لبرل و غیر لبرل کے دماغ میں موجود مشینری


پچھلے دس منٹ سے میری توجہ چھت والے پنکھے کی جانب مرکوز تھی بحث اپنے عروج پر تھی اور میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ مجھے اس کیس میں رتی برابر بھی دلچسپی نہیں، کہ اتنے میں امجد ( لبرل) نے موبائل پر ویڈیو چلائی اور میری طرف اچھالتے ہوئے بولے کیا یہ اسلام ہے؟ ویڈیو میں بچہ کیلے فروخت کر رہا تھا اور کچھ لوگ بندروں کی طرح کیلے لوٹ رہے تھے۔

میں اپنی رائے دینے ہی لگا تھا کہ اچانک فرحان (غیر لبرل) اٹھ کر میرے پاس آئے اور کہنے لگے یہ دیکھو پی ٹی آئی کے کارکنان کیا کررہے ہیں، ہم نے تو صرف کیلے لوٹے یہ درندے تو پورا ملک لوٹی بیٹھے تھے اگر یہ سڑکیں بلاک کریں تو حلال اور ہم کریں تو حرام ویری نائس جناب۔

رات بارہ بجے تک یہ بحث چلتی رہی مگر کسی نتیجہ پر نہ پہنچ سکی پچھلے چار دن سے پورے ملک کی صورتحال بھی کچھ ایسی ہی ہے سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا ہے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالے جانے کا سلسلہ پورے آب وتاب سے جاری ہے۔

میرے خیال سے پاکستان میں دو طبقے موجود ہیں ایک لبرل و دوسرا غیر لبرل، جس طرح لبرل حضرات نے قسم اٹھا رکھی ہے کہ وہ ہر اس بات کی مخالفت کریں گہ جو مولوی کرے گا بالکل اسی طرح غیر لبرل حضرات کی زندگی کا مقصد بھی لبرلز کو نیچا دکھانا ہے ممتاز قادری، ختم نبوت قانون میں ترمیم اور اب آسیہ کیس کو ہی دیکھ لیں تو اس بات میں رتی برابر بھی شک نہیں رہتا کہ دونوں طبقے ہی اندھی تقلید کے قائل ہیں۔

عمران خان نے سڑکیں بند کیں اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ یہ قانونی و شرعی طور پر جائز ہے بالکل اسی طرح اگر ٹی ایل پی کے چند افراد نے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا ہے تو اس کا مطلب بھی یہ نہیں کہ ان کے مطالبات غیر آئینی ہیں، خان صاحب کے دہرنے کے دوران جب صورتحال کشیدہ ہوئی تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس عمل کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، خادم حسین رضوی صاحب نے بھی جلاؤ، گھیراؤ کرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے مگر پھر بھی بحث و تقرار کا سلسلہ جاری ہے۔

میری لبرل و غیر لبرل حضرات سے صرف اتنی سی گزارش ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو دماغ آپ کے لیڈران کو عطا کیا ہے بالکل اسی برینڈ کی ایک عدد مشینری آپ کی کھوپڑی میں بھی فٹ ہے خدارا اندھی تقلید چھوڑیں، ضروری نہیں کہ آپ جس کی پیروی کررہے ہیں وہ ہر مرتبہ ہی درست ہو وہ بھی انسان ہے اس سے بھی غلطی سرزد ہوسکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).