قِصہ کرپشن


کرپشن وہ بیماری ہے جس کا شکار معاشرے کا ہر دوسرا شخص ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پڑھ کر مایوسی کی لہر دوڑگئی اور اپوزیشن نے حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھادیے۔ عمران خان کی حکومت سولہ ماہ بعد کرپشن کا گراف کم کرنے میں ناکام رہی۔ اپوزیشن نے حکومت پر طنز کی بوچھار کردی۔ کرپشن اعلی درجے کی ہو یا نچلے درجے کی کسی صورت ناقابلِ قبول ہے۔ لوگ انصاف کے حصول کے لئے تحریک انصاف کی حکومت میں در بدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں، اربوں درخت، کروڑوں نوکریاں، لاکھوں گھروں کے ساتھ ہی حکومت وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرنے میں بھی بری طرح ناکام رہی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اگر کرپشن میں کمی کے بجائے اضافے کی رپورٹ دی ہے تو اس کا مثبت جواب دینا پاکستان کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ نام تو پاکستان کا شامل ہوا ہے بہرحال پاکستان میں پچھلے کئی سالوں تک کرپشن رچَ بس گئی ہے رپورٹ کے مطابق پاکستان کا دس سال میں کم ہوتا کرپشن انڈیکس 33 سے بڑھ کر 32 ہو گیا عالمی رینکنگ میں کمی 117 سے 120 ہو گئی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے دنیا کے 180 ممالک میں کرپشن کے حوالے سے 2018 ء کی رپورٹ جاری کی ہے جس سے یہ عیاں ہوا ہے کہ بھارت، افغانستان، بنگلہ دیش، ایران، جرمنی، امریکہ، برطانیہ، جاپان اور فرانس سمیت جی سیون ممالک میں بھی کرپشن بڑھی ہے۔ ادھر حکومت نے کرپشن سے متعلق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے جانبدار قرار دیا۔

معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں۔ پاکستان میں کرپشن سے متعلق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ شفاف نہیں، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا سب سے زیادہ کرپشن مشرف پھرعمران خان کے دورمیں ہوئی ہے، تیسرے نمبرپر پیپلزپارٹی اور چوتھے نمبرپر (ن) لیگ کے دورمیں کرپشن ہوئی، اس رپورٹ کو کون مانے گا، جبکہ سندھ میں کرپشن کی طویل داستان لکھی ہوئی ہے، ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور مایوسی مسلسل بڑھ رہی ہے، حکومتی دعوؤں پر اب کوئی بھی کان دھرنے کو تیار نہیں ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی کرپشن روکنے کے لیے اپنی سفارشات بھی دی ہیں۔

نیا پاکستان میں نئے خواب سب چکنا چور ہوئے تو عوام بوکھلا گئی۔ ہر وہ شخص جو عمران خان کے وعدے اور دعوہ سے متاثر نظر آتا تھا آج مایوس دکھائی دیتا ہے۔ نئے پاکستان کا خواب کچھ یوں دکھایا جیسے کوئی رشوت نہیں لے گا، کام میرٹ پر ہوں گے، سرکاری کاموں کے عوض کوئی رقم نہیں لی جائے گی، کوئی ذاتی فائدے یا مالی تعاون نہیں لے گا کیا یہ گرفتاریاں، پیشیاں اور حاضریاں پاکستان کو کرپشن سے پاک کر سکی؟ کیا ہم یہ کہے سکتے ہیں اب ملک کرپشن سے پاک ہے؟

سوال کرپٹ سیاسی رہنماؤں کا تو لگتا تھا کہ آئندہ آنے والے عام انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے ان تمام کرپٹ سیاسی رہنماؤں کو رد کریں اور ملک و قوم کے لئے ایماندار اور بہتر نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔ مگر نتائج امیدوں کے مطابق کبھی نہ رہے بہرحال چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سہیل مظفر نے پاکستان سے متعلق رپورٹ پر وضاحتی بیان جاری کر دیا۔ سہیل مظفر کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کہیں نہیں کہا کہ 2019 میں پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے، پاکستان کا اسکور ایک درجہ نیچے جانا کرپشن میں اضافے یا کمی کی نشاندہی نہیں کرتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں اور میڈیا نے رپورٹ کو غلط رپورٹ کیا، غلط اعداد و شمار پیش کر کے پاکستان کی ساکھ کونقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ رپورٹ شائع ہوتے ہی اپوزیشن نے تیر چلانا شروع کردیے اور پھر موجودہ حکومتی نمائندے بھی جواب دینے میں ہرگز پیچھے نہیں فردوس عاشق اعوان نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر چیئرمین سہیل مظفر کی وضاحت کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر بغلیں بجانے والے، وکٹری اسٹینڈ پر کھڑے ہو کر خود کو گڈ گورننس کا مسیحا ثابت کرنے والے اب رپورٹ کی وضاحت آنے پر جواب دیں تاہم رپورٹ کا مثبت جواب تحریکِ انصاف کے حق میں بہتر ثابت ہوا اور مسلم لیگ ن اس رپورٹ کی ان ڈائریکٹ نشانہ بنی تاہم موجودہ حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ جلد از جلد کرپشن کرنے والی چھوٹی مچھلیوں کا بھی بائیکاٹ کرے۔ جب تک کرپشن کی کیچڑ جڑ سے ختم نہ ہو تاکہ پاکستان ان الجھنوں سے نکل کر ترقی کی منزل پر گامزن ہوسکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments