امریکہ میں نئے پاکستانی سفیر کا ایک پرانا خط


علی جہانگیر صدیقی کو امریکہ میں پاکستان کا نیا سفیر تعینات کیا جا رہا ہے ۔ امریکہ میں پاکستانی سفیر  اعزاز چوھدری اپنی سروس پوری کر کے رٹائر ہو رہے ہیں ۔ جس کے بعد یہ نئی تعیناتی کی گئی ہے ۔ علی جہانگیر صدیقی جے ایس گروپ کے مالک جہانگیر صدیقی کے صاحبزاے ہیں ۔ یہ جے ایس گروپ کے سی ای او تھے ۔ وزیر اعظم کا معاون خصوصی بننے پر انہوں نے اپنے کاروبار سے علیحدگی اختیار کر لی تھی ۔

علی جہانگیر صدیقی جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن کے قریبی رشتے دار ہیں ۔ ہم ٹی وی کی مالک سلطانہ صدیقی بھی ان کی قریبی رشتہ دار ہیں ۔

جے ایس گروپ بنیادی طور پر ایک سرمایہ کار کمپنی ہے ۔ یہ پاکستان میں سرمایہ کاری اور مالیاتی خدمات فراہم کرتی ہے ۔ کمرشل انویسٹمنٹ اسلامی بینکنگ کے ساتھ یہ سیکیورٹیز اور بروکریج کی خدمات بھی فراہم کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ پاکستان میں ٹرانسپورٹ ، ٹیکنالوجی، میڈیا اور صنعتی شعبے میں طویل المعیاد سرمایہ کاری بھی کرتی ہے۔

ملک میں سرمایہ کاری کے اعتبار سے یہ ایک اہم اور فعال ادارہ ہے۔ اخبارات میں جنگ گروپ کے حوالے سے اور ڈھیڈی گروپ کے ساتھ تنازعات میں جہانگیر صدیقی گروپ کا نام متواتر آتا رہا ہے ۔

علی جہانگیر صدیقی کی اچانک تعیناتی کی خبر دفتر خارجہ کے لوگوں کے لیے بھی حیران کن تھی ۔ مسلم لیگی حلقوں کے سیاسی اور سفارتی حلقوں میں بھی اس خبر کو حیرت کے ساتھ سنا گیا۔ اس تعیناتی کی وجوہات پر بات ہو رہی ہے ۔ یہ تعیناتی ابھی دیر تک زیر بحث رہے گی۔

کاروباری لوگوں کے حوالے سے منفی خبریں ہمارے ملک میں بدقسمتی سے ایک ٹرینڈ بن چکی ہیں ۔

جے ایس گروپ نے کچھ سال پہلے ایک اخبار کا اجرا کرنے کا پروگرام بنایا تھا۔ اس ادارے میں کام کرنے والے لوگ وہاں مہیا کیے گئے پروفیشنل ماحول کی تعریف کرتے ہیں ۔ مختلف واقعات سناتے ہیں ۔ جب اس اخبار کو لانچ نہ کرنے کا فیصلہ ہوا تو تمام عملے کو فارغ کر دیا گیا ۔ فارغ کرنے سے پہلے سب کو تین تین ماہ کی ایڈوانس تنخواہ کے ساتھ بونس کی ادائگی کی گئی ۔

علی جہانگیر کو جب وزیراعظم شاھد خاقان عباسی نے اپنا معاون خصوصی بنایا تو انہوں نے اپنے ذاتی کاروبار سے علیحدگی اختیار کر لی۔ اپنی نئی ذمہ داریوں کے حوالے سے انہوں نے اپنی کمپنی کے عہدیداروں کو ایک خط لکھا۔ اس خط کا متن ذیل میں دیا جا رہا ہے۔ یہ خط ایک بار ضرور پڑھیں یہ آپ کے دل میں امید کے چھوٹے چھوٹے دیے جلائے گا ۔

جے ایس ٹیم کے نام

میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گذشتہ 14برس سے جانتا ہوں، ان کی اہلیت اور دیانت داری کا معترف ہوں۔ جب انہیں اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا، میری آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے کیوں کہ میں ان کی زیر قیادت پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن دیکھ رہا تھا۔

چند روز قبل، حکومت کی جانب سے وزیراعظم کے عملے میں بطور رکن خدمات حاصل کرنے کے لیے مجھ سے رابطہ کیا گیا اور مجھے اپنی صلاحیتیں عوام پاکستان کی خدمت کے لیے بروئے کار لانے کی پیش کش کی گئی۔

گذشتہ کل، وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے طور پر میرا تقرر کیا گیا جس کے بعد مجھے وزیر اعظم آفس میں خدمات انجام دینا ہوں گی۔

یہ پیش کش قبول کرنے کی صورت میں کسی حد تک جے ایس کمپنیز کا کام متاثر ہوگا۔ سب سے پہلے مجھے کاروبار کو دیے جانے والے وقت کی قربانی دینا ہوگی۔

اس دوران میں کچھ غیر انتظامی عہدے میرے پاس رہیں گے جس کا مطلب ہے کہ میں بالترتیب ایم ڈی جے ایس ایف اور جے ایس پی ای کے سی ای او اور سی آئی او کے عہدوں سے مستعفی ہوجاؤں گا، کیوں کہ مجھے اپنا زیادہ تر وقت وزیر اعظم کی تفویض کردہ خدمات انجام دینے کے لیے صرف کرنا ہوگا۔ اس لیے آپ بھی اس بات کا پورا خیال رکھیں کہ ہماری کاروباری مصروفیات میں مجھے شامل نہ کیا جائے۔

دوسرا معاملہ بھی یکساں اہمیت کا حامل ہے، جو مفادات کے تصادم سے متعلق ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کا معاون اور ہمارے کاروبار سے میرے تعلق کو دیکھتے ہوئے اس بات کا خصوصی خیال رکھنا ہوگا کہ کسی حیثیت میں، حکومتی مفاد میری وجہ سے متاثر نہ ہو۔ اس سلسلے میں یہ بات یقینی بنانا ہوگی کہ حکومت پاکستان کے اداروں یا کسی کے بھی ساتھ کاروباری امور میں میرا نام یا عہدہ استعمال نہ کیا جائے، اس کے لیے مجھے آپ کا تعاون درکار ہوگا۔

ممکنہ طور پر میرے یا ہمارے کاروبار کی بدنامی کا باعث بننے والے کسی بھی اقدام سے گریز کریں۔ جے ایس گروپ نے ہمیشہ اعلیٰ اخلاقی اقدار کا پاس رکھا ہے، اس پر نہ صرف نظر رکھی جائے گی بلکہ میرے تقرر کی وجہ سے اب آپ سب کی نگاہوں میں ہوں گے اور میں بذات خود اس پر پوری نظر رکھوں گا۔

آخرمیں ، آپ کی دعاؤں کا طلب گار ہوں۔ میرے لیے یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔ چند ہفتوں قبل میں وزیر اعظم کی حلف برداری میں موجود تھا اور اس بات کا چشم دید گواہ ہوں کہ جب وہ یہ ذمے داری قبول کررہے تھے تو حلف کا ایک ایک لفظ احساس ذمے داری سے کتنا بوجھل تھا اور اس کا بار وہ محسوس کررہے تھے۔

گو کہ میں نے کوئی حلف نہیں اٹھایا، لیکن کسی حکومتی عہدے دار کی طرح مجھے ذمے داری کا یہ بار اٹھانا ہوگا۔ جس کے لیے مجھے آپ کی دعائیں درکار ہیں۔ تفویض کردہ ذمے داریاں اپنی بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ انجام دینے کے لیے مجھے آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔ میرا ہر قدم اپنے ہم وطنوں کی بہتری کے لیے اٹھے، اس کاوش میں آپ کی دعائیں ہی میرے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔ قانونی و اخلاقی اقدار کی پاسداری اور انکساری کے ساتھ اپنی فرائض کی انجام دہی کے لیے آپ کی دعاؤں کا طلب
گار ہوں۔
جب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اپنی مدت پوری کرچکے ہوں گے، میں ایک بار پھر آپ کے درمیان ہوں گا۔ جب تک میں اپنے کاروباری امور اہل افرادِ کار کی زیر نگرانی دے رہا ہوں، جنھیں آپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی رہنمائی حاصل ہو گی اور جو آپ کی اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کی حامل ٹیم کی قیادت میں اپنی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔

دل سے آپ کے لیے دعا گو

علی جہانگیر صدیقی

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi