چین: بھیڑیے کے پنجرے میں کتا رکھنے پر سوشل میڈیا صارفین کے دلچسپ تبصرے


وسطی چین کا ایک چڑیا گھر اس وقت سے تنقید کے نشانے پر ہے جب سے اسے ایک کتے کی بظاہر ایک بھیڑیے کے طور پر نمائش کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔

منگل کے روز سے ہوبئی صوبے کے شیاننگ میں شیانگ ووژان چڑیا گھر کے بھیڑیے کے پنجرے کی ایک سیاح کی فوٹیج سوشل میڈیا پر نظر آ رہی ہے۔

اس شخص نے وہاں ایک ایسے جانور کی ویڈیو بنائی جو روٹ ویئلر (کتے کی ایک نسل) کی طرح نظر آرہا تھا اور وہ پنجرے میں ایک طرف کو لیٹا ہوا تھا۔ اس شخص نے اس جانور سے کہا: ’بھاؤ، کیا تم بھیڑیے ہو؟‘ یہ مختصر ویڈیو اس کے بعد سے وائرل ہے۔

اس کے متعلق انٹرنیٹ پر بہت سارے لطیفے پوسٹ کیے جا رہے ہیں، لیکن اس نے یہ بحث بھی شروع کردی ہے کہ کیا کووڈ کے بعد کے دور میں چڑیا گھر ضروری ہیں اور بعض لوگوں نے تو ان کی دیکھ بھال کے متعلق اپنے خدشات کا بھی اظہار کیا ہے۔

بھیڑیا ‘بڑھاپے سے مر گیا’ تھا

اس فوٹیج کو فلمانے والے مسٹر شو نے بیجنگ نیوز کو بتایا کہ انھوں نے اس کے متعلق چڑیا گھر کے عملے سے پوچھا ہے کہ بھیڑیے کے پنجرے میں کتے کو کیوں رکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھیں اس کے جواب میں یہ بتایا گیا کہ وہاں ایک بھیڑیا تھا لیکن وہ ‘بوڑھاپے سے فوت ہو گیا ہے’۔

ایک ملازم نے مقامی میڈیا سے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ اس کتے کو چڑیا گھر کی نگرانی کے لیے پالا گیا تھا اور اسے وہاں فی الحال عارضی طور پر رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چین: چڑیا گھر میں شیر کے ہاتھوں ایک شخص ہلاک

دنیا کی معمرترین مادہ پانڈا چل بسی

لوگ چڑیا گھر پہنچے لیکن وہاں جانور ہی نہیں تھے

لیکن شائن ڈاٹ سی این نیوز ویب سائٹ کے مطابق چڑیا گھر کے ملازم نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ چڑیا گھر مالی مشکلات کا شکار تھا کیونکہ ‘وہاں اتنے لوگ نہیں آ رہے تھے کہ چڑیا گھر کو برقرار رکھا جا سکے اور اس کی اچھی طرح سے دیکھ بھال کی جا سکے۔’

اس پارک میں جانے کے لیے 15 یوآن (یا ڈھائی ڈالر)) کا ٹکٹ لگتا ہے۔ یہاں شیر تیندوے بھی ہیں۔ اب مقامی جنگلات کے بیورو نے اس چڑیا گھر سے کہا ہے کہ اس پنجرے سے گمراہ کن علامت کو ہٹا دیا جائے۔

‘کم از کم ہسکی ہی لاتے’

یہ واقعہ انٹرنیٹ پر کافی بحث و مباحثے کا موضوع بنا ہے۔ مقبول چینی مائکرو بلاگنگ سائٹ ویبو پر بہت سارے صارفین کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے انھیں خوب ہنسایا ہے جبکہ بہت سے دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ انھیں ‘افسوس’ ہوا ہے اور ‘غمگین’ بھی ہیں۔

ایک ویبو صارف کا کہنا ہے کہ ‘کم سے کم ایک ہسکی ہی لے آتے’ کم سے کم اس نسل کا کتا بھیڑیے سے مشابہ تو نظر آتا۔ ان کی پوسٹ کو چھ ہزار سے زیادہ لائکس ملے۔

بہت سارے صارفین کا کہنا تھا کہ انھیں یہ جان کر سکون ملا ہے کہ کم از کم کتا بھیڑیے کا کھانا نہیں تھا۔

کچھ لوگ ‘خراب حالت والے’ چڑیا گھر جانے کے اپنے تجربات کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چڑیا گھروں کی حقیقت توقعات کے مطابق کبھی نہیں ملتی۔

متعدد لوگوں نے چڑیا گھروں میں جنگلی جانوروں کے ناقص متبادل فراہم کرنے کی بات کہی ہے۔

سنہ 2019 میں اسی طرح کی ایک ویڈیو فوٹیج میں قریبی شہر ووہان کے جیفینگسن فاریسٹ پارک میں بھیڑیے کے پنجرے میں گھریلو کتے کو دکھایا گیا تھا۔

جبکہ سنہ 2017 میں جنوبی گوانگشی کے ایک چڑیا گھر نے اپنے یہاں پینگوئن ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن لوگوں کو وہاں صرف پھلانے والے پلاسٹک کے پینگوئن ملے۔

اسی طرح سنہ 2013 میں ہینن کے چڑیا گھر میں ایک تبتی ماسٹف (شکاری کتے) کو افریقی شیر کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔

دوسرے ممالک کے بہت سے چڑیا گھروں میں گدھوں کے زیبروں کی طرح نظر آنے کے لیے پینٹ کرنے کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔

‘زندہ رہنے کی جدوجہد’

اگرچہ اس نے بہت سے لوگوں کو حیران کیا ہے تاہم اس واقعے کے بعد بہت سے لوگوں نے چڑیا گھروں کے چلائے جانے پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

اگرچہ یہ چڑیا گھر مقامی سیاحت کے لیے فائدہ مند ہیں لیکن گلوبل ٹائمز اخبار کے مطابق بہت سے چڑیا گھر، خاص طور پر چھوٹے چڑیا گھر اس وبائی امراض کے پیش نظر ‘آج کل زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں’۔ ایسی صورت میں کئی صارفین یہ خدشات ظاہر کر رہے ہیں جانوروں کو نظرانداز کیا جاسکتا ہے۔

جنوری میں مشرقی شہر نانجنگ کے ایک مشہور چڑیا گھر نے عوام سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ وہ کووڈ 19 وبائی بیماری کے براہ راست اثرات کی وجہ سے اپنے ملازموں کی تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کرسکا ہے۔

شیاننگ کی مقامی معیشت کو پچھلے سال نمایاں طور پر نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ صوبہ ہوبئی کووڈ سے کافی متاثر ہوا۔ یہ شہر ووہان سے زیادہ دور نہیں ہے جہاں سے کووڈ 19 کی ابتدا بتائی جاتی ہے، اور یہ ہوبئی کے بہت سے شہروں میں سے ایک تھا جہاں جنوری اور مارچ 2020 کے درمیان سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔

‘رفتہ رفتہ ختم کیے جانے’ کی اپیل

جانوروں کے حقوق کے کارکنان گذشتہ برسوں میں چین کے چڑیا گھروں کو بار بار تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے سنہ 2017 میں لکھا تھا کہ چین کے چڑیا گھروں میں ناقص حالات اور جانوروں کی خستہ حالت کے بارے میں کہانیاں مستقل طور پر سامنے آتی رہتی ہیں۔

چین میں جانوروں کے تحفظ کے قوانین کسی حد تک محدود ہیں لیکن گذشتہ سال کے دوران اس ضمن میں آہستہ آہستہ اقدام کیے گئے۔ کووڈ 19 کے بعد سے جنگلی جانوروں کے شکار، تجارت یا کھانے جیسی سرگرمیوں پر سخت کارروائی کی گئی ہے کیونکہ ان سے بیماری پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

لیکن چین میں بہت سارے لوگوں کی جانب سے یہ بات بھی تیزی سے زیر بحث آئی ہے کہ کس طرح سنہ 2020 کے دوران ان کے اپنے قید ہونے کے تجربات نے انھیں یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ چڑیا گھروں کو ‘آہستہ آہستہ مرحلہ وار’ طور پر ختم کیے جانے کی ضرورت ہے اور اس کی جگہ ان کو تحفظ فراہم کرنے والے علاقے یا سفاری زون بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ بات خاص طور پر گذشتہ سال اپریل میں ظاہر ہوئی تھی جب بیجنگ کے چڑیا گھر میں اپنے پنجرے میں جالی کے قریب ‘افسردہ’ شیروں کی فوٹیج سامنے آئی تھی۔

صارفین نے ویبو پر اس بات کا اظہار کیا کہ اب وہ خود ایسا محسوس کر رہے ہیں جیسے وہ ‘وہاں موجود ہیں’ جبکہ بعض نے تو اس بات پر بھی زور دیا کہ جنگلی جانوروں کو پہاڑوں اور جنگلوں میں واپس چھوڑ دیا جانا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32601 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp