’سپریم کورٹ نے آج اپنے آپ کو صاف کیا ہے، اب سیاستدان بھی کر لیں‘
پاکستان کی سپریم کورٹ کی طرف سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کرنے کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور اپوزیشن کی دیگر اتحادی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے اراکین جہاں آئین کی پاسداری کا جشن مناتے ہوئے نظر آ رہے وہیں پاکستان تحریکِ انصاف کے رکن اور ان کے حمایتی عدالتی فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔
لیکن ابھی تک سوشل میڈیا پر نظر آنے والے ٹرینڈ میں جو ایک بات منفرد اور حیران کن نظر آئی ہے وہ یہ ہے کہ جو سیاسی زہر کچھ دنوں سے ان پلیٹ فارموں پر اگلا جا رہا تھا وہ اگر بالکل نہیں تو قدرے کم نظر آ رہا ہے اور لگتا ہے کہ ہر کوئی کچھ کہنے سے پہلے احتیاط برت رہا ہے، کم از کم ابھی تک تو۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے سپیکر کو ہفتے کی صبح اسمبلی کا اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروانے کا حکم بھی دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ پانچ، صفر سے دیا ہے۔
فیصلے کے کچھ ہی دیر بعد پاکستان تحریک انصاف کی ایک حمایتی صارف سحر رشمین نے ٹویٹ کیا کہ ’عمران خان کے حمایتی میرے ساتھی ریاستی اداروں کے خلاف بری زبان نہ استعمال کریں۔ اسے یہاں تک نہیں پہنچنا چاہیئے۔ سیاست میں سب کچھ ہو سکتا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ سے عدلیہ کو نہ گھسیٹیں۔ وہ ہمارے سے زیادہ آئین کو سمجھتے ہیں۔‘
ان کے ٹویٹ کے نیچے بہت سے دوسروں نے اس کی تائید کی۔
Request to my fellow supporters of PM Imran Khan, DO NOT abuse the state institutions. Thats not what this should boil down to. Everything can happen in politics. Politics isnt of a fixed nature. Dont drag the judiciary for this ruling. They know constitution more than us
— Sehr Rushmeen (@rushmeentweets) April 7, 2022
دوسری طرف ایک صارف ڈاکٹر رانا محمد ذیشان نے لکھا کہ کیسا زمانہ ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے اپنی حکومت کے جانے پر جشن منایا اور اب پی ڈی ایم والے حکومت کے بحال ہونے پر جشن منا رہے ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔
Kesa zamana aagya hai ke PTI walon ne apni government ke jaane mein jashn manaya aur ab PDM wale PTI government ke bahal hone pe khushiyan mana rhe . Kiya ye khula tazaad nhi @Xadeejournalist 🤣🤣🤣
— Dr Rana Muhammad Zeeshan (@dr_zeeshitalks) April 7, 2022
لیکن پاکستان تحریکِ انصاف کے ایک دن کے وزیرِ قانون چوہدری فواد حسین نے فیصلے کو بدقسمتی سے تعبیر کیا۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’اس بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کر دیا ہے۔ فوری الیکشن ملک میں استحکام لا سکتا تھا، بدقسمتی سے عوام کی اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے، ابھی دیکھتے ہیں معاملہ آگے کیسے بڑھتا ہے۔‘
اس بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کرُدیا ہے فوری الیکشن ملک میں استحکام لا سکتا تھا بدقسمتی سے عوام کی اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے ابھی دیکھتے ہیں معاملہ آگے کیسے بڑھتا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 7, 2022
چوہدری فواد حسین کے ساتھی اور وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر شہباز گل نے ٹویٹ کیا کہ ’ہمارے بزرگوں نے 1947 میں اپنی گردنیں کٹوا کر واہگہ بارڈر ایک آزاد ملک میں رہنے کے لیے کراس کیا تھا۔ ہمارے بزرگوں کو شاید یہ پتہ نہیں تھا کہ برطانیہ کی بجائے امریکہ کی غلامی میں جا رہے ہیں۔
لگتا ہے اب 1947 کی صورتحال میں واپس پہنچ گئے ہیں۔‘
ہمارے بزرگوں نے 1947 میں اپنی گردنیں کٹوا کر واہگہ بارڈر ایک آزاد ملک میں رہنے کے لئے کراس کیا تھا۔ ہمارے بزرگوں کو شاید یہ پتہ نہیں تھا کہ برطانیہ کی بجائے امریکہ کی غلامی میں جا رہے ہیں۔
لگتا ہے اب 1947 کی صورتحال میں واپس پہنچ گئے ہیں۔
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) April 7, 2022
اس کے جواب میں پاکستان میں امریکہ کے سابق سفیر اور ڈائریکٹر (ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشیا) ہڈسن انسٹیٹیوٹ حسین حقانی نے طنزاً لکھا کہ ’جب آپ امریکہ میں اپنی نوکری پر واپس آجائیں گے تب امریکی غلامی سے لڑنا مت بھولئیے گا۔‘
تاہم اینکر شفا زیڈ یوسفزئی سپریم کورٹ کے فیصلے سے خوش نہیں نظر آئیں۔ انھوں نے اپنے ٹویٹ میں سوالیہ نشان ڈالتے ہوئے لکھا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی سلامتی کونسل کو مسترد کر دیا ہے؟‘
National Security Council REJECTED by SUPREME COURT OF PAKISTAN? https://t.co/BnXHEomhFN
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) April 7, 2022
تاہم زیادہ تر صارفین اسے پاکستان، پاکستان کے آئین، پاکستان سپریم کورٹ، عدالتوں اور جمہوریت کی فتح قرار دے رہے ہیں۔
ایک صارف نواب صاحب نے لکھا کہ ’آج آئین کی فتح میں عاصمہ جہانگیر، نواب اکبر بگٹی، بےنظیر، عثمان کاکڑ اور میر حاصل خان بزنجو کے کردار اور کوششوں کو مت بھولئے گا۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹویٹ میں اپنے والد آصف علی زرداری کا جملہ دہرایا کہ ’جمہوریت ہی سب سے بہتر بدلہ ہے۔ جیئے بھٹو، جیئے عوام، پاکستان زندہ باد۔‘
Democracy is the best revenge!
Jiya Bhutto!
Jiya Awam!
Pakistan Zindabad.— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) April 7, 2022
تاہم عوامی نیشنل پارٹی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیے جانے والے ایک ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ’دنیا میں کہیں بھی آئین کی پاسداری کرنے پر عدالتوں کا شکریہ ادا نہیں کیا جاتا۔ یہ انکا فرض منصبی ہے۔ ہم آج سپریم کورٹ کا شکریہ اس لیے ادا کرتے ہیں کہ اس نے اپنی پرانی تاریخ نہیں دہرائی۔ آئین کا تقدس تب تک بحال نہیں ہوگا جب تک آئین شکنی کے مرتکب لوگوں کو جیل نہیں بھیجا جاتا۔‘
دنیا میں کہیں بھی آئین کی پاسداری کرنےپر عدالتوں کا شکریہ ادا نہیں کیا جاتا۔ ہ انکا فرض منصبی ہے۔ہم آج سپریم کورٹ کا شکریہ اس لئے ادا کرتے ہیں کہ اس نے اپنی پرانی تاریخ نہیں دہرائی۔آئین کا تقدس تب تک بحال نہیں ہوگا جب تک آئین شکنی کے مرتکب لوگوں کو جیل نہیں بھیجا جاتا۔@AimalWali pic.twitter.com/8SfN9vZF7P
— Awami National Party (@ANPMarkaz) April 7, 2022
سوشل میڈیا پر سرگرم سوشل ایکٹیوسٹ صارف مینا گبینا نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’سپریم کورٹ نے آج اپنے آپ کو صاف کر دیا ہے۔ اب سیاستدانوں کو بھی اپنے آپ کو صاف کرنا چاہیئے۔ اپنے منشور پر کاربند رہیں اور نفرت کے سیاست ختم کر دیں۔ ایک حلقے میں انتہا پسند مذہبی اور دوسرے میں سیکولر نہ بنیں۔ ٹرن کوٹس کو نہ لیں۔ اگر ہارنا پڑے تو ہار جائیں۔‘
انھوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں صحافی مبشر زیدی کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے پاکستانی سوشل میڈیا کی حسِ مزاح کو سراہا اور کہا کہ 40 منٹ کی تاخیر میں تقریباً 40 میمز آ چکی ہیں۔ یہ پاکستان ہے۔۔۔ لمحہ لمحہ میمز۔
Lol 40 minutes delay and almost 40 memes about it already seen. This is Pakistan … lamha lamha memes 🙂
— Meena Gabeena (@gabeeno) April 7, 2022
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).