جنسی ہراسانی


جنسی ہراسانی کا اہم پہلو والدین اور ٹیچرز کا لڑکوں کے کردار و اخلاق سازی پر توجہ نہ دینا ہے۔ والدین کو لڑکے اور لڑکی سے یکساں رویہ رکھنا چاہیے۔ اور لڑکوں کو یہ درس دینا چاہیے کہ وہ ہر لڑکی سے عزت اور احترام سے پیش آئیں۔ لڑکوں کو یہ باور کرانا چاہیے کہ صنف نازک صرف جنسی تسکین کی چیز نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے وہ انسان ہے اور ان کے بھی مردوں کی طرح انسانی حقوق ہیں۔ گھر کے کام میں صرف لڑکیوں کو نہیں بلکہ لڑکوں کو بھی ہاتھ بٹانے کی تربیت دیں تاکہ لڑکوں کے ذہن میں احساس برتری جنم نہ لے۔

لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کو اپنا کام خود کرنے کی تربیت دیں تاکہ لڑکوں میں یہ احساس جنم نہ لے کہ لڑکیوں کا کام صرف لڑکوں کی خدمت گزاری ہے اور ان کا کام بیٹھ کے کھانا پینا۔ جنسی ہراسانی سے نمٹنے کے لئے لڑکیوں کے والدین کے ساتھ ساتھ اسکول و کالجز بھی تعلیم اور تربیت کا اہتمام کریں اور نفسیاتی اور جسمانی طور پر خواتین کو مضبوط بنانے کی ٹریننگ کا انتظام کریں۔ آبرو ریز افراد خواتین یا بچوں کے خوف، ڈر اور کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں لہذا لڑکیوں، عورتوں اور بچوں کو بچپن سے یہ تعلیم دیں اور سکھائیں کہ وہ ایسے افراد کی شہوت بھری نظروں، جملہ بازی اور دست درازی کو نظر انداز ہرگز نہ کریں بلکہ جائے وقوعہ پہ فوراً آواز بلند کریں اور ان کو بے نقاب کریں اور اگر ضرورت ہو تو قانونی چارہ جوئی بھی کریں۔

میل فیملی ممبرز اور معاشرہ کو بھی چاہیے کہ وہ ہراسانی کا شکار خواتین کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے ان کا ساتھ دیں۔ اگر کوئی غلط حرکت کرتا ہے تو اس کی ذمہ دار خواتین نہیں ہیں بلکہ وہ ہے جو ایسی قبیح حرکات و افعال سر انجام دیتا ہے۔ خواتین جتنا ان افراد سے خوف زدہ ہوں گی اور چپ رہیں گی تو اتنا ان کا حوصلہ بڑھے گا اور یہ اتنا ہی زیادہ ہراساں کریں گے اس لیے خاموشی توڑیے اور جب بھی آپ کے ساتھ کوئی غلط کرنے کی کوشش کرے تو فوراً آواز اٹھائیے۔ عورت جب ایسے افراد سے ڈرنا بند کر دے گی تو ہراسانی بھی بند ہو جائے گی۔

فخر عباس خان
Latest posts by فخر عباس خان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).