انور سجاد بھی رخصت ہوئے


نماز جنازہ صبح 9 بجے لیک سٹی لاہور میں ادا کی جائے گی۔ افسانہ نگار، ناول نگار، اداکار، ڈراما نویس، رقاص اور مصور ڈاکٹر انور سجاد، 27 مئی 1935 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ پورا نام سیّد محمد سجاد انور علی بخاری تھا۔

کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج، لاہور سے ایم بی بی ایس اور لندن سے ڈی ٹی ایم اینڈ ایچ کے امتحان پاس کرنے کے بعد چونا منڈی لاہور میں والد کے کلینک پر پریکٹس کرتے رہے۔ کوئی بھی ادبی ثقافتی مصروفیت انہیں مقررہ وقت پر غریب علاقے میں واقع کلینک جانے سے نہیں روک سکتی تھی۔ بھری محفل سے اٹھ جاتے تھے لیکن پھر عشق نے کلینک تو کیا شہر بھی چھڑوا دیا۔

پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے۔ ترقی پسند ادبی ثقافتی تنظیموں میں ہمیشہ سرگرم رہے۔

ڈاکٹر انور سجاد کا پہلا ناولٹ رگ سنگ 1955 ء میں شائع ہوا۔ دیگر کتابوں میں استعارے ( 1970 ) ، آج، پہلی کہانیاں، چوراہا، خوشیوں کا باغ، رگ سنگ، زرد کونپل، خوشیوں کا باغ، نگار خانہ، صبا اور سمندر، جنم روپ، نیلی نوٹ بُک، رسی کی زنجیر شامل ہیں۔

ڈاکٹر انور سجاد کو 1989 ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

احمد ندیم قاسمی نے کہا تھا ”انور سجاد کے افسانوں کے اسلوب پر غور کرتے ہوئے مجھے غزل بہت یاد آئی۔ شعور کی رو میں ایک غیر شعوری باطنی ربط ضرور ہوتا ہے۔ یہی ربط ایک اچھی غزل میں بھی موجود ہوتا ہے۔ یوں اردو کی یہ صنف جدید ذہن کے قریب پہنچ جاتی ہے۔ “

شمس الرحمٰن فاروقی کہتے ہیں ”انور سجاد کے افسانے سماجی تاریخ نہیں بنتے بلکہ اس سے عظیم تر حقیقت بنتے ہیں۔ اس لیے کہ ان کے یہاں انسان یعنی کردار، علامت بن جاتے ہیں۔ یہ بات قابلِ لحاظ ہے کہ انور سجاد کے کردار بے نام ہوتے ہیں اور وہ انہیں ایسی صفات کے ذریعے مشخص کرتے ہیں جو انہیں کسی طبقے یا قوم سے زیادہ جسمانی یا ذہنی کیفیات کے ذریعے تقریباً دیو مالائی فضا سے متعلق کردیتے اور خطِ مستقیم کی بجائے دائرے کا تاثر پیدا کرتے ہیں“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).