جے آئی ٹی نے وزیراعظم نواز شریف سے 14 سوالات کئے


صحافتی ادارے نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کی جلد دوم کی کاپی حاصل کر لی ہے۔ رپورٹ میں وزیراعظم نوازشریف سمیت 18 گواہوں کے بیانات موجود ہیں۔

جے آئی ٹی نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم سوالوں کا جواب دیتے ہوئے حیل وحجت کا مظاہرہ کرتے رہے، جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف سے 14سوالات کئے ۔

جن میں سوال نمبر 1 میں پوچھا گیا کہ ’آپ نے تقاریر میں کہا کہ عزیزیہ گلف اسٹیل کا ریکارڈ دستیاب ہے لیکن دیا نہیں ؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’ یقین نہیں شاید اسپیکر کو دیا ہو‘۔

سوال نمبر2۔ کیا آپ نےسپریم کورٹ میں اپنے بچوں کی طرف سے جمع کرایا گیا رکارڈ دیکھا؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’دیکھا نہیں لیکن میں تسلیم کرتا ہوں کہ وہ درست ہے‘۔

سوال نمبر3۔ کیا آپ کوئی نئی دستاویز ساتھ لائے ہیں؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’ہمارے پاس جو کچھ تھا ہم وہ دے چکے ہیں‘

سوال نمبر4۔ آپ کو 1999 میں ایون فیلڈ پراپرٹی کی ا سٹیٹمنٹ سے متعلق کیا معلوم ہے؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’میں نے سنا ہے لیکن معلوم نہیں کہ ٹرمز کیا تھیں‘۔

سوال نمبر5۔آپ نے 2005 میں فیملی سیٹلمنٹ کا حوالہ دیا، کیا گلف اسٹیل و ایون فیلڈ کا معاملہ آپ میں زیر بحث آیا؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’جی ہاں، تب سے یہ حسن و حسین کے پاس ہے،میرے خیال میں حسن اس کا مالک ہے مجھے پورا یقین نہیں‘۔

سوال نمبر6۔حسین ان اپارٹمنٹس کی ملکیت ظاہر کرتا رہا، مگر یہاں دہائیوں سے حسن رہ رہا ہے، کیا عجیب نہیں؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’بھائیوں کے درمیان یہ غیر عمومی نہیں‘۔

سوال نمبر7۔ کیا حسین و مریم کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ کے بارے میں آپ کو علم ہے؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’میرے علم میں ٹرسٹ ڈیڈ کی کوئی بات نہیں‘۔

سوال نمبر 8۔ کیا آپ نیشنل بینک کے سعید احمد کو جانتے ہیں کیا کبھی ان کے ساتھ کوئی کاروبار کیا ؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’میں سعید احمد کو لمبے عرصے سے جانتا ہوں لیکن کوئی کاروبار نہیں کیا‘۔

سوال نمبر9۔ کیا آپ قاضی خاندان کو جانتے ہیں؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’جی میں انہیں نہیں جانتا،میں بہت سے لوگوں سے ملتا ہوں سب کو یاد نہیں رکھ سکتا۔

سوال نمبر 10۔ کیا آپ شفیع سعید کو جانتے ہیں؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’جی لمبے عرصے سے جانتا ہوں لیکن ان کے ساتھ بھی کاروبار نہیں کیا‘

سوال نمبر 11۔سال2001-02 میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں رمضان و چوہدری شوگر ملز سے قرض لے کر ادائیگی کی گئی ؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’مجھے نہیں معلوم کہ کوئی قرض تھا، معاملے کا علم نہیں‘۔

سوال نمبر12۔ کیا آپ نے کبھی خاندان کے کسی فرد کو بیرون ملک رقم بھیجی؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’نہیں میں نے کبھی نہیں بھیجی‘۔

سوال نمبر 13۔ ہل میٹل سے حاصل رقم کا کوئی حصہ سیاسی مقاصد کےلیے استعمال کیا؟

وزیراعظم نے جواب دیا کہ’نہیں ایسا نہیں کیا، لیکن اگر میں نے ایسا کیا تو یہ جرم ہے‘۔

سوال نمبر14۔ کیا یہ غیر ملکی فنڈنگ کا معاملہ نہیں؟وزیر اعظم نواز شریف نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

انٹرویو پر جے آئی ٹی کا تجزیہ

دستاویز میں وزیراعظم نوازشریف کے بیان کا تجزیہ بھی ہے،جس کے مطابق نوازشریف جے آئی ٹی کے اکثر سوالوں کا اطمینان بخش جواب نہ دے سکے،انہوں نے بیان کے دوران حیلے بہانوں سے کام لیا،دوران بیان وہ ذہنی طور پر پہلے سے مصروف نظر آئے۔

جے آئی ٹی نے تجزیہ میں یہ بھی کہا کہ نواز شریف انٹرویو کے دوران غیر وابستہ اور قیاس آر ائیوں کا سہارا لیتے رہےاور بعض مواقع پر جے آئی ٹی سے تعاون نہ کیا جبکہ متعدد سوالوں پر کہا کہ کچھ یاد ہی نہیں۔

تجزیے میں یہ بھی کہا گیا کہ نواز شریف نے وضاحت کی کہ شریف خاندان بڑا اور ایک دوسرے پر انحصار کرتا ہے، میاں شریف نے کارروبارکی تقسیم کی،جس کے تمام ہی لوگ بینی فشری تھے۔

جے آئی ٹی نے تجزیے میں کہا کہ نواز شریف سے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں تقاریر پر بھی سوال کیے گئے،نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ملکیت سے متعلق کلثوم نواز کے بیان کی تردید کی،انہوں نے جواب دینے سے استثنا پر اصرار کیا اور بعد میں انہوں نے کہا کہ جو بتادیا سب ٹھیک تھا ۔

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نوازشریف ،شہبازشریف اور حسین نواز کے عزیزیہ مل کے بیانات میں تضاد تھا،وہ قطری خطوط پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں تھے،ابتداً خطوط پڑھنے سے متعلق انکار کیا بعد میں اقرار کرکے ان کی تصدیق کی ۔

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو یہ معلوم نہیں تھا کہ فلیٹس بیرئیر سرٹیفکیٹ کیسے ٹرانسفر کیے،وہ تقریروں میں قطری سرمایہ کاری کا ذکر کرنے پر بھی مطمئن نہ کرسکے۔

رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے اپنے ہاتھ میں انکم ویلتھ ٹیکس ریٹرن لائے، انہوں نے 2001-03ء میں چوہدری شوگر مل کے اکائونٹ نیب کو 110 ملین کی ادائیگی کا جواب نہیں دیا ۔

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے حسین نواز اور مریم نواز کے درمیان ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کی ٹرسٹ ڈیڈ سے لا علمی کا اظہار کیا، ان کے بیان کے کچھ حصے حقائق پر مبنی نہیں تھے۔

بشکریہ: روز نامہ جنگ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).