پاکستان بمقابلہ انگلینڈ: دوسرے ٹی ٹونٹی کا تجزیہ


جٹ چڑھیا کچہری اور پہلی پیشی میں ہی لٹیا ڈبو دی۔

پہلا میچ بارش کی نذر ہو جانے کے بعد دوسرے ٹی ٹونٹی میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اوپنر فل سالٹ ( 13 ) عماد کی گیند پر جلدی پکڑے گئے، لیکن جوس بٹلر ( 84 ) اور ول جیکس ( 37 ) نے پاکستانی تھنک ٹینکس کو سجھایا کہ ٹی ٹونٹی میں بیٹنگ اپروچ کیا ہونی چاہیے۔ دونوں نے جلد وکٹ گرنے کے باوجود ایک اہم ساجھے داری بنائی جس نے انگلینڈ کو درست ٹریک پر ڈال دیا۔

جونی بیرسٹو ( 21 ) اور آرچر کے چار گیندوں پر ( 12 ) رنز بھی قیمتی ثابت ہوئے۔

پاکستان کی باؤلنگ زیادہ بری نہیں رہی، شاہین آفریدی ( 3 / 36 ) اور حارث رؤف ( 2 / 34 ) نے تین اور دو وکٹیں حاصل کیں۔ عماد وسیم بھی چمکتے رہے اور محض 19 رنز کے عوض 2 وکٹیں لے ڈالیں مگر، بٹلر اور جیکس کی شراکت نے انگلینڈ کی میچ پر گرفت مضبوط کیے رکھی۔ اور کچھ مہرے پٹ گئے اور پٹے ہی نہیں بلکہ دھڑا دھڑ پیٹے بھی گئے۔ اشارہ ”رائٹ آرم سلو سٹریٹ اسپنر“ شاداب خان کی طرف ہے۔

پاکستان تعاقب کے دوران پگڈنڈیوں پر ہی بھٹکتا رہا۔
محمد رضوان ( 0 ) اور صائم ایوب ( 2 ) کو ابتدائی اوورز میں پویلین میں جا کر بیٹھ گئے کہ یہاں سے میچ زیادہ اچھا دکھتا ہے

ٹیم فوری دباؤ میں آ گئی۔ حالانکہ بابر اعظم ( 32 ) اور فخر زمان ( 45 ) نے ایک اچھی شراکت داری قائم کی۔ لیکن انگلینڈ کے باولرز دھیرے دھیرے وکٹیں گراتے رہے اور آہستہ آہستہ پاکستان کی امیدوں کو ختم کر دیا۔

شاداب خان ( 3 ) اور اعظم خان ( 11 ) نے مختصر سکور بنائے، لیکن انگلینڈ کے بولرز نے پاکستان کو آخری اوورز میں رنز بنانے سے روک دیا۔ معین علی ( 2 / 26 ) ، جوفرا آرچر ( 2 / 28 ) ، ریز ٹوپلی ( 3 / 41 ) اور کرس جارڈن ( 1 / 31 ) نے پاکستان کے بلے بازوں کو مسلسل دباؤ میں رکھا۔ فخر قابلِ فخر اور افتخار قابلِ افتخار ثابت نہ ہو سکے۔ عماد وسیم کی مختصر اننگز بھی رائیگاں گئی اور اعظم خان کو بھی کان ہو گئے کہ ساری ٹیمیں آئر لینڈ جیسی حلوہ نہیں ہوتیں۔

انگلینڈ کی 23 رنز کی جیت نے انہیں پانچ میچوں کی سیریز میں 1۔ 0 کی برتری دلوا دی ہے۔ انگلینڈ کی جیت کی اہم وجہ جوس بٹلر کی شاندار اننگز تھی۔ انہوں نے انگلینڈ کو ایک مضبوط مجموعہ حاصل کرنے میں مدد دی جو پاکستان کے لیے بہت زیادہ ثابت ہوا۔

پاکستانی بلے بازوں ایک بار پھر مایوس کن تھی۔ اوپننگ جوڑی ایک بار پھر ناکام رہی، اور مڈل اور لوئر آرڈر بلے باز کوئی بڑا اثر ڈالنے میں ناکام رہے۔

انگلینڈ کے بولرز نے ایک موثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کے بلے بازوں کو دباؤ میں رکھا اور مسلسل وکٹیں حاصل کیں۔

آپ کی کیا رائے ہے؟
کیا یہ اپروچ پاکستان کو میچز جتوا سکتی ہے؟
کیا عثمان خان، صائم ایوب سے بہتر آپشن نہیں؟
کیا فخر کو دوبارہ اوپننگ پوزیشن پر جانا چاہیے؟
کیا بابر کو انگلینڈ کپتان سے بلے بازی اور کپتانی کی ٹپس لینی چاہئیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments