ہولی کے رنگ


ہندو مت کی تاریخ کے مطابق ہولی سچ کی جیت کی خوشی میں دوسرے نمبر پر منایا جانے والا مذہبی تہوار سمجھا جاتا ہے مگر اس تہوار کو صرف مذہبی دائرے تک محدود رکھنا نا انصافی ہو گی۔

ہولی (رنگوں کا تہوار) رنگ جو کہ غیر مذہبی اور فطری ہوتے ہیں۔ رنگوں کی برکھا زندگیوں کی خوشیوں کو رنگین بنانے کی روایت کو فروغ دیتی ہے۔ ہولی کو ثقافتی تہوار کا بھی اعزاز حاصل ہے۔

جب ہندو مت کے لوگ ایران سے ہجرت کر کے ہندوستان آئے تھے تو وہ اپنے ساتھ وہاں کی کچھ رسومات بھی ساتھ لائے تھے جس میں موسم بہار کی آمد کے دنوں میں ایک دو ہفتہ تک ڈانڈیا رقص کر کے خوشی منانا، ٹھنڈی ہواؤں کے بدلتے رخ کا منظر اور ساری رات اکٹھے ہو کر اسی پر مناظرہ کرنا شامل تھا۔

ان دنوں گھروں میں فصلوں اور آمدنی کی آمد پر خوشیوں کا اظہار اور ایک دوسرے کو اناج کی فکر نہ کرنے کی ضمانت دینا بھی اس تہوار کو چار چاند بخشتا ہے، گندم کی فصل جیسے ہی کاٹی جاتی تو اسے سال بھر کے رزق کی ضمانت سمجھا جاتا تھا اور ایک دوسرے میں بانٹنے کی روایت بھی عام تھی۔

ہولی انیک خوشیوں کا مجموعہ ہے جس کو مختلف انداز سے منایا جاتا ہے۔ ہند اور سندھ میں آج بھی اس تہوار کو مذہبی سے زیادہ ثقافتی تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔

عمرکوٹ میں ہولی سے 15 دن پہلے سے ہی ڈانڈیا، رقص، کبڈی سمیت مختلف راندوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جس کا ہر کوئی حصہ بن جاتا ہے، ہولی کے دن رنگ میں انیک شناختیں رنگوں میں چھپ جاتی ہیں، مٹکی راند کے دائرے میں صرف رنگ ہی ہوتے ہیں۔

عمرکوٹ کو تو ویسے ہی مذہبی رواداری کا مرکز مانا جاتا ہے جہاں عیدیں، دیوالی، ہولی کی خوشیاں ہر گھر کی رونق ہوتی ہیں تو وہیں محرم کے دس روز ہر سو افسوس کا عالم ہوتا ہے۔

ہولی کے آنے پر ہزاروں دل خوشیوں میں جھوم اٹھتے ہیں، اس نفسانفسی کے دور میں ہمارے پاس مایوسیوں کو مٹانے کی بس چند ہی وجوہات رہ گئی ہیں تو کیوں نہ انہیں دل کھول کہ منایا جائے۔

ہولی کے رنگ امن بھرے معاشرے اور خوشیاں بانٹنے کی روایتوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

بھرت بنسی مالہی
Latest posts by بھرت بنسی مالہی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments