حکومت پاکستان اور کالعدم جماعت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا: مفتی منیب الرحمٰن


اسلام آباد: مذہبی اسکالر مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا چکا ہے، یہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ وطن کی جیت ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مملکت علی محمد خان اور مذہبی اسکالر مفتی منیب الرحمٰن نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جبکہ تحریک لبیک شوریٰ کے علامہ غلام عباس فیضی اور مفتی محمد عمیر بھی پریس کانفرنس میں شریک ہوئے۔

مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے جوان دفاع وطن اور پولیس کے جوان فرض منصبی ادا کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ تحریک لبیک کے دھرنے پر وزیر اعظم نے سنجیدہ اور ذمہ داران پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی قائم کی، حکومتی کمیٹی میں شاہ محمود قریشی، اسد قیصر اور علی محمد خان شامل تھے۔

مفتی منیب نے کہا کہ میں وزیر اعظم کا شکر گزار ہوں کہ جو کمیٹی قائم کی اسے امپاور کیا، کمیٹی نے بھی سنجیدگی سے مسئلے کے حل کے لیے کردار ادا کیا۔ ایسا ہی رویہ ٹی ایل پی کی شوریٰ کی طرف سے ملا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے میں جو طے پایا ہے اس میں سعد رضوی کی تائید اور حمایت حاصل ہے، مذاکرات کسی جبر اور تناؤ کے ماحول میں نہیں ہوئے۔ مذاکرات سنجیدہ، ذمہ دارانہ اور آزادانہ ماحول میں ہوئے۔ حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان اتفاق رائے سے معاہدہ طے ہو چکا ہے۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ ملک میں امن، سلامتی اور عافیت کے لیے مخلصانہ جدوجہد کے لیے میڈیا کو بھی حصہ ڈالنا چاہیے۔ اللہ کا کرم ہے کسی ناخوشگوار صورتحال کے پیدا ہونے سے پہلے یہ فیصلہ ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے نکات جلد سامنے آ جائیں گے، ہم نے 12 گھنٹے مسلسل کاوش اور محنت کی جس کے اچھے اختتام کو پہنچے، معاہدے کے نتیجے میں اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی ہے جو اس کی نگرانی کرے گی، علی محمد خان اسٹیئرنگ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ صوبائی وزیر راجہ بشارت، وفاقی سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری داخلہ پنجاب کمیٹی کے رکن ہیں۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی آج سے ہی فعال ہو جائے گی، یہ معاہدہ ایسا نہیں کہ دوپہر کو دستخط ہوجائیں اور شام کو کہا جائے کہ اس کی قانونی حیثیت نہیں۔ ذمہ داروں نے یقین دہانی کروائی کہ معاہدے پر مکمل عمل کیا جائے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تمام علما کا شکرگزار ہوں کہ ملک کو بحران سے بچایا ہے، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ مذاکرات کو ترجیح دینی ہے۔ تمام مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے امن اور بہتری کا راستہ تلاش کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم میں اضطراب کی کیفیت تھی، معصوم لوگوں کی جانوں کا زیاں دیکھا، لوگوں کی املاک کا نقصان اور اسپتال جانے والی ایمبولینس کے سامنے رکاوٹیں دیکھیں۔ سب کو سامنے رکھتے ہوئے علمائے کرام نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور رہنمائی کی، وزیر اعظم کی ہدایت اور سب صاحبان کی رہنمائی کو سامنے رکھا گیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انتشار سے ان قوتوں کو فائدہ ہوتا جو افراتفری چاہتے ہیں، حکومت نے امن اور سلامتی کا راستہ اختیار کیا۔ اللہ نے ہمیں اس میں سرخرو کیا ہے۔
بشکریہ اے آر وائی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments