چرنجیت سنگھ چنّی: انڈین پنجاب کے پہلے دلت وزیر اعلیٰ کون ہیں؟


چرنجیت سنگھ چنّی انڈیا کے پنجاب میں دلت برادری کے پہلے رہنما ہیں جنھیں ریاست کے وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری سنبھالنے کا موقع ملا ہے۔

کیپٹن امریندر سنگھ کے استعفے کے بعد کانگریس کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نوجوت سنگھ سدھو، سنیل جاکھڑ، امبیکا سونی اور سکھوندر سنگھ رندھاوا کے ناموں پر افواہیں پھیلی ہوئی تھیں لیکن کانگریس ہائی کمان نے پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ کے طور پر چرنجیت سنگھ چنّی کے نام کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔

سیاسی حلقوں میں ہر جگہ یہ کہا جا رہا ہے کہ کانگریس نے پنجاب اسمبلی سے چار ماہ قبل دلت کارڈ کھیلنے کی کوشش کی ہے لیکن اس سے اس حقیقت کی اہمیت کم نہیں ہوتی کہ یہ پنجاب کی سیاست میں ایک تاریخی واقعہ ہے۔

چرنجیت سنگھ چنّی، چمکور صاحب اسمبلی حلقے سے جیت کر وِدھان سبھا یعنی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

سنہ 2007 میں چرنجیت سنگھ نے پہلی بار آزاد امیدوار کی حیثیت سے اسمبلی انتخاب جیتا لیکن سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے انھیں کانگریس میں شامل کروایا۔ اُنھوں نے کانگریس کے ٹکٹ پر سنہ 2012 کے اسمبلی انتخابات جیتے تھے۔

چرنجیت سنگھ کیپٹن امریندر سنگھ کی کابینہ میں تکنیکی تعلیم اور صنعتی تربیت، سیاحت اور ثقافتی امور کے وزیر تھے۔

چنّی کا خاندانی پس منظر

چرنجیت سنگھ کے تین بھائی ہیں۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ، منوہر سنگھ اور سکھونت سنگھ۔ چرنجیت سنگھ چنّی کی بیوی کملجیت کور ڈاکٹر ہیں اور ان کے دو بیٹے ہیں۔

چرنجیت سنگھ خاندان کے قریبی ساتھی بال کرشنا بٹو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خاندان روپڑ کے علاقے میں ایک پیٹرول پمپ اور ایک گیس ایجنسی کا مالک ہے۔

چنّی کے والد ہرش سنگھ چند روزگار کے لیے کئی سال عرب ممالک میں رہے۔ انڈیا واپس آ کر اُنھوں نے موہالی میں ٹینٹ ہاؤس کا کاروبار شروع کیا۔

بال کرشنا بٹو نے بی بی سی کو بتایا کہ جوانی کے دنوں میں چنّی اپنے والد کے کام میں ان کی مدد کرتے تھے اور وہاں بلدیہ کے کونسلر بننے کے بعد بھی انھوں نے خیمے لگانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔

ان کے بھائی ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بی بی سی کو بتایا کہ چنّی نے چندی گڑھ کے گروگووند سنگھ خالصہ کالج میں تعلیم حاصل کی اور پھر پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیا۔ اس کے بعد چرنجیت سنگھ نے پنجاب ٹیکنیکل یونیورسٹی سے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی۔

چرنجیت سنگھ کے ایک اور قریبی ساتھی مکیش کمار منکا کا کہنا ہے کہ مطالعے میں ان کی دلچسپی اتنی زیادہ تھی کہ وزیر ہونے کے بعد بھی وہ پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے تھے۔

چنّی کا سیاسی سفر

58 برس کے چرنجیت سنگھ چنّی کا سیاسی سفر سنہ 1996 میں شروع ہوا جب وہ کھر بلدیہ کے چیئرمین بنے۔ اس دوران ان کی ملاقات کانگریس کے سینئیر رہنما رمیش دت سے ہوئی۔ سیاست میں وہ ابتدائی دنوں سے ہی رمیش دت سے رابطے میں رہے۔ اگرچہ چرنجیت سنگھ دلت کانگریس لیڈر چوہدری جگجیت سنگھ کے ساتھ بھی رابطے میں تھے لیکن سنہ2007 کے انتخابات میں اُنھیں ٹکٹ نہیں مل سکا۔ چرنجیت سنگھ نے فیصلہ کیا کہ وہ چمکور صاحب سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔

ان کا یہ فیصلہ درست ثابت ہوا اور وہ یہ انتخاب جیت گئے۔

سنہ 2012 میں جب کیپٹن امریندر سنگھ نے انھیں ٹکٹ دیا تو وہ ایک بار پھر جیت کر صوبائی اسمبلی تک پہنچ گئے۔ 2015 سے 2016 تک وہ سنیل جاکھڑ کے بعد پنجاب قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بھی رہے۔

یہ بھی پڑھیے

’جنرل باجوہ صرف ایک لائن میں مجھے اتنا کچھ دے گئے‘

’سدھو کے جنرل باجوہ سے تعلقات ہیں، پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ نہیں بننا چاہیے‘

نوجوت سنگھ سدھو پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ نہیں بنے، چرنجیت سنگھ کے نام کا اعلان

کیپٹن امریندر سنگھ کی حکومت کے ادھورے وعدوں کے خلاف بلند ہونے والی آوازوں میں چرنجیت سنگھ کی آواز بھی شامل تھی۔

کہا جاتا ہے کہ اُنھوں نے پنجاب کانگریس کمیٹی کی سربراہی نوجوت سنگھ سدھو کو دینے کی بھی حمایت کی تھی۔

چرنجیت سنگھ اور تنازع

ریاستی اسملبی میں کانگریس کے نئے وزیر اعلیٰ کے طور پر چرنجیت سنگھ کے نام کے اعلان کے ساتھ ساتھ بی جے پی پنجاب کے ایک رہنما نے ٹوئٹر پر ان سے متعلق تین سال پرانے کیس کا بھی حوالہ دیا۔ سنہ 2018 میں جب چرنجیت سنگھ وزیر تھے تو ان پر ایک خاتون آئی اے ایس افسر کو ’نامناسب پیغامات‘ بھیجنے کا الزام لگا تھا۔

جب یہ معاملہ اٹھا تو اس وقت کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے بیان دیا تھا کہ ’جب یہ معاملہ چند ماہ قبل میرے نوٹس میں لایا گیا تو میں نے وزیر چرنجیت سنگھ سے کہا کہ وہ خاتون افسر سے معافی مانگیں اور وزیر نے ان سے معافی مانگ لی تھی۔‘

اس وقت چرنجیت سنگھ نے اپنی وضاحت میں کہا تھا کہ ’ٹیکسٹ میسج غیر ارادی طور پر خاتون افسر کے موبائل نمبر پر چلا گیا تھا اور اب معاملہ حل ہو گیا ہے‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32560 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments