ہیلی کاپٹر حادثہ


غالب نے کہا تھا کہ
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا

غالباً مولانا روم نے فرمایا تھا کہ ”تدبیر کند بندہ تقدیر Seeند خندہ“ انسان تدابیر اور منصوبہ بندی کر رہا ہوتا ہے اور تقدیر ہنس رہی ہوتی ہے۔ اسی لیے مرزا شوق لکھنوی نے کہا تھا کہ

موت سے کس کو رست گاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے۔

کس نے سوچا ہو گا کہ کچھ دن پہلے پاکستان کا دورہ کرنے والے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اچانک زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ ان کا ہیلی کاپٹر 19 مئی کو ایران کے صوبے مشرقی آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپس آتے ہوئے موسم کی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا تھا اور ایرانی صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان، سپریم لیڈر خامنہ ای کے ترجمان اور مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر سمیت 9 افراد جاں بحق ہو گئے۔

ڈاکٹر رئیسی دسمبر 1960 ء کو مشہد میں پیدا ہوئے، ابراہیم رئیسی پانچ سال کی عمر میں والد کے سایہ شفقت سے محروم ہو گئے تھے، رئیسی ابتدائی تعلیم مشہد سے حاصل کرنے کے بعد قم آ گئے، وہ خامنائی کے شاگرد تھے۔ انہوں نے موٹہاری یونیورسٹی سے قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی رئیسی ایران کے اٹارنی جنرل، چیف جسٹس، جنوبی خراسان سے اسمبلی کے رکنیت کے ساتھ کئی اور عہدوں پر فائز رہے۔

3 اگست 2021 ء کو ایران کے صدر بنے۔ 1981 ء میں صوبہ؟ ہمدان کے پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اور پھر 1985 ء میں اس وقت تہران منتقل ہو گئے جب انہیں تہران کا نائب پراسیکیوٹر بنایا گیا۔ 7 مارچ 2019 ء سے یکم جولائی 2021 ء تک ایران کے چیف جسٹس رہے۔ کسی سربراہ مملکت یا کسی اہم سرکاری شخصیت کی فضائی حادثے میں ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ 1940 سے اب تک فضائی حادثات میں تقریباً 14 صدور اور کئی اہم عہدے دار اور سیاسی شخصیات جان کی بازی ہار چکی ہیں۔

• 7 ستمبر 1940 کو پیراگوئے کے صدر ہوزیف فیلکس ایس ٹیگریبیا (José Félix Estigarribia) شہر الٹوس میں حادثے میں ہلاک ہوئے تھے۔

• 17 مارچ 1958 کو فلپائن کے صدر ریمن میگسیسے (Ramon Magsaysay) 49 برس کی عمر میں شہر بالمبن سیبو میں طیارے کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

•نیریو راموس، جنہوں نے مختصر عرصے کے لیے برازیل کے عبوری صدر کے طور پر خدمات انجام دیں، 16 جون 1958 کو 69 برس کی عمر میں فضائی حادثے میں انتقال کر گئے تھے۔

• 18 جولائی 1967 کو برازیلین فوجی سربراہ اور صدرمارشل ہمبرٹو ڈی ایلنکار کا سٹیلو برانکو کا جہاز گر کر تباہ ہوا۔

•عراق کے دوسرے صدر 45، سالہ عبدالسلام عارف کا ہوائی جہاز 13 اپریل 1966 کو بغداد میں حادثے کا شکار ہوا۔

• 27 اپریل 1969 کو بولیویا کے صدر رینے بیرنٹوس 49 برس کی عمر میں ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوئے۔
• 24 مئی 1981 کو ایکواڈور کے 33 ویں صدر جیمی رولڈوس کا طیارہ گر کر تباہ ہوا۔

• 19 اکتوبر 1986 کو موزمبیق کے پہلے صدر اور فوجی کمانڈر سامورا مچل کا طیارہ جنوبی افریقہ کی سرحد کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

•پاکستان کے صدر ضیا الحق کا سی 130 طیارہ 17 اگست 1988 کو بہاولپور میں گر کر تباہ ہوا۔ ان کے ساتھ جوائنٹ چیف اسٹاف کمیٹی جنرل اختر عبدالرحمان اور پاکستان میں امریکی سفیر آرنلڈ رافیل سمیت 29 افراد سوار تھے۔

• 6 اپریل 1994 کو روانڈا کے صدر جو وینال ہبیاریمانا کا طیارہ مار گرایا گیا، یہ فرانس روانڈا تنازع کے نتیجے میں ہوا۔

•برونڈیا کے صدر سائپرین اینٹاریامیرا کا طیارہ 6 اپریل 1994 کو کیگالی ائرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوا۔

• 10 اپریل 2010 کو پولینڈ کے صدر لیخ کا زنسکی سمیت دیگر 95 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کا طیارہ روسی قصبے سولنسک کے ائرپورٹ کے قریب گر گیا۔ طیارے میں صدر کی اہلیہ، فوج کے سربراہ اور مرکزی بینک کے گورنر بھی سوار تھے۔

•فروری 2010 میں چلی کے سابق صدر سباسٹین پنیرا ایک جھیل میں ہیلی کاپٹر گرنے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ فضائی حادثات میں ہلاک ہونے والی دیگر اہم شخصیات یہ ہیں۔

• سنجے گاندھی 23 جون 1980 کو فضائی حادثے میں ہلاک ہوئے۔ وہ جہاز خود اڑا رہے تھے جو دہلی کے صفدر جنگ ائر پورٹ کے نزدیک حادثے کا شکار ہوا۔

•یکم جون 1987 کو لبنانی وزیر اعظم رشید کر امی پرواز کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے۔

•بھارتی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل بپن راوت 8 دسمبر 2021 کو تامل ناڈو میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوئے۔ 74

•بل کلنٹن کے دور میں امریکا کے وزیر تجارت رونلڈ براؤن

( 3 اپریل 1996، ) سرکاری دورے پر کروشیا جا رہے تھے کہ کروشیا میں لینڈنگ کے دوران ان کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا۔ اس حادثے مین براؤن سمیت 35 افراد ہلاک ہو گئے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل داگ ہمارشولد 18 ستمبر 1961 کو ایک امن مشن پر کانگو میں تھے جہاں ان کا ڈگلس ڈی سی 6 طیارہ تباہ ہوا اور داگ سمیت 15 افراد ہلاک ہو گئے۔

ایران ایک ایسے سیاسی نظام کا حامل ملک ہے جہاں، منتث جمہوری قیادت مکمل طور پر آزادانہ فیصلے نہیں کر سکتی بلکہ اس پر سپریم لیڈر خامنائی اور سپاہ پاسداران انقلاب کی نگرانی رہتی ہے اور وہ ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسی کی سمت طے کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

رئیسی مغربی قوتوں کے ساتھ ایران تعلقات معمول پر لائے ’چین کے ساتھ 300 ارب ڈالر کی ڈیل کی، روس کے ساتھ روابط بڑھائے امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کی ابتدا کی اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ کشیدگی کو کم کیا۔ اسی طرح:

•ایران سعودیہ امن معاہدہ •پاک ایران فوجی تنازع کا فوری حل۔ •پہلی بار ایران کا براہ راست اسرائیل پر میزائل حملہ بھی قابل ذکر ہیں۔

صدر رئیسی بنیادی طور پر مذاکرات اور بات (چیت کے حامی تھے۔ ان کی موت سے ایران اپنی نظریاتی قیادت کی سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے ایک بار پھر عالمی تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے۔

کئی تجزیہ نگاروں کے مطابق رئیسی کی وفات کے بعد خامنائی گروپ کے ایران کی خارجہ پالیسی پر غلبہ سے پاکستان سمیت کئی ملکوں میں پھر سے فرقہ ورانہ فسادات شروع ہو سکتے ہیں۔ اسی قیادت نے ہی پاکستان پر میزائل حملہ کیا تھا۔

ایران کے ماہر امور قومی سلامتی سید محمد علی نے کہا ہے کہ ایران کا سیاسی نظام اس حوالے سے منفرد ہے کہ وہ پالیسی اور فیصلہ سازی کے ضمن میں تزویراتی اہداف، نظریاتی سوچ، جمہوری اور سیاسی عوامل کا اسلوب لیے ہوئے ہے۔ سرکاری حکام کی تبدیلی کے باوجود پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہتا ہے۔ بنیادی سمت وہی رہتی ہے۔ مثلا سابق صدر محمود احمد نژاد کا مغربی طاقتوں سے جارحانہ رویہ تھا۔ جبکہ ان کے بعد آنے والے صدر حسن روحانی نرم خو طبیعت کے مالک تھے اور ان کے دور میں ایران کا 6 ملکوں کے ساتھ جوہری معاہدہ ہوا۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے ایران کا مغربی قوتوں کے حوالے سے نظریہ بدل گیا یا ان کے بنیادی اہداف میں تبدیلی آئی؟

ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے اپنے دورہ پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کی بات کی تھی۔ اس وقت پاکستان جن معاشی مسائل کا شکار ہے پاکستان اگر ایران کے ساتھ تجارت کا آغاز کرے تو اس سے ہماری صنعت و تجارت کو بہت فائدہ پہنچ سکتا ہے اور ہمارا بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہو جائے گا۔

ڈاکٹر رئیسی کے حادثے کے بارے میں بہت ساری سازشی کی تھیورییز گردش میں ہیں۔ جو رفتہ رفتہ ہی ختم ہوں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments