کھپرو کی جیالی میڈم شاہین: پارٹی قیادت کی نظروں سے اوجھل


پاکستان پیپلز پارٹی سے درجنوں شکوہ شکایات کے باوجود اس کے چند کارناموں کو سراہے بغیر رہ نہیں سکتا۔

پاکستان کی واحد لبرل اور ڈیموکریٹک پارٹی ہے۔ عدم تشدد کے داعی تو بہت سی جماعتیں ہیں لیکن جب بھی امتحان آیا تو سب نے تشدد کا راستہ اختیار کیا۔ پی پی واحد پارٹی ہے جو آج تک عدم تشدد کے فلسفے پر عمل پیرا ہے۔ بھٹو کا تابوت ملا پر امن جمہوری جدوجہد جاری رکھی تشدد کا راستہ اختیار نہ کیا۔ اسی طرح محترمہ کی شہادت کے وقت زرداری صاحب نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر ملک ٹوٹنے سے بچا لیا۔

اس کے علاوہ اپنی صفوں میں مڈل کلاس کو بھی اسپیس دیا ہے۔ کبھی تھرپارکر کی دلت خاتون کرشنا کماری کو سینیٹر بنایا تو کبھی مڈل کلاس ورکر عاجز دھامراہ کو سینیٹر بنایا۔

اس کے علاوہ ویمن امپاورمنٹ پر پی پی نے باقی صوبوں سے زیادہ کام کیا ہے۔

پیپلز پارٹی اپنے کارکنان اور جیالوں کو بھولتی نہیں ہے۔ آج بھی شہداء کارساز کی برسی باقاعدہ منائی جاتی ہے۔

نا جانے کیوں پی پی قیادت کی کھپرو کے جیالے حاجی سلیمان قائم خانی کے گھرانے پر نظر نہیں پڑی جن کی پارٹی کے لیے لا زوال قربانیاں ہیں۔

سن ستر کی دہائی سے لے کر آج تک حاجی سلیمان پارٹی سے وفاداری نبھاتے آئے ہیں۔ ان تاریک وقتوں میں جب کھپرو کی فضاؤں میں پی پی کا جھنڈا لہرانا جرم تھا، حاجی سلیمان کے کے کے گھر پر پارٹی جھنڈا لہراتا رہا۔

سنہ دو ہزار آٹھ کے بعد تو پی پی کھپرو کے درجنوں وارث پیدا ہو گئے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ مشکل وقت میں جمال آباد کے ہنگورجہ اور کھپرو کے سلیمان کے کے پارٹی کے ساتھ رہے۔ ضیائی مارشل لا کے وقت بڑے بڑے نوابوں رئیسوں کے پاؤں ڈگمگا گئے لیکن حاجی جمال الدین ہنگورجو مرحوم، قاضی مبین درس اور حاجی سلیمان قائم خانی چٹان کی طرح ثابت قدم رہے۔ جیل کاٹی کوڑے کھائے لیکن بھٹو ازم سے غداری نہیں کی۔

جب حاجی صاحب بڑھاپے کی وجہ سے پارٹی جلسے جلوسوں میں شرکت نا کر سکے تو ان کی دختر میڈم شاہین بانو نے پارٹی کا پرچم اٹھایا۔

شاہین بانو سے میری پہلی ملاقات رینجرز اسکول اور کالج میں ہوئی جہاں آپ جونیئر سیکشن کی ہیڈ تھیں۔ مڈل کلاس خاتون ہیں پرائیویٹ ٹیچنگ کر کے اپنوں بچوں کو پڑھایا اور پارٹی کے جلسے اٹینڈ کیے ۔

دو ہزار چار میں ٹیچرز ٹریننگ کے سلسلے میں نوابشاہ گئے ہوئے تھے۔ صبح اسٹاف نے بتایا کہ میڈم شاہین رو رہی ہیں۔ پوچھنے پر بتایا کہ رات خواب دیکھا کہ میرا چھوٹا بیٹا دودھ میں جل گیا ہے جس کی وجہ سے پریشان ہوں۔ اس وقت موبائل فون نہیں تھے لینڈ لائن نمبر پر رابطہ کیا گیا تو پتا چلا کہ واقعی اورنگزیب کا جسم گرم دودھ سے جھلس گیا ہے۔ کمانڈنٹ نعیم صاحب نے فوراً گاڑی کا بندوبست کیا اور میڈم شاہین کو اپنے بیٹے کے پاس بھیجا۔ اس وقت احساس ہوا کہ میلوں دوری پر بھی ماں اپنے بچے کی تکلیف سمجھ لیتی ہے۔ قدرت نے یہ سینسر صرف ماں ہی میں ودیعت فرمائے ہیں کوئی سائنسی آلہ بھی یہ درد اور کیفیت نہیں بتا سکتا۔

پیپلز پارٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سانگھڑ کی دو خواتین نے مرد امیدواروں کو ہرا کر سیٹیں پارٹی کے نام کیں۔ میڈم شازیہ مری صاحبہ جو 2013، 2018 سے جنرل الیکشن جیت رہی ہیں۔ اور میڈم شاہین بانو 2001 سے جنرل کونسلر کی سیٹ جیت رہی ہیں۔ دو بار سٹی ناظم رہنے والے محمد وسیم کے کے بھی 2005 میں ہار گئے لیکن میڈم شاہین نے اس وقت بھی اپنی سیٹ جیت کر پارٹی کو پیش کی۔

کھپرو کی باگڑی کولہی گجراتی بھیل کمیونٹی کی خواتین ہر وقت کام کے سلسلے میں میڈم شاہین بانو کے گھر پر ملیں گی۔

سلیمان خان کی یہ دوسری جنریشن ہے جو پارٹی سے وفاداری کرتی چلی آ رہی ہے۔ کھپرو کا بچہ بچہ گواہ ہے کہ سلیمان خان کی فیملی نے پارٹی سے آج تک کچھ لیا نہیں ہے ہمیشہ پارٹی کو دیا ہے۔

یہ وقت ہے کہ پارٹی کھپرو کے اس جیالے خاندان کو بھی ایک بار ٹاؤن چیئرمین شپ دے۔ مجھے یقین ہے میڈم شاہین محنت لگن اور دیانتداری سے کھپرو کا نقشہ ہی بدل دیں گی۔ اگرچہ شاہین بانو کے پاس پارٹی کو چندہ دینے کے لیے کروڑوں روپے نہیں ہوں گے لیکن پارٹی کو جب بھی لہو کی ضرورت پڑے گی، پارٹی جمال الدین کا گھرانا اور سلیمان کا گھرانا صف اول میں دیکھی گی۔

ہماری جناب بلاول بھٹو زرداری صاحب میڈم فریال تالپور صاحبہ اور میڈم شازیہ عطا مری صاحبہ سے گزارش ہے کہ حاجی سلیمان کی بیٹی اور پارٹی کی کمیٹڈ ورکر میڈم شاہین کو ایک بار کھپرو کی میئر شپ دی جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments