نیا سال پرانے ہم


ماضی قریب کی ہی بات ہے جب میں بھی اپنے احباب کی طرح نئے سال کی آمد پر جوش خروش سے تقریبات میں شریک ہوتا تھا۔ وقت، لمحے سال بیتنے پر تجسس اور کچھ آرزوؤں کے پورے ہو جانے کی امید ایک عجیب سی مسرت پیدا کر دیتی تھی۔ یہ ایسا وقت تھا جب میں مستقبل کی طرف حد سے زیادہ مثبت رویہ رکھتا تھا۔ جوں جوں وقت گزرا شطرنج کی طرح چالیں ختم ہوئیں اور بادشاہ کی جان بچانے کی فکر لاحق ہو گئی۔ آس پاس بہت سے دوست رشتہ داروں کو دیکھتا ہوں تو پتہ چلتا ہے کیسے ان کے نئے سال پرانے ہی رہ گئے۔

کچھ کو لگتا تھا کہ ایف ایس سی میں اچھے نمبر لے کر نئے سال میں میڈیکل کالج میں پہنچ جائیں گے مگر ایسا نا ہو سکا۔ نئے سال میں پرانی جگہ پر ہی تھے۔ کچھ نے مقابلے کا امتحان دیا ایک نے تو اپنا ای میل ایڈریس بھی سی ایس پی کے نام سے بنا لیا مگر موصوف 2016 میں اپنے نئے ایڈریس کے مطابق سی ایس پی نہیں بن سکے۔ خیر ایک عمر تک جب آپ کے پاس کھیلنے کے لئے کچھ پتے باقی ہوتے ہیں ہر نیا سال ایک نئی امید کا راہرو ہوتا ہے۔

عموماً اپنی عمر کے تیسرے عشرے کے اختتام تک لوگ وہ بن چکے ہوتے ہیں جو انہیں بننا ہوتا ہے۔ نئی امیدوں کا جنم لینے کی شرح نہایت کم ہو چکی ہوتی ہے۔ عمر کے چوتھے عشرے میں زیادہ تر لوگوں کی زندگی میں یکسانیت ہوتی ہے اور نیا سال ان کا کچھ بناتا یا بگاڑتا نہیں ہے۔ 40 کی عمر سے گزرتے ہی زیادہ تر لوگ بالخصوص پاکستان میں مختلف طرح کی بیماریوں کا شکار ہونا شروع ہو جاتے ہیں جیسا کہ شوگر، بلڈ پریشر، معدے اور جگر کے مسائل وغیرہ وغیرہ۔

ان میں سے کچھ کو ہمارے ذہیں فطین ڈاکٹرز بتا دیتے ہیں کہ آپ کا فلاں عضوِ بدن اتنے عرصے بعد ناکارہ ہو جائے گا اور آپ خالقِ حقیقی سے جا ملیں گے۔ تو اس، عمر کے لوگوں کو ہر نیا سال مرقد سے کچھ اور قریب کر دیتا ہے جس کی وجہ سے نئے سال کی آمد ان میں نیا خوف، غصہ اور بے چینی پیدا کرتی ہے۔ تو نیا سال سب کے لئے ہر گز خوشی کا باعث نہیں ہوتا۔

لوگ نئے سال کی خوشیاں مناتے ہیں اور دوسری طرف شدید ناسٹیلجیا کا شکار ہو کر پرانے سالوں کے طلسم سے باہر نہیں آپاتے۔ اصل میں ہم اپنے پرانے پن سے باہر نہیں آپاتے۔ ہر نیا سال پرانا ہی رہے گا اگر ہم اس میں خود کو تبدیل نہیں کر پاتے۔ در حقیقت ہر نئی صبح کا سورج ہمیں نئے پن کا پیغام دیتا ہے۔ ہمیں بدلنے کا ایک نیا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس لئے نئے سال کے لئے تاریخ کا انتظار مت کریں۔ آپ کا نیا سال اسی دن شروع ہو جائے گا جب آپ خود کو بدل ڈالیں گے اور کچھ نیا کرنے کے عزم کو جرات سے شروع کر کے استقامت سے جاری رکھیں گے۔ پھر آپ تمام امتحانوں میں بھی پاس ہوتے جائیں گے اور نئے آفاق کی منزلیں بھی بخوبی طے کرتے چلے جائیں گے۔ اپنا طرزِ زندگی آج سے، ابھی سے بدل کر آپ ممکنہ بیماریوں کے گروہ سے بھی بچ سکتے ہیں جن کا ذکرِ شر میں نے اوپر کیا۔

آج میں جینا سیکھنا ہو گا۔ عموماً لوگ یا تو ماضی میں رہتے ہیں یا مستقبل کے اندیشوں میں گھرے رہتے ہیں۔ بیٹھ کر ماضی کو یاد کرنے یا مسقبل کی فکر کر کے اپنا خون جلانے سے بہتر ہے کے کچھ کام کر لیا جائے۔ جتنا بھی آپ کر سکتے ہیں۔ اس سے اگر آپ کے مستقبل میں کوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں بھی آئے گی تو کم از کم کچھ بہتری تو آ سکتی ہے۔ اٹھیں اور اپنا ہر دن نیا بنائیں۔ پھر آپ سالِ نو کے جشن بھی منائیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ اگر آپ نیا سال، پرانے ہم کی بجائے نیا سال، نئے ہم پر عمل پیرا ہو جائیں تو آپ واقعی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ سالِ نو مبارک۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).