جنرل رنبیر سنگھ جی سرجیکل سٹرائیک کرتے ہیں


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3\"

بھارتی بلوان سینا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن جناب لیفٹننٹ جنرل رنبیر سنگھ جی نے دنیا بھر کو بتا دیا ہے کہ بلوان بھارتی سینا نے کل رات لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ وہ مشہور سرجیکل سٹرائیک کی ہیں جن کی دھمکیاں بھارت نہ جانے کتنے برسوں سے دیتا آ رہا ہے۔ جو کچھ ان کے آفیشل بیان سے ہمیں سمجھ آیا ہے اسے کچھ ایسے بیان کیا جا سکتا ہے۔

”ادھر لائن آف کنٹرول پر کچھ آتنک وادیوں کی ٹیمیں اپنے لانچ پیڈوں پر بیٹھی اہم انڈین شہروں پر حملے کا منصوبہ بنا رہی تھیں کہ ہمیں اطلاع مل گئی۔ بھارتی سینا نے کل رات ان لانچ پیڈوں پر سرجیکل سٹرائیک کر کے بے شمار آتنک وادیوں اور ان لوگوں کو مار دیا ہے جو کہ ان کو سپورٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ مزید یہ کہ بھارتی سینا کی یہ سرجیکل سٹرائیک اتنی زیادہ سرجیکل تھیں کہ کرنے کے بعد ہمیں خیال آیا کہ پاکستانی سینا کو بھی اس کا پتہ چلنا چاہیے کہ ہم نے سرجیکل سٹرائیک کی ہے۔ اس لئے ہم نے پاکستانی سینا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کو فون کر کے بتا دیا کہ دیکھو، ہم نے سرجیکل سٹرائیک کر دی ہیں۔ تمہیں پتہ بھی چلا؟“

پاکستانی فوج چند گھنٹے تو اس دعوے پر ہکی بکی بیٹھی رہی۔ پھر آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا جو کہ ہمارے الفاظ میں کچھ ایسا سا ہے کہ بھارتی فوج نے وہی روٹین کی سرحدی فائرنگ کی تھی جو کہ وہ ہمیشہ سے ہی لائن آف کنٹرول پر کرتی رہی ہے۔ اس فون کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ اب کراس بارڈر فائرنگ کو بھارتی بلوان سرجیکل سٹرائیک کا پیارا سا نام دے کر اپنا دل خوش کرنے لگے ہیں اور اپنی جنتا کو مورکھ بنانے لگے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ سردار رنبیر سنگھ جی نے کل رات لسی زیادہ چڑھا لی تھی اور کوئی سپنا دیکھ رہے تھے اور پاکستانی حدود کی بجائے کہیں ادھر بھارتی حدود کے اندر ہی گولہ باری کر بیٹھے ہیں۔

سرجری کی بات ہو تو پیر حکیم دولے شاہ قلندری صاحب بھی یاد آتے ہیں۔ وہ بھِی ایسی سرجری کرنے کے ماہر تھے جس کے متعلق شاعر کہہ گیا ہے

\"lt-general-ranbir-singh-dgmo-indian-army\"دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

یعنی وہ اپنی انگلی پر دم پڑھ کر ٹانسل سے لے کر کینسر تک کے مریضوں کے متعلقہ علیل عضو پر اسے پھیر دیتے ہیں۔ ان کا دعوی ہوتا ہے کہ تکلیف کا باعث عضو یا گلٹی وغیرہ اس آپریشن کے ذریعے ختم کر دی گئی ہے اور یہ گلٹی پر ویسی ہی سرجیکل سٹرائیک ہے جیسی کہ ہسپتال کا سرجن ہزاروں لاکھوں روپے لے کر کرتا ہے۔  یہ آپریشن کر کے وہ کہتے ہیں کہ دیکھو، ہم نے سرجیکل سٹرائیک کر دی ہیں۔ تمہیں پتہ بھی چلا؟

 بدعقیدہ مریضوں کو یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ تم ایکسرے کروا کر دیکھ لو، مرض ختم ہو چکا ہے۔ ظاہر ہے کہ بدعقیدہ مریض تو ان پیر صاحب سے آپریشن نہیں کراتے ہیں، اس لئے پیر صاحب کی تمام سرجیکل سٹرائیکس سو فیصد کامیاب ہوتی ہیں۔

خیر ان بین الاقوامی مقابلوں سے ہمارا کیا لینا دینا۔ دونوں طرف کے فوجی جانیں کہ انہوں نے کیسے کام کرنا ہے اور کیا بیان دینا ہے۔ سرجیکل سٹرائیک کے ماہر ایک تو جنرل رنبیر سنگھ جی ہیں اور دوسرے پیر حکیم دولے شاہ قلندری صاحب، ہمیں ان روحانی وارداتوں کی کیا خبر۔ ہم دنیا داروں کی دلچسپی تو ادھر لدھیانے میں ہونے والے ایک پولیس مقابلے میں ہے۔

\"ispr-surgical-strike\"

حوالدار دلیر سنگھ جی نے پریس ریلیز جاری کی ہے کہ علاقے کے ایس ایس پی سردار دلیر سنگھ جی کو اطلاع ملی کہ لدھیانے کے موضع بدمعاشاں میں چند اشتہاری مجرم بیٹھے جوا کھیل رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ایک ڈاکے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اس پر ایس ایس پی صاحب کے حکم پر ایسی پی صاحب شیر سنگھ جی نے ہمارے ایس ایچ او صاحب کو حکم دیا کہ نفری لے کر فوراً پہنچیں اور ان بدمعاشوں کو روکیں۔ جب ایس ایچ او صاحب نفری لے کر پہنچے تو وہاں بدمعاشوں نے تاش پھینک کر بندوقیں اٹھا لیں اور پولیس پارٹی پر شدید فائرنگ شروع کر دی۔ کوئی دس منٹ میں انہوں نے بارہ ہزار راؤنڈ پولیس پارٹی پر فائر کر دیے۔ پنجاب پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آٹھ گولیاں چلائیں جن سے آٹھ بدمعاش وہیں مارے گئے۔ پولیس کا ایک جوان ٹانگ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گیا ہے جسے ہسپتال والوں نے ایک سیون اپ کی بوتل پلا کر ڈسچارج کر دیا ہے۔ پولیس کو بدنام کرنے کی غرض سے مقامی پریس کلب نے ایسی تصویریں جاری کی ہیں جن میں بدمعاشوں کی لاشوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ ایس ایچ او صاحب نے پریس کو بتا دیا ہے کہ یہ بہت ہی زیادہ اشتہاری مجرم تھے اس لئے ان کی لاشوں کو بھی ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنا دی گئی ہیں تاکہ وہ دوبارہ فرار نہ ہو جائیں اور جنتا کو پریشان نہ کریں۔

کسی انویسٹی گیٹو رپورٹر کو سراغ لگانا چاہیے کہ کہیں جنرل رنبیر سنگھ جی بھارتی سینا میں شامل ہونے سے پہلے کہیں ادھر پنجاب پولیس میں تو نہیں ہوا کرتے تھے؟ پنجاب پولیس والے بھی بدمعاشوں کے منصوبوں سے آگاہ رہتے ہیں اور پولیس مقابلہ کر دیتے ہیں۔ ادھر بھارتی سینا بھی آتنک وادیوں کی منصوبہ بندی میں شامل ہوتی ہے اور بروقت حملہ کر کے ان کو مار ڈالتی ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1546 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments