مینوپاز اور ذہنی صحت: خواتین کے لیے ایک گہری جھلک (2)


مینوپاز، خواتین کی زندگی کا ایک قدرتی مگر پیچیدہ مرحلہ ہے، جو نہ صرف جسمانی تبدیلیاں لاتا ہے بلکہ ذہنی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اگرچہ اس مرحلے کے جسمانی پہلوؤں پر مغربی معاشرے میں کافی بات کی جاتی ہے، لیکن ذہنی صحت کے مسائل پر یہاں بھی کم ہی توجہ دی جاتی ہے۔ کچھ معاشروں میں، خاص طور پر مشرقی، خصوصاً پاکستانی کلچر میں، خواتین کو ان کی جسمانی تبدیلیوں جیسا کہ بلوغت، حیض اور ہارمونز کی تبدیلی کے بارے میں تعلیم نہیں دی جاتی۔ خواتین کو اپنے اندر ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں بات کرنے میں جھجک اور شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔

ہارمونز کی تبدیلی اور ذہنی مسائل
ہارمونز کی کمی اور ان کے اثرات:

مینوپاز کے دوران ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی سطح میں کمی آتی ہے۔ یہ ہارمونز صرف جسمانی صحت کے لیے ہی نہیں بلکہ ذہنی صحت کے لیے بھی اہم ہیں۔ ان کی کمی موڈ میں اتار چڑھاؤ، چڑچڑا پن، اور اضطراب کا سبب بن سکتی ہے۔ ڈاکٹر عالیہ، جو کہ ایک ماہر نفسیات ہیں، وضاحت کرتی ہیں، ”ہارمونز کی تبدیلیاں دماغ کے کیمیائی توازن کو بگاڑ دیتی ہیں، جس سے خواتین کو نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔“

ڈپریشن اور اضطراب:

مینوپاز کے دوران، کچھ خواتین کو گہری اداسی اور ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اضطراب بھی عام ہے اور بعض اوقات اتنا شدید ہو سکتا ہے کہ روزمرہ کی زندگی کو متاثر کر دیتا ہے۔ فرح، ایک 48 سالہ خاتون، اپنے تجربات شیئر کرتی ہیں، ”میں نے محسوس کیا کہ مینوپاز کے دوران میری اداسی بڑھ گئی اور مجھے اکثر بے چینی محسوس ہوتی تھی۔ میں نے ماہر نفسیات سے مشورہ کیا اور کچھ تھراپی سیشنز کیے، جس سے مجھے بہت سکون ملا۔“

ذہنی دھند اور یادداشت کے مسائل
ذہنی دھند:

بہت سی خواتین مینوپاز کے دوران ذہنی دھند محسوس کرتی ہیں، جس میں انہیں یادداشت کی کمزوری، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات، اور فیصلہ سازی میں دقت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر عالیہ نے کہا، ”یہ علامات ایسٹروجن کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں، جو دماغ کے کیمیائی عمل کو متاثر کرتی ہے۔“

یادداشت کی کمزوری:

یادداشت کی کمزوری بھی ایک عام مسئلہ ہے۔ 50 سالہ عائشہ نے بتایا، ”میں نے محسوس کیا کہ میں معمولی چیزیں بھول جاتی ہوں، لیکن میں نے کچھ دماغی مشقیں شروع کیں جن سے میری یادداشت بہتر ہوئی۔“

جذباتی اتار چڑھاؤ اور سماجی اثرات
موڈ کی لہریں :

ہارمونز کی تبدیلیاں موڈ پر گہرے اثرات ڈالتی ہیں۔ خواتین کو چڑچڑا پن، غصہ، اداسی، اور خوشی کے شدید جذبات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ اتار چڑھاؤ بعض اوقات اتنے شدید ہو سکتے ہیں کہ وہ خواتین کی سماجی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔ عائشہ کہتی ہیں، ”میں نے محسوس کیا کہ مینوپاز کے دوران میں بہت زیادہ چڑچڑی ہو گئی تھی، جس سے میرے خاندان کے ساتھ تعلقات پر بھی اثر پڑا۔“

سماجی تنہائی:

مینوپاز کے دوران ذہنی صحت کے مسائل سماجی تنہائی کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ خواتین کو لگتا ہے کہ ان کی مشکلات کو کوئی نہیں سمجھتا اور وہ اپنے دوستوں اور خاندان سے کٹ جاتی ہیں۔ فرح نے بتایا، ”مجھے لگتا تھا کہ کوئی میری حالت نہیں سمجھ سکتا، اس لئے میں نے اپنے دوستوں سے ملنا جلنا کم کر دیا۔ لیکن جب میں نے اپنے مسائل شیئر کیے تو مجھے بہت مدد ملی۔“

ذہنی صحت کی بحالی کے لئے اقدامات
ورزش اور یوگا:

باقاعدہ ورزش اور یوگا ذہنی سکون کے لئے مفید ہیں۔ یوگا کی مختلف مشقیں، جیسے کہ پرانایام، ذہن کو سکون دیتی ہیں اور تناؤ کم کرتی ہیں۔ باقاعدہ ورزش جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ دماغی سکون بھی فراہم کرتی ہے۔

میڈیٹیشن اور ذہنی سکون کی تکنیکیں :

میڈیٹیشن ایک موثر طریقہ ہے جو ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ میڈیٹیشن کے دوران گہری سانسیں لینے سے دماغ کو آرام ملتا ہے اور ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عالیہ مشورہ دیتی ہیں، ”روزانہ چند منٹ کی میڈیٹیشن خواتین کی ذہنی صحت میں نمایاں بہتری لا سکتی ہے۔“

پیشہ ورانہ مدد:

اگر مینوپاز کے دوران ذہنی مسائل شدید ہو جائیں تو پیشہ ورانہ مدد لینا بہت ضروری ہے۔ ماہر نفسیات یا معالج سے مشاورت، تھراپی، اور ممکنہ طور پر دواؤں کا استعمال، خواتین کی ذہنی صحت میں بہتری لا سکتا ہے۔ فرح نے اپنے تجربے کے بارے میں کہا، ”پیشہ ورانہ مدد نے میری زندگی بدل دی، میں نے اپنی زندگی میں دوبارہ خوشی محسوس کرنا شروع کی۔“

آگے بڑھنے کا عزم

مینوپاز کا مرحلہ جسمانی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت پر بھی گہرے اثرات ڈالتا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیں اور اگر ضرورت ہو تو پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں۔ یہ مرحلہ زندگی کا ایک قدرتی حصہ ہے، اور اس کا سامنا کرنے کے لئے صحیح حکمت عملی اور مدد ضروری ہے۔ ذہنی سکون اور مثبت طرز زندگی اپنانا خواتین کو اس چیلنجنگ مرحلے سے کامیابی کے ساتھ گزرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

خواتین کو چاہیے کہ وہ مینوپاز کے دوران اپنی ذہنی صحت کو اہمیت دیں اور اس مرحلے کو ایک نئے باب کے طور پر قبول کریں۔ یہ وقت نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی مضبوط ہونے کا ہے۔ اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کریں اور اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیں۔ پاکستانی معاشرے میں، جہاں ایسے موضوعات پر بات کرنا مشکل ہوتا ہے، خواتین کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور کھل کر اپنے تجربات شیئر کریں۔ یہ وقت ہے کہ ہم ایک دوسرے کی حمایت کریں اور اس مرحلے کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).