کورونا مشترکہ اعلامیہ میں چھپا خفیہ پیغام کیا تھا


6۔ جماعت اپنے گھر والوں بلکہ کسی ایک محرم خاتون کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے۔ اگر مزید عذر ہو تو تنہا پڑھے

اس شق پر زیادہ توجہ نہ دیں۔ یہ غلطی سے لکھی گئی ہے۔

7۔ وائرس کا شکار یا جنہیں وائرس کا شبہ ہو، یا جن کو کھانسی، نزلہ، زکام اور بخار ہو اور پچاس سال سے زائد عمر کے لوگ اور ایسے افراد جن کے امراض وائرس سے بڑھ جانے کا خطرہ ہو، وہ وباء کے پورے دور میں مساجد میں نہ آئیں، ان کو ترک جماعت کا گناہ نہیں ہو گا۔

وائرس کا شکار یا اس کا شبہ رکھنے والے رضاکارانہ طور پر مسجد نہ آئیں۔ ویسے ہماری طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے نہ ہی ہمارے پاس سکریننگ کا کوئی انتظام ہے۔ تو اگر آپ آ جائیں گے تو کوئی آپ کو نہیں روکے گا۔ یہ ہماری ضمانت ہے۔

پچاس سال سے زائد کی شرط اس لیے ہے تاکہ مفتی رفیع عثمانی، مفتی تقی عثمانی، مولانا طارق جمیل اور مولانا حفیظ جالندھری کو کوئی مسجد میں نہ پا کر فضول سوال نہ کرے۔ ویسے تو ہمیں کورونا کا ڈر نہیں ہے لیکن اب اس اعلامیے کی پابندی بھی ضروری ہے ورنہ ہماری بات کی کیا وقعت رہے گی۔ باقی ہم جلد ہی لاکھوں مساجد میں نادرا کے ساتھ مل کر بائیو میٹرک تصدیقی نظام لگا رہے ہیں تاکہ دروازے پر عمر کا پتہ لگ جائے۔ جب تک یہ نظام روبہ عمل نہیں ہوتا، باقی سب لوگ مسجد آ سکتے ہیں۔

اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ کا مرض مسجد آنے سے نہیں بڑھے گا تو آپ شوق سے مسجد آئیں۔ ویسے بھی مسجد تو برکت کی جگہ ہے، یہاں آنے سے مرض میں کمی ہوتی ہے، زیادتی نہیں ہوتی۔ لیکن اگر کسی کا ایمان بہت ہی کمزور ہے اور وہ بالکل ہی قریب المرگ ہے تو وہ بے شک مسجد نہ آئے۔ بعد میں جب جہنم میں جلو گے تو ہمیں الزام مت دینا۔

8۔ جو نوجوان بزرگوں کی تیمارداری میں مصروف ہیں وہ بھی نماز گھر پر پڑھیں

آج کل کے نوجوان کہاں بزرگوں کی تیمارداری کرتے ہیں۔ بدبختو، سارے مسجد میں آؤ۔ گھر میں بیٹھ کر فلمیں ڈاؤن لوڈ کر کے دیکھنے سے جنت نہیں ملے گی۔ یوں بھی کورونا نوجوانوں میں تھوڑی ہوتا ہے نہ ہی ان سے پھیل سکتا ہے۔ جیسا کہ ہم آپ کو پہلے ہی بتا چکے ہیں یہ لاک ڈاؤن ایک یہودی، نصرانی اور ہندوانہ سازش ہے تاکہ آپ کو دین سے دور کیا جا سکے۔ مسجد میں آ کر اس سازش کو ناکام بنائیے

9۔ مسجدوں سے قالین ہٹا کر فرش دھونے اور صاف ستھرا رکھنے کا اہتمام کریں

ہاں بھئی، ہمیں پتہ ہے کہ قالین انتہائی گندے ہیں۔ اوپر سے یہ ڈاکٹروں نے الگ دماغ خراب کیا ہوا ہے کہ قالین پر گندے پیروں والی جگہ پر سجدہ کرنے سے ماتھے پر بننے والی محراب اصل میں ہائپر پگمینٹیشن اور بیماری کا سبب ہے۔ پھر گندے قالین سے کورونا پھیلے گا، بلا بلا بلا۔ سب جھوٹ ہے، بکواس ہے۔ لیکن یہ وقت معترضین کا منہ بند کرانے کا ہے اس لیے یہ شق ڈال دی ہے۔

آپ خود سوچیں، فیصل مسجد اور بادشاہی مسجد کے اتنے قیمتی قالین ایسے ہی ضائع تھوڑی کر سکتے ہیں۔ باقی مسجدوں میں بھی قالین بڑی محنت سے لگے ہوئے ہیں۔ اس لیے پریشان نہ ہوں، کوئی قالین نہیں ہٹنے لگا۔ جمعہ کی نماز میں خود ہی دیکھ لیجیے گا۔

10۔ مسجدوں کے داخلی دروازوں پر سینیٹائزرز لگائیں

سینیٹائزرز میں ساٹھ فی صد الکوحل ہوتا ہے۔ اس لیے اسے ہاتھوں پر لگانے سے شرعی نجاست پیدا ہو جاتی ہے اور نماز نہیں ہوتی۔ یوں بھی آج کل سینیٹائزرز مل نہیں رہے۔ یہ شق بھی بس یونہی ہے۔ اس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت نہیں ویسے بھی پانچ دفعہ وضو کرنے والوں کو سینیٹائزرز کی بھلا کیا ضرورت۔

پھر بھی اگر کوئی الکوحل والا سینیٹائزر لگا نظر آئے تو یاد رہے کہ اسے ہاتھوں پر لگانا ہے، پینا نہیں ہے۔ شراب حرام ہے۔

11۔ جمعہ میں عمومی اردو تقریر کے بجائے صرف پانچ منٹ کے لیے کورونا وائرس سے متعلق دینی و طبی رہنمائی فراہم کی جائے اور مختصر خطبے، نماز اور دعا پر اکتفاء کیا جائے اور پھر فوراً گھروں کو واپس چلے جائیں۔ جن حضرات کو ڈاکٹر صاحبان یا ان کی ہدایت پر حکومت جمعہ کی شرکت سے منع کرے، وہ ظہر کی نماز گھر میں ادا کریں۔

جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ ہمارے مدرسہ جات میں کورونا پر مسلسل تحقیق کی جارہی ہے۔ اس تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کورونا جمعے میں کی جانے والی تقریر کے وقت حملہ آور نہیں ہوتا، بشرطیکہ تقریر کا دورانیہ پانچ منٹ یا اس سے کم ہو۔ تقریر کا دورانیہ پانچ منٹ سے جیسے ہی ایک سیکنڈ بھی بڑھے تو کورونا کا پیمانہ صبر لبریز ہو جاتا ہے اور وہ اپنی آئی پر اتر آتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی پتہ لگا کہ جمعے کی عمومی تقاریر میں کام کی بات زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ ہی کی ہوتی ہے۔ ان دونوں نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ تقریر پانچ منٹ میں ختم کر دی جائے گی۔

اس تقریر میں ہم آپ کو طب نبوی، یونانی دوا جات اور ہومیو پیتھی نسخوں کے ساتھ ساتھ کلونجی کے فوائد بھی بتائیں گے۔ ساتھ ساتھ کورونا سے نمٹنے کے لیے مفتی تقی عثمانی کی تحریر کردہ مجرب دعائیں بھی حاضرین کو رٹوا دی جائیں گی۔ اس سے کورونا کو تو شاید کوئی فرق نہ پڑے لیکن آپ کا ایمان مزید پکا ہو جائے گا اور فی زمانہ پکے ایمان سے زیادہ کچھ اہم نہیں ہے۔

جمعے کے فوراً بعد گھر چلے جائیں اور مسجد میں خوش گپیوں سے پرہیز کریں تاہم اگر تبلیغی جماعت کے بھائی مسجد میں ہوں تو آدھا گھنٹہ ان کا بیان سننے میں چنداں کوئی مضائقہ نہیں۔ اگر مسجد میں کورونا ہے تو وہ آپ کو اب تک لگ ہی گیا ہو گا۔ کیا فرق پڑتا ہے۔

ہمیں معلوم ہے کہ حکومت اور ڈاکٹر تو سب ہی کو منع کررہے ہیں کہ جمعہ کی نماز مت پڑھیں لیکن اس شق کے ڈالنے سے ہم نے انہیں کنفیوز کر دیا ہے۔ اب وہ سوچتے رہیں کہ کس کو منع کرنا ہے اور کس کو نہیں۔

12۔ نابالغ بچے مسجد میں نہ آئیں۔

نادرا کا بائیو میٹرک سسٹم لگنے تک چونکہ ہمارے پاس بلوغت کا سرٹیفیکیٹ دینے کا کوئی انتظام نہیں اس لیے نابالغ بچے بھی اس شق پر کان نہ دھریں۔

13۔ وبا سے بچنے کے لیے جمعہ میں شریک یا گھروں میں نماز ادا کرنے والے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں۔

اس شق کا مطلب یہ ہے کہ جمعہ میں جو بھی شریک نہیں ہو گا خواہ اس کی کوئی بھی وجہ ہو، وہ سخت گنہگار ہو گا۔ ہمیں یقین ہے کہ اللہ اسے کبھی معاف نہیں کرے گا اور وہ ہمیشہ کے لیے جہنم کی آگ میں جلے گا۔ اب اس کے لیے یہی راستہ ہے کہ وہ اللہ کی پناہ مانگے کہ ایک معمولی سے جرثومے سے ڈر کر اس نے جمعے کی نماز ترک کر دی۔ مقصد یہ بتانا ہے کہ فیصلہ آپ خود کرلیں، حکومت کی ماننی ہے یا خدا کی ماننی ہے۔

اس اعلامیے پر اکتالیس تصدیقی دستخط موجود ہیں۔ اس میں سے چھتیس مولانا اور حضرت کے علاوہ دامت برکاتہم بھی ہیں جبکہ ایک شیعہ عالم صرف مولانا اور حضرت ہیں۔ باقی تین ڈاکٹر ہیں جو ہماری طرح ہی ایمان کی مضبوطی کے قائل، سورہ رحمان سے شفا کے داعی، عجوہ سے دل کے علاج کے گواہ اور نظریہ ارتقا کے انکاری ہیں۔ پاکستان میں آج کل اسی طرح کے ڈاکٹر بنائے جارہے ہیں۔ آخر میں ہم نے ایک بزنس سکول کے ڈین سے بھی دستخط کرا لیے ہیں۔ ایک بزنس سکول سے زیادہ بہتر بھلا ہمیں کون سمجھے گا۔
خدا آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔ مسجدوں میں جوق در جوق آئیے اور کورونا کے فروغ، ہمارا مطلب ہے کہ انسداد میں ہمارا ہاتھ بٹائیے۔

حاشر ابن ارشاد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

حاشر ابن ارشاد

حاشر ابن ارشاد کو سوچنے کا مرض ہے۔ تاہم عمل سے پرہیز برتتے ہیں۔ کتاب، موسیقی، فلم اور بحث کے شوقین ہیں اور اس میں کسی خاص معیار کا لحاظ نہیں رکھتے۔ ان کا من پسند مشغلہ اس بات کی کھوج کرنا ہے کہ زندگی ان سے اور زندگی سے وہ آخر چاہتے کیا ہیں۔ تادم تحریر کھوج جاری ہے۔

hashir-irshad has 183 posts and counting.See all posts by hashir-irshad

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments