کراچی کو بجلی دیں


\"zeeshan ہم بجلی نہیں دے سکتے اس لئے آپ سات بجے دکانیں بند کر دیں – وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کراچی کی مارکیٹس کو رات سات بجے بند کرانے کا حکم-

کاش ایسا بھی ہوتا کہ ہم کہہ سکتے \”ہم آپ کو بجلی کے استعمال پر بل دیتے ہیں مفت نہیں لیتے – اگر بجلی نہیں دے سکتے تو اپنی واپڈا بند کرو \”

سچ کہتے ہیں بدترین مناپلی (اجارہ داری) ریاست قائم کرتی ہے – پرائیویٹ سیکٹر میں تو آپ کسی دکان کی کوالٹی سے مطمئن نہیں یا آپ کو کوئی چیز وہاں سے نہیں ملتی تو آپ کسی دوسری دکان پر چلے جاتے ہیں – وہاں بھی آپ کی پسند کی چیز نہیں ہوتی تو تیسری دکان پر تشریف لے جاتے ہیں – آپ وقت کے ساتھ ساتھ تجربہ بھی کماتے جاتے ہیں جسے اپنی ہر اگلی خریداری پر کام میں لاتے ہیں مگر یہ سہولت آپ کو سرکاری اداروں کی مناپلی یعنی اجارہ داری کی ثقافت میں نہیں ملتی –

پرائیویٹ سیکٹر میں اگر کوئی ادارہ یا کمپنی اپنے صارفین کو مطمئن نہیں کر سکتی تو وہ دیوالیہ ہو جاتی ہے – مگر سرکاری ادارے جو عوام کے ٹیکسز پر عموماً چلتے ہیں اور اپنی خدمات کی بھی قیمت وصول کرتے ہیں اگر صارفین کو مطمئن نہ کر سکیں تب بھی عوام کے پاس کوئی متبادل نہیں ہوتا کہ کسی دوسرے متعلقہ ادارے سے رجوع کریں اور اگر دیوالیہ ہو جائیں تب بھی عوام کے پیسوں سے سبسڈی یا بیل آوٹ کی مد میں قائم رہتے ہیں – یہ اجارہ داری ہے اور یاد رہے کہ ہر اجارہ داری چاہے وہ اگر پرائیویٹ سیکٹر میں بھی کہیں پائی جائے تو ریاست کی طرف granted ہوتی ہے – ایک آزاد مارکیٹ کی ثقافت میں اجارہ داری نہیں قائم ہو سکتی – مثال کے طور پر اگر ایک دکان کسی مارکیٹ میں بہت زیادہ کما رہی ہے اور اس گلی میں کوئی اور دکان نہیں تو یہ چیز باقی لوگوں میں ترغیب پیدا کرے گی کہ وہ بھی پیسے کمانے کے لیے اس مارکیٹ میں اپنی دکان لگائیں –

پاکستانی کمرشل اداروں کی نااہلی اور ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ مقابلہ کی ثقافت میں نہیں ، ان کے صارفین کے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں ، اور انہیں ختم ہو جانے کا بھی ڈر نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر ناکام ہوئے تب بھی ریاستی خزانہ سے ہمیں ٹیکسز کا میٹھا پانی پینے کو مل ہی جائے گا – حکومت سندھ سمیت وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو بجلی فراہم کریں اور یہ صرف شہریوں کا حق انتخاب ہے کہ وہ جب چاہیں اسے استعمال کریں – مارکیٹ وقت سے پہلے بند کرانا یا ہفتہ میں دو چھٹیاں دینا کوئی حل نہیں حل کارکردگی ہے اور دس سال سے زائد عرصہ ہو گیا عوام کارکردگی کو ترس رہی ہے مگر جواب میں ایسی شعبدہ بازیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں-

ذیشان ہاشم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم ایک دیسی لبرل ہیں جوانسانی حقوق اور شخصی آزادیوں کو اپنے موجودہ فہم میں فکری وعملی طور پر درست تسلیم کرتے ہیں - معیشت ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے- سوشل سائنسز کو فلسفہ ، تاریخ اور شماریات کی مدد سے ایک کل میں دیکھنے کی جستجو میں پائے جاتے ہیں

zeeshan has 167 posts and counting.See all posts by zeeshan

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments