صبح شام ٹوتھ پیسٹ کرنے کے علاوہ چند دیگر طریقے جو دانتوں کو چمکدار رکھ سکتے ہیں


سفید دانتوں کی چمک سے اپنی مسکراہٹ کو جگمگانا کس کی خواہش نہیں ہوتی اور لاتعداد افراد اس مقصد کے لیے ہزاروں روپے ڈینٹسٹ کو دے کر ان کی صفائی بھی کرواتے ہیں تاہم کیا آپ نے کبھی قدرتی طریقوں یا غذاﺅں کے بارے میں سوچا جو آپ کے دانتوں کو موتیوں کی طرح سفید کرسکتے ہیں؟

درحقیقت موتیوں جیسے چمکتے دانت تو آج کے دور میں خوبصورتی کے معمولات میں شامل ہوچکے ہیں جیسے بالوں کو رنگوانا وغیرہ۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ اپنی مسکراہٹ کو جگمگانے کے لیے آپ کو بہت زیادہ خرچہ کرنے کی ضرورت نہیں، درحقیقت اسٹرابری سے لے کر پاپ کورن وغیرہ بھی یہ کام بخوبی کرسکتے ہیں۔

تو ایسے ہی چند چیزوں کے بارے میں جانے جو آپ کی خوبصورتی کو چارچاند لگانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

دانتوں کو کھانے یا بیکنگ سوڈا سے صاف کرنا
اپنے باورچی خانے سے بیکنگ سوڈا کو نکال کر باتھ روم میں منتقل کردیں، یہ سفید سفوف جو کہ بیشتر ٹوتھ پیسٹس کا حصہ ہوتا ہے، قدرتی طور پر دانتوں کی سفیدی واپس لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ چوتھائی چائے کا چمچ بیکنگ سوڈا پانی میں ملائیں اور پھر اپنے دانتوں پر ٹوتھ برش کی مدد سے لگائیں۔ اس سے دانتوں کی سفیدی بتدریج بحال ہونے لگتی ہے اور اس کو معمول بنالینے سے کچھ عرصے میں دانت موتیوں کی طرح چمکنے لگتے ہیں۔

اسٹرابریز کا استعمال
اسٹرابریز کے داغ ہوسکتا ہے کہ کپڑوں سے نہ ہٹ سکیں مگر دانتوں پر ان کا اثر بالکل مختلف ہوتا ہے۔ اس پھل میں شامل مالیس ایسڈ قدرتی طور پر دانتوں کی صفائی بحال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، تاہم بس اس کو کھائیں اس کو دانتوں پر چپکنے نہ دیں کیونکہ اس سے دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

نمکین گرم پانی
نمکین پانی نہ صرف دانتوں کو قدرتی طور پر صفائی میں مدد فراہم کرتا ہے بلکہ مسوڑوں کو صحت مند رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے لیے آپ ایک چائے کا چمچ نمک ایک کپ گرم پانی میں شامل کریں، پھر اسے ٹھنڈا کرکے ماﺅتھ واش کے طور پر استعمال کریں۔

پنیر کا استعمال
پنیر بھی دانتوں کی صفائی کے لیے ایک زبردست قدرتی غذا ہے جو دانتوں کو مضبوط کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ پنیر میں کیلشیئم موجود ہوتا ہے اور اس میں سطح کی صفائی کا اسٹرکچر بھی شامل ہے خاص طور پر سخت پنیر میں جیسے شیڈر چیس وغیرہ۔

دانتوں کو دھونے کے لیے ناریل کے تیل کا استعمال
ایک چمچ ناریل کے تیل سے دانتوں کو دھو لیں کیونکہ یہ عمل انہیں داغ دھبوں سے بچاتا ہے۔ دانتوں کی صفائی کا یہ جس حد تک ممکن ہو دیر تک کریں خاص طور پر 15 منٹ مثالی وقت ہے، اس سے بیکٹریا کے خاتمے اور اس پر گندگی کو ہٹانے میں مدد ملتی ہے۔

دودھ کا زیادہ استعمال
دودھ میں موجود کیلشیئم دانتوں کی سطح اور اسٹرکچر کو مضبوط کرتا ہے جبکہ جبڑوں کی ہڈی بھی مضبوط ہوتی ہے۔ تاہم دودھ کے ساتھ ساتھ لیموں پانی یا ٹانک واٹر بھی دانتوں کی جگمگاہٹ کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

پاپ کورن
پاپ کورن کو صفائی والی غذا کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، اس کے سخت کونے دانتوں پر سے بیکٹریا کو ہٹانے یا صفائی کا کام کرتے ہیں، اگر کسی وجہ سے رات کو آپ اپنے دانتوں پر برش نہیں کرسکتے تو کوشش کریں کہ آخری غذا کے طور پر پاپ کورن کی کچھ مقدار کھالیں۔

چیونگم
چیونگم دانتوں کی صفائی میں اس طرح مدد کرتی ہے کہ وہ کونوں یا سوراخوں میں پھنس جانے والے ذرات کو نکال دیتی ہے، اس کے علاوہ یہ تھوک کی مقدار بڑھاتی ہے جس سے ایسا قدرتی ایسڈ دانتوں کی سطح کو ملتا ہے جو ان کی مضبوطی کا باعث بنتا ہے۔ تاہم چینی سے پاک چیونگم کا استعمال زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے۔

زبان کی صفائی مت بھولیں
ہماری زبان خوراک جیسے چائے اور کافی کے ذرات کو دبا لیتی ہے جس کے نتیجے میں اگر توجہ نہ دی جائے تو دانتوں کی بیماریوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اگر زبان کی صفائی نہ کی جائے تو دانتوں کے امراض کے باعث بننے والے بیکٹریا کی تعداد میں 10 گنا اضافہ ہوجاتا ہے اور اس کا حل بہت آسان ہے یا تو اپنا برش زبان پر پھیر لیں یا زبان کی صفائی کے لیے ملنے والا آلہ گھر لے آئیں۔

ویسلین کا اپنے منہ کے اندر استعمال
کچھ مقدار میں ویسلین خواتین کے ہونٹوں پر لگی لپ اسٹک کو دانتوں میں منتقل ہونے سے روکتی ہے جو کہ کچھ عرصے بعد دانتوں پر داغ دھبوں کا باعث بن کر انہیں بدنما بنا دیتی ہے۔

روزانہ ایک سیب
سیب کو قدرت کا ٹوتھ برش بھی کہا جاتا ہے اور وہ دانتوں کی صفائی کے لیے ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوتے ہیں اگر کسی وجہ سے آپ دانتوں کی صفائی نہیں کرسکتے تو ایک سیب کو کھالیں جبکہ اس طرح کچی گاجریں یا کھیرا بھی بہترین متبادل ثابت ہوتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).