خاموش کنندہ نہ بنیں بلکہ شکایت کنندہ بنیں


ہماری زندگیوں کے بے شمار مسائل ہیں ان میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہم بولتے نہیں ہیں۔ ارے بولنے سے مراد حق کے لئے نہیں بولتے بس فضول گوئی میں ہمہ تن مشغول رہتے ہیں۔ جہاں بولنا چاہیے وہاں خاموش رہتے ہیں، جہاں سننا چاہیے وہاں شور کرتے ہیں۔ اس مسئلہ کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جس سے بولنا چاہیے اس سے نہیں بولتے۔ مطلب ایک دوست سے مسئلہ ہے تو وہ مسئلہ اس دوست سے ڈسکس نہیں کرنا اور اس کے علاوہ پورے محلے سے ڈسکس کرنا ہے۔ یعنی جس سے شکایت ہے اس سے شکایت نہ کرنا بلکہ پوری دنیا سے شکایت کرنا ہوتا ہے۔

بس ایسا ہی کچھ معاملہ ہماری زندگیوں کا بھی ہے۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر بہت سے علاقائی اور گلی کوچوں کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں، گویا ٹوٹی سڑک، گٹر کے ڈھکن، کوڑے کے ڈھیر، لائٹنگ کا مسئلہ اور اس طرح کے بہت سے مسائل ہوتے ہیں جو ہم اپنی زندگیوں میں روز دیکھتے ہیں مگر ہم میں سے اکثریت اس بارے مین انجان رہتی ہے کہ اس کی شکایت متعلقہ ادارے سے کی جا سکتی ہے۔ ہمارا مسئلہ ہے کہ ہم نظام کو ضرور کوستے ہیں مگر اس نظام پر دباؤ نہیں ڈالتے اور بس خاموشی سے برداشت کرتے رہتے ہیں۔

غور کیجئے، ہوتا یہ ہے کہ جب ایک علاقے کے مسئلے کو متعلقہ ادارے تک ایک آدمی پہنچائے گا تو ادارہ حرکت میں نہیں آئے گا، لیکن اگر شکایت کنندہ کی تعداد سینکڑوں اور ہزاروں میں چلی جائے گی تو خود با خود اس ادارے پر دباؤ پیدا ہو گا اور وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے مجبور ہو جائے گا۔ صرف یہ ہی مسئلے نہیں بہت سارے مسائل کا حل پر امن احتجاج میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ کیونکہ کرپشن نے پورے نظام کا حلیہ بگاڑ دیا ہے اور اب دباؤ کے بغیر کوئی جائز کام ہونا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔

صرف ان مسائل سے ہٹ کر بہت سے عوامی معاملات سے جڑے ادارے ہیں جہاں باقاعدہ شکایت سینٹر موجود ہے۔ ارے بلکہ میں گزشتہ ماہ کی مثال دیتا ہوں۔ کراچی کا ایک علاقہ ہے جہاں بنا کسی وجہ کے ٹریفک جام ہوتا ہے۔ میں نے تنگ آ کر ٹریفک پولیس کا پیج وزٹ کیا وہاں پر موجود نمبر پر کال ملائی اور اپنی شکایت درج کروا دی۔ فائدہ یہ ہوا کہ کچھ دنوں کے لئے وہ مسئلہ حل ہو گیا۔ وہ الگ بات ہے کہ مسئلہ دوبارہ شروع ہو گیا۔

یہ ہی نہیں اب کم و بیش ہر ادارے کا نمبر موجود ہے جہاں شکایت درج کرا سکتے ہیں۔ ان شکایتوں سے پتا چلے گا ایشو کیا کیا ہے اور کہاں کہاں ہے، دوسرا یہ کہ اگر ان کے علم میں نہ ہوا تو وہ اس نئے مسئلے سے باخبر ہوجائیں گے، اسی طرح اگر کوئی غیر قانونی کام ہو رہا ہوا تو اس بارے میں قانونی کارروائی تک معاملہ پہنچے گا۔

دیکھیں، ہم بھول چکے ہیں کہ حق لینے میں، حق مانگنے میں کوئی قباحت نہیں اس کے لئے سب سے پہلے آواز بلند کرنی ہوتی ہے اور بنیادی حقوق مانگنے ہوتے ہیں۔ بجلی کا مسئلہ ہو، گیس کا مسئلہ ہو، پانی کا مسئلہ ہویا کسی بھی چیز کا مسئلہ ہو اپنی شکایات متعلقہ ادارے تک ضرور پہنچائیں۔

ہماری عادت بن چکی ہے کہ کسی اور کا انتظار کریں گے کہ کوئی دوسرا شکایت کر دیں، ہم خود نہیں کرتے اور وہ ہی اذیت روز سہتے ہیں۔ کیوں کہ آپ اس ملک کے شہری ہیں، آپ کے بھی حقوق ہیں جو اگر نہ ملے تو مانگنے سے ہرگز نہ شرمائیں تو برائے مہربانی خاموش کنندہ نہ بنیں بلکہ شکایت کنندہ بنیں اور جائز شکایت کے اندراج میں ہرگز نہ شرمائیں تاکہ بہتری کی امید پیدا ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments