فیٹف کامیابی


ایف اے ٹی ایف یعنی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو غیر قانونی طور پر پیسوں کے لین دین اور دہشت گرد تنظیموں کو غیر قانونی ذرائع سے ملنے والی رقم کو روکنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں جی 7 کے اجلاس میں فرانس میں عمل آیا تھا۔ شروع میں اس کا مقصد بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ذریعے رقوم کی غیر قانونی ترسیل کو روکنا تھا۔ لیکن 2001 میں امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملوں کے بعد اس کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے دنیا بھر میں دہشت گرد تنظیموں کو مالی وسائل روکنے کا کام بھی ایف اے ٹی ایف نے اپنے سر لے لیا۔ شروع میں اس کے ممبران ممالک کی تعداد 16 تھی جو بعد میں بڑھ کر 39 کردی گئی۔ یورپی کمیشن اور گلف کواپریشن کونسل کے علاوہ انڈیا بھی اس کا ممبر ہے۔

پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف نے پہلی دفعہ 2008 میں لیا اور کہا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیے۔ اس وقت پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار تھا۔ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سر فہرست تھا جو دہشت گردی کا مسلسل نشانہ بنے رہے۔ پاکستان نے اپنی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کی اور وعدہ کیا کہ وہ مستقبل میں دہشت گرد گروپوں کو مالی ترسیل کے ذرائع ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔ پاکستان کو کچھ ٹاسک دیے گئے جن کو پورا کرنا ضروری تھا اور ساتھ میں 2011 تک کا وقت دیا گیا۔ پاکستان اپنی کوششوں میں تھا کہ 2012 میں پہلی دفعہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ منی لانڈرنگ روکنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت اگر ختم نہیں کی گئی تو پاکستان کو بلیک لسٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان کو اگر خدا نخواستہ بلیک لسٹ کیا جاتا تو اس صورت میں پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ لین دین میں بڑی مشکل ہو سکتی تھی۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بنک، اور ایشین ترقیاتی بینک سے قرضی لینے میں بھی بڑی مشکلات پیش آ سکتی تھی۔ اس وقت پاکستان نے اپنا مقدمہ بہت احسن طریقے سے لڑا۔ اور ایف اے ٹی ایف کو یہ باور کرایا کہ پاکستان میں بین الاقوامی دہشت گردی ہو رہی ہے۔ اس سے نکلنے کے لئے بہت سارے اقدامات اور وقت چاہیے۔

پاکستان کی بات مان کر 2015 میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا لیکن ساتھ میں مطالبات کی ایک لمبی فہرست پیش کی۔ اور ہر 6 ماہ بعد ان مطالبات کا جائزہ لیا جانے لگا۔ جون 2018 میں پاکستان کو ایک دفعہ پھر گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا۔ اس دفعہ 27 مطالبات پیش کیے گئے۔ جن میں سب سے اہم مطالبہ امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے کچھ جہادی گروپوں پر پابندی اور ان کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلانا اور سزا دینا شامل تھا۔

ان میں جیش محمد کا مسعود اظہر، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور ان کے آپریشنل کمانڈر ذکی الرحمان لکھوی کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی تھی۔ ہر 6 ماہ بعد پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ پاکستان مسلسل اس کوشش میں ہے کہ فیٹف کی ساری شرائط پر عمل کرے اور بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار ملک کی طرح اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔ اطمینان کی بات یہ ہے کہ آج برلن میں ہونے والے اجلاس میں فیٹف نے پاکستانی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ پاکستان نے فیٹف کی تمام شرائط پر عمل کیا۔

فیٹف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے فیٹف کی جانب سے دیے گئے 34 آئٹمز پر مبنی اپنی دو ایکشن پلان کامیابی سے مکمل کر لئے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جلد ہی فیٹف کے نمائندے پاکستان کا دورہ کر کے حالات کا جائزہ لیں گے۔ اور اگر پاکستان نے تمام شرائط پر عمل کیا ہو تو اکتوبر میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔

فیٹف کے باضابطہ اعلان سے قبل اپوزیشن اور حکومت دونوں نے باقاعدہ طور پر اعلان کر کے گرے لسٹ سے نکلنے کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ پی ٹی آئی اس کو عمران خان کی کارکردگی ٹھہراتی ہے جبکہ حکومت یہ کریڈٹ اپنے کھاتے میں ڈالنے کے لئے سر توڑ کوشش کر رہی ہیں۔ سب اپنے آپ کو شاباشی دینے میں مصروف ہیں۔ جبکہ عوام کی اکثریت کو نہ تو فیٹف کا پتہ ہے اور نہ ہی اس کی شرائط کا۔ بلکہ اکثریت کو یہ بھی پتہ نہیں کی کہ یہ فیٹف اور اس کا گرے لسٹ کس بلا کا نام ہے۔

لیکن پھر بھی ہمارا سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا دو دن سے اس بات پر لگے ہیں کہ فیٹف کے گرے لسٹ سے پاکستان کا نام اپوزیشن نے نکالا یا موجودہ حکومت نے۔ کچھ حلقے اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ اس دفعہ ترکی ، ملائشیا اور چین کی سفارتی کوششوں سے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کی راہ ہموار ہوئی۔ بہر کیف جس نے بھی کیا اور جیسے بھی کیا یہ خوش آئند امر ہے کہ پاکستان کو جلد ہی ان ملکوں کی فہرست سے نکال دیا جائے گا جو دہشت گردوں کو مالی امداد اور وسائل فراہم کرتے ہیں۔

یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ دوسری جو اہم بات ہے وہ یہ ہے کہ فیٹف اب ایک بین الاقوامی تھانیدار کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔ لہٰذا اس بات پر نظر رکھنی چاہیے کہ مستقبل میں کوئی ایسی مہم جوئی نہ ہو جس سے تھانیدار صاحب پھر ہر 6 مہینے بعد ہمیں تھانے بلائے۔ ہمارا ریکارڈ چیک کرے اور پھر 6 مہینے بعد حاضری رجسٹر میں دستخط کر نے کے لئے بلائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments