عاطف میاں سے چندے تک


ہمارے وزیر اعظم نے احمدی عقیدے کے ماہر معاشیات عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کر کے آگ لگا دی۔ بے پناہ دباؤ کے بعد عاطف میاں سے استعفی لیا گیا تو ساتھ ساتھ مزید دو ماہر بھی لگے گئے۔

عاطف میاں نے یہ منصوبہ پیش کیا تھا کہ چین امریکہ وغیرہ کو پاکستان کو ترقی کروانے کا ٹھیکہ دینے کی بجائے مقامی صنعت اور کاروبار کو ترقی دی جائے اور افراد کو ہنرمند بنانے پر سرمایہ کاری کی جائے۔ بظاہر اچھا منصوبہ ہے لیکن اس میں ضرور کوئی سازش چھپی ہو گی جو فی الحال ہم پکڑ نہیں پا رہے ہیں۔ شاید چین سے تعلقات خراب کرانے ہوں گے یا کچھ ایسا ہی ہو گا۔

اب عاطف میاں کو نکالتے ہی ہمارے وزیراعظم نے پرانے منصوبے کو ایک طرف رکھ کر پاکستانیوں سے چندہ مانگ لیا ہے۔ نہ جانے کیوں یہ گمان ہوتا ہے کہ عاطف میاں کے غلط عقیدے سے مایوس ہو کر ہمارے وزیراعظم نے صحیح العقیدہ اسلامی نظریاتی کونسل سے اقتصادی مشاورت کر لی ہو گی کہ ملکی معیشت کو کیسے ٹھیک کریں۔ اب ادھر بیٹھے بزرگوں کی اکثریت کو تو معیشت بہتر کرنے کا ایک ہی طریقہ آتا ہے۔ وہی انہوں نے وزیراعظم کو بتا دیا ہو گا۔ اسی لئے وزیر اعظم نے چندہ مانگنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چندے سے بڑے بڑے مدرسے بن سکتے ہیں تو ایک چھوٹا سا ڈیم کیوں نہیں بن سکتا؟ ویسے بھی ہماری قوم ایک دوسرے کو بتاتی رہتی ہے کہ پاکستانی دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والی قوم ہیں۔ گو ہمارا دل توڑنے کو بین الاقوامی سٹڈی ایسی لسٹوں میں ہمارا نام کافی نیچے رکھتی ہیں لیکن ان کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ ہم بد دل ہو کر اپنی مدد آپ کرنے کی خاطر چندے نہ مانگیں۔

اب عاطف میاں کے ساتھ ہی دو صحیح العقیدہ مسلم ماہرین نے بھی اقتصادی مشاورتی کونسل کو الوداع کہہ دیا ہے جس کا ظاہر ہے پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔ لیکن وزیراعظم اگر عاطف میاں کو رکھتے ہیں تو پھر حکومت کو نقصان پہنچے گا۔

کیا اس الجھن کا کوئی حل ہے؟
ہے!

اگر اتنا زیادہ شور نہ مچتا تو ہمارے وزیراعظم اس اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل والوں کو بھی یہ کہہ کر بٹھا دیتے کہ معاشیات میں ایمانیات کا حصہ پورا ہونا چاہیے۔ ایک دو بحثوں کے بعد سب گمراہوں کی وہیں مسلمانی کر دی جاتی۔ بہرحال اب معاملہ بگڑ گیا ہے تو دوسرا حل دیکھنا ہو گا۔

ہمارے وزیر اعظم کو چاہیے کہ وزیراعظم کے لئے مخصوص جہاز جو اب بیکار کھڑا ہے، اس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے اراکین کو بھریں اور امریکہ بھیج دیں۔ ان کے ذمے لگایا جائے کہ آپ نے عاطف میاں کو مسلمان کر کے ہی پلٹنا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل والے بڑے علما ہیں۔ چند گھنٹوں کے اندر اندر ہی عاطف میاں کو راہ راست دکھا کر مسلمان کر دیں گے اور ہمارے وزیراعظم کی مشکل آسان ہو جائے گی۔ وہ عاطف میاں کو دوبارہ کونسل میں شامل کر کے ان کے منصوبے استعمال کرنا شروع کر دیں گے۔

بفرض محال اگر عاطف میاں ہٹ دھرمی سے باز نہ آئے اور اپنے موجودہ عقیدے پر ڈٹے رہے تو اگلے جہاز میں دفاع پاکستان کونسل والے علما و مجاہدین کا وفد بھیجا جا سکتا ہے۔ وفد کے ساتھ سیکرٹ ایجنٹ کے طور پر زائد حامد کو بھیجا جانا چاہیے۔ جب اس وفد سے بات چیت کے بعد عاطف میاں کو دوسری دنیا کا خوف شدت سے ستانے لگے گا تو وہ راہ راست پر آ جائیں گے۔ اگر نہ آئے تو ایک تیسرا حل بھی موجود ہے۔

انکار سنتے ہی زائد حامد کو سیکرٹ میسیج بھیج دیا جائے اور وہ عاطف میاں کو طوق غلامی پہنا کر پاکستان لے آئیں۔ پھر عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل میں کام کرنے پر مامور کر دیا جائے۔ غیر مسلم غلاموں سے اقتصادی کام لینے میں کوئی قباحت نہیں ہوتی ہے۔ ہماری بات پر آپ کو یقین نہیں ہے تو دفاع پاکستان کونسل والوں سے پوچھ لیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar