’ہنی ٹریپ‘ یا سازش: بنگلہ دیش کے رکن اسمبلی کا انڈیا میں پراسرار قتل جو اب ایک معمہ بن چکا ہے

شکیل اختر - بی بی سی اردو ڈاٹ کام دلی


کولکتہ میں بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ کے ایک رکن پارلیمان انوارالعظیم کا پراسرار قتل ایک معمہ بن گیا ہے۔

پولیس کے مطابق انھیں 13 مئی کو کولکتہ کے فلیٹ میں قتل کیا گیا تھا مگر ان کی لاش کا ابھی تک کچھ پتا نہیں چل سکا۔

اس سلسلے میں ڈھاکہ پولیس نے ایک خاتون سمیت تین بنگلہ دیشی شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس نے بھی انڈیا بنگلہ دیش سرحد پر واقع علاقوں سے ایک قصاب کو گرفتار کیا ہے جس کے بارے میں پولیس کو شبہ ہے کہ انھوں نے مبینہ طور پر مقتول کی لاش کی گمشدگی میں کردار ادا کیا۔

انوارالعظیم بنگلہ دیش کی حکمران جماعت عوامی لیگ کے ایک سرگرم رہنما تھے، وہ سرحدی پارلیمانی حلقے سے مسلسل تیسری بار رکن اسمبلی منتحب ہوئے تھے۔

عوامی لیگ کے ایک بیان کے مطابق وہ اپنے حلقے میں بہت مقبول تھے اور موٹر سائیکل سے اپنے علاقے کا دورہ کرتے تھے۔

وہ لوگوں کی خوشی یا غمی کے موقع پر اکثر شریک ہوتے تھے۔ لوگ ان کو ایک منکسر اور سیدھے سادے سیاسی رہنما کے طور پر جانتے ہیں۔

يہ واردات کیسے ہوئی؟

عوامی لیگ کے رکن پارلیمان 56 برس کے انوارالعظیم 12 مئی کو کولکتہ پہنچے۔ وہ بنگلہ دیش سے یہ کہہ کر آئے تھے کہ وہ علاج و معالجے کے سلسلے میں جا رہے ہیں۔

وہ یہاں اپنے ایک دوست کے پاس ٹھہرے تھے جو سونے اور جواہرات کے تاجر ہیں۔

13 مئی کو وہ ایک متمول علاقے کے کرائے کے فلیٹ میں گئے۔ کولکتہ سی آئی ڈی کے تفتیش کاروں کے ذریعے حاصل کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان کے ساتھ دو مرد اور ایک خاتون کو بھی فلیٹ میں جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

انوار کے ساتھ جو تین لوگ گئے تھے انھیں الگ الگ دن ایک ایک کر کے نکلتے ہوئے ریکارڈ کیا گیا۔ وہاں سے نکلتے ہوئے ان کے پاس بڑے بڑے سفری ٹرالی سوٹ کیس بھی تھے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ انوار اس فلیٹ سے کبھی نہیں نکلے۔

Apartment

اس دوران ان کے مقامی دوست نے ان سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی اور کوئی جواب نہ ملنے پر انھوں نے 18 مئی کو کولکتہ میں گمشدہ کیس کی رپورٹ درج کروائی۔

انوار کی بیٹی ممترین فردوس دورین نے بھی ڈھاکہ میں اپنے والد کی گمشدکی کی رپورٹ درج کرائی۔ پولیس نے تمام فوٹیج وغیرہ حاصل کرنے کے بعد متعلقہ فلیٹ میں تفتیش کی۔

پولیس کو وہاں سے کوئی لاش نہیں ملی لیکن انھیں فریج میں خون کے بہت سے نشانات اور پولیتھین کے کئی پیکٹ ملے ہیں۔

پولیس کی فوٹیج اور اطلاعات کی بنیاد پر ڈھاکہ پولیس نے خاتون سمیت ان تینوں افراد کو بنگلہ دیش میں انوار العظیم کے قتل میں الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’ہمیں انڈین پولیس نے بتایا ہے کہ انوارالعظیم کو قتل کر دیا گیا۔ وہاں کی پولیس نے ہمیں جو معلومات اور فوٹیجز فراہم کی ہیں، ان کی بنیاد پر ہماری پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر لیا۔ انوار کو کولکتہ کے ایک فلیٹ میں ایک منصوبے کے تحت طریقے سے قتل کیا گیا۔‘

ڈھاکہ میٹرو پولیٹن پولیس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے ملزموں نے رکن اسمبلی کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

رکن پارلیمان کے قتل کے بارے میں پولیس کا کیا کہنا ہے؟

کولکتہ پولیس نے اس مقدمے کی تفتیش کی ذمے داری پولیس کی خفیہ ٹیم کو سونپی ہے۔ چونکہ صرف یہ ایک بین الاقوامی معاملہ ہی نہیں ایک غیر ملکی رکن پارلیمان کے قتل کا معاملہ ہے، اس لیے پولیس اس کے بارے میں محتاط ہے اور زیادہ تفصیلات نہیں دے رہی۔

جمعرات کو پولیس نے بنگال کے بونگاؤں علاقے سے ایک بنگلہ دیشی شہری کو گرفتار کیا، جو پیشے کے اعتبار سے قصاب ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ مشتبہ شخص انوار کے قتل میں مبینہ طورپر ملوث افراد کے ساتھ شامل تھے۔

یہ قتل سے پہلے اپنی شناخت بدل کر انڈین شہری کے طور پر ممبئی میں قیام پذیر تھے اور انھیں قتل کی اس واردات کے لیے کجھ عرصے قبل کولکتہ بلایا گیا تھا۔

کولکتہ کے اخبار ’ٹیلی گراف‘ نے ایک پولیس افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسں نے بنگلہ دیشی رکن پارلیمان کے قتل کے معاملے میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔

انوارالعظیم

ملزم کو چہرے پر کپڑا ڈال کر عدالت لایا گیا

پولیس کے مطابق ’انوارالعظیم کو قتل کرنے کے بعد انھوں نے ان کی لاش کے کئی ٹکڑے کرنے کے بعد انھیں شہر کے مختلف علاقوں میں پھینکنے میں مدد دی تھی۔ جمعے کے روز عدالت میں پیش کرنے سے قبل پولیس مشتبہ قصاب کی نشاندہی پر لاش کے باقیات کی تلاش میں انھیں شہر کے کئی علاقوں میں لے گئی۔‘

ڈھاکہ کے اخبار ’ڈیلی سٹار‘ نے پولیس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس قتل میں رکن پارلیمان کے ایک دوست کا ہاتھ ہے جو امریکی شہری ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے اس قتل کی سازش کئی مہینے پہلے تیار کی گئی تھی اور اس کے لیے ملزموں نے کئی ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

کولکتہ کے مقامی اخبارات اور پی ٹی آئی خبر رساں ایجنسی نے پولیس افسروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ انوارالعظیم کے بنگلہ دیشی نژاد امیلی شہری دوست نے انھیں قتل کرانے کے لیے ملزموں کو پانچ کروڑ روپے دیے تھے۔

ابھی تک ڈھاکہ اور کولکاتا کی پولیس اس قتل کے اسباب کے بارے میں خاموش ہے۔

بعض خبروں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مقتول انوار کے ساتھ فلیٹ میں جانے والی خاتون کو دراصل ’ہنی ٹریپ‘ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ اس کیس کی تفتیش ابھی جاری ہے۔ اس کی مکمل تفصیلات فرد جرم عائد ہونے پر ہی معلوم ہو سکیں گی۔

پولیس نے تحقیقات کے سلسلے میں دو کاریں بھی ضبط کر لی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے ایڈیشنل پولیس کمشنر محمد ہارون الرشید نے جمعرات کو تفتیش میں اب تک ہونے والی پیشرفت کے بارے میں بتایا۔

راشد نے بتایا کہ اختر الزمان عرف شاہین نامی شخص اس قتل کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ شاہین ایم پی عظیم کی بچپن کی دوست ہے۔

بنگلہ دیشی پولیس مقتول رکن اسمبلی اور شاہین کے درمیان کسی کاروباری تنازع کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ اس واقعے کے پیچھے محرکات کا پتا لگایا جا سکے۔

زاہد اور صیام نے 25 اپریل کو کولکتہ کے سنجیوا گارڈنز اپارٹمنٹ میں ایک فلیٹ کرائے پر لیا تھا۔

30 اپریل کو قتل کا مبینہ ماسٹر مائنڈ شاہین کولکتہ پہنچا۔ اس کے ساتھ ایک آدمی اور اس کی گرل فرینڈ بھی تھی۔ تینوں 30 اپریل کو فلائٹ سے کولکتہ پہنچے۔

وہیں تینوں سنجیوا گارڈن میں کرائے کے فلیٹ میں ٹھہرے تھے۔ شاید وہ اپنے اردگرد کے لوگوں کو دکھانا چاہتا تھا کہ یہ خاندان یہاں رہے گا۔

ان لوگوں نے دو ماہ تک رکن اسمبلی عظیم کے روزمرہ کے معمولات پر نظر رکھی۔ ایم پی عظیم 12 مئی کو کولکتہ پہنچے اور بارانگر میں اپنے دوست گوپال وشواس کے گھر ٹھہرے۔

رکن اسمبلی کے قتل کیس میں ملوث یہ تین لوگ بھی وہاں پہنچ گئے۔ وہاں وہ دو اور لوگوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔

قاتل دو افراد کو اپنے ساتھ لے گئے جو اس فلیٹ میں باقاعدگی سے آتے تھے۔

ماسٹر مائنڈ شاہین خود پوری منصوبہ بندی کے بعد 10 مئی کو پانچ چھ لوگوں کو کولکتہ چھوڑ کر بنگلہ دیش واپس آیا۔

12 مئی کو گوپال وشواس کے گھر ٹھہرنے کے بعد، اگلے دن ایم پی عظیم نے ان لوگوں سے ملاقات کی جنھوں نے بعد میں ان کا قتل کر دیا تھا۔

سب سے پہلے فیصل نامی شخص نے سفید رنگ کی گاڑی میں رکن اسمبلی کا استقبال کیا۔ اس کار کا ڈرائیور راجہ اس سازش کا حصہ نہیں تھا۔ بادشاہ انھیں کرائے کے فلیٹ میں لے گیا۔ کچھ دیر بعد مستفیض وہاں پہنچ گیا۔ زاہد اور صیام پہلے سے موجود تھے۔

رکن اسمبلی کو فلیٹ میں داخل ہونے کے آدھے گھنٹے کے اندر قتل کر دیا گیا۔ قتل کے بعد ایم پی کی لاش کو نیو ٹاؤن کے فلیٹ سے مختلف ٹکڑوں میں پھینک دیا گیا۔

اس قتل کا انڈیا اور بنگلہ دیش کے تعلقات پر کوئی اثر پڑے گا؟

بنگلہ دیش کی حکمران جماعت عوامی لیگ اور وزیر اعظم شیخ حسینہ انڈیا سے بہت قریب سمجھی جاتی ہیں۔

دونوں ملکوں کے رکن پارلیمانی رہنما اور صحافی ایک دوسرے کے ملکوں میں آتے جاتے رہتے ہیں لیکن اس طرح کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

انڈیا کی وزارت خارجہ نے ابھی تک اس کے بارے میں کوئی بیان ںہیں دیا۔

ادھر بنگلہ دیش میں اپوزیشن جاتیہ پارٹی نے وہاں کی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ انڈیا سے اتنے اجھے تعلقات کے بعد بھی کس طرح ایک رکن پارلیمان کا وہاں قتل ہو جاتا ہے۔

اس کے جواب میں عوامی لیگ نے کہا ہے کہ کولکتہ میں رکن پارلیمان کے قتل میں انڈین نہیں بلکہ بنگلہ دیش کے ہی شہری ملوث ہیں جنھں گرفتار کر لیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 33049 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments