انڈین ریاست کیرلا میں ہیرے جواہرات سے بھرا مندر، جس کا آخری دروازہ آج تک نہ کھولا جا سکا


تراونکور کا مندر

انڈیا کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک متنازع مندر کے آخری دروازے کو کھولے جانے سے متعلق سوالات ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ اس مندر کے دیگر کمروں سے لاکھوں کروڑوں روپے کے جواہرات کے علاوہ بوریوں میں بھرے ہیرے، یاقوت اور دیگر قیمتی پتھر نکل چکے ہیں۔

انڈین ریاست کیرلا کے پدمنابھ سوامی مندر پر عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تراونکور کے شاہی خاندان کو ہی اس کا ٹرسٹی برقرار رکھا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد یہ سوالات دوبارہ ہونے لگے ہیں کہ کیا مندر کے اُس آخری کمرے کا دروازہ اب کھولا جائے گا جس میں لاکھوں کروڑ کا خزانہ ہے؟

’لائیو لا‘ نامی ویب سائٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ کی جانب سے مندر کے آخری کمرے یعنی ‘والٹ بی’ کو کھولے جانے سے متعلق کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ اسے کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ منتظمین پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مندر سے منسلک معاملات کے لیے ایک انتظامی کمیٹی بنائی جائے گی اور تب تک عارضی طور پر عدالتی کمیٹی اور ضلعی ججوں کی ٹیم اس کی نگرانی کرے گی۔

تقریباً دس برس قبل یہ مندر اچانک سرخیوں میں اس وقت آیا جب پتہ چلا کہ اس کے کمروں میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ قیمت کا خزانہ بھرا ہے۔ لیکن مندر کا ایک کمرا ہے جسے آج تک نہیں کھولا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کے علاقے گرو مندر کا مندر ہے کہاں؟

صبری مالا مندر میں خواتین کو جانے کی اجازت مل گئی

پتھروں کے مندر

تراونکور کا مندر

مندر سرخیوں میں کب اور کیوں آیا؟

یہ مندر ریاست کیرلا کے دارالحکومت ترووننتپورم میں ہے اور آزادی سے قبل یہ تراونکور کے بادشاہ کے زیر اختیار تھا۔

انڈیا کی آزادی کے بعد جب تراونکور اور کوچن ریاستوں کو ملایا گیا، تو دونوں کے درمیان مندر سے متعلق ایک معاہدہ ہوا۔

اس معاہدے کے تحت مندر کی دیکھ بحال کا اختیار تراونکور کے آخری شاہی حکمران کے پاس آیا، جن کا نام تھا چِتھیرا تیھرونل۔

1991 میں ان کے انتقال کے بعد یہ مندر ان کے بھائی اُترادم ورما کی تحویل میں چلا گیا۔ 2007 میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس مندر کا خزانہ ان کے شاہی خاندان کی جائیداد ہے۔

تراونکور کا مندر

ان کے اس دعوے کے خلاف عدالت میں کئی لوگوں نے درخواستیں دائر کیں۔ ایک ضلعی عدالت نے مندر کے کمروں کو کھولنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

لیکن پھر 2011 میں کیرلا ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو حکم جاری کیا کہ وہ اس مندر کے اختیارات کے لیے ایک ٹرسٹ بنائے۔

اسی برس شاہی خاندان اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچا اور سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر حکم امتناعی جاری کر دیا اور کہا کہ اس مندر کے کمروں میں جو کچھ ملتا ہے اس کی فہرست بنائی جائے۔

تب اس مندر کے کمروں کو کھولنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

کمروں میں کیا کیا ملا؟

اس مندر میں چھ کمرے ہیں، ’اے‘ سے لے کر ’ایف‘ تک۔

ان میں سے ای اور ایف کو اکثر کھولا جاتا ہے، کیوں کہ مندر میں خاص موقعوں پر استعمال ہونے والے برتن وغیرہ ان کمروں میں رکھے جاتے ہیں۔

سی اور ڈی کمروں میں سونے اور چاندی کے زیورات رکھے جاتے ہیں، جنہیں خاص مواقعوں پر استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

باقی بچے اے اور بی۔ جب اے کو کھولا گیا تو پتا چلا کہ اس میں تقریباً ایک لاکھ کروڑ کا خزانہ ہے۔ اسی والٹ میں ہندو مذہب کے بھگوان وشنو کا ساڑھے تین فٹ اونچی ایک سونے کی مورتی بھی ملی، جس پر قیمتی ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ ایک اٹھارہ فٹ لمبی سونے کی چین بھی تھی۔ اس کے علاوہ بوریوں میں بھرے ہیرے، یاقوت اور قیمتی پتھر نکلے۔

مندر کا ایک دروازہ جو آج تک نہیں کھولا گیا وہ ہے ‘والٹ بی’۔ کہا جاتا ہے کہ اس اکیلے کمرے میں باقی سبھی کمروں سے زیادہ خزانہ ہے۔ لیکن کتنا خزانہ ہے یہ کسی کو نہیں پتا کیوں کہ اسے کبھی کھولا نہیں جا سکا ہے۔

تراونکور کا مندر

آخری کمرا کبھی کیوں نہیں کھلا؟

تراونکور کا شاہی خاندار صدیوں سے اس مندر کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسے کبھی بھی نہیں کھولا جانا چاہیے کیوں کہ ایسا کرنا ان کے عقیدے کے خلاف ہے۔

اس مندر سے وابستہ مختلف قسم کے عقائد ہیں۔ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اگر آخری دروازے کو کھولا گیا تو کچھ بہت برا ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ نے بھی 2011 میں کہا تھا کہ فی الحال والٹ ’بی‘ کو نہ کھولا جائے۔

اس وقت سپریم کورٹ نے ایک سابق سپریم کورٹ جج کے ایس پی رادھا کرشنن کی سربراہی میں سلیکشن کمیٹی بنائی تھی۔

سینیئر وکیل گوپال سُبرامنیم کو عدالت کی مدد کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت میں 577 صفحوں کی ایک رپورٹ بھی پیش کی تھی، جس میں مندر کی انتظامیہ پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

ان کے مشوروں پر عدالت نے 2014 میں سی اے جی یعنی کمپٹرولر اینڈ آڈٹ جنرل آف انڈیا کو مندر کے کھاتوں کا خصوصی آڈٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔

اب ایک بار پھر اس مندر کا اختیار شاہی خاندان کے پاس آ گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32721 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp