’مگر عامر جمال نے توازن لوٹا دیا‘: سمیع چوہدری کا کالم

سمیع چوہدری - کرکٹ تجزیہ کار


aamir jamal

گذشتہ دورۂ آسٹریلیا پہ جو بولنگ اٹیک پاکستان کے ہمراہ تھا، وہ اس قدر ناپختہ اور ناتجربہ کار تھا کہ رکی پونٹنگ نے اسے آسٹریلیا کے دورے پہ آنے والا بدترین پاکستانی بولنگ اٹیک قرار دیا تھا۔

مگر جمعرات کی صبح جو پاکستانی اٹیک پرتھ میں اترا، اپنی بساط میں پچھلے دورے سے بھی کم تر تھا۔

گو کہنے کو اس اٹیک میں تین میڈیم پیسرز ہیں مگر شاہین آفریدی کی حالیہ رفتار کو ملحوظ رکھا جائے تو درحقیقت یہ چار میڈیم پیسرز کا بولنگ اٹیک ہے جس میں فہیم اشرف بھی دراصل اپنی آل راؤنڈر صلاحیت کی بنیاد پر الیون کا حصہ ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں دشوار ترین کنڈیشنز آسٹریلوی وکٹیں ہیں کہ جن کی پیس اور باؤنس دنیا بھر سے یکسر الگ ہے۔

مگر ان پچز پہ انہونا باؤنس پیدا کرنے کو وہ پیس بھی درکار ہوتی ہے جس سے یہ پاکستانی اٹیک یکسر محروم نظر آتا ہے۔

اپنی تمام تر کم مائیگی کے باوجود گذشتہ دورے پہ پاکستانی اٹیک کو تین ایسے پیسرز مہیا تھے جو 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینک سکتے تھے جبکہ موجودہ اٹیک میں یہ اوسط 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لگ بھگ ہو چکی ہے جو کسی لحاظ سے آسٹریلوی بلے بازوں کے لیے فکر کا سامان نہیں ہو سکتی۔

پہلی صبح جیسی پچ پاکستانی بولرز کو میسر تھی، انھیں کمنز کے فیصلے کا ممنون ہونا چاہیے تھا کہ پہلے بولنگ کی دعوت دے دی گئی۔ مگر اٹیک کے روحِ رواں شاہین آفریدی ہی رفتار اور تسلسل سے بالکل عاری تھے۔

دوسرے کنارے سے خرم شہزاد بہتر ڈسپلن کا مظاہرہ کر رہے تھے مگر ایکسپریس پیس کی عدم موجودگی میں وہ ڈسپلن بھی ثمر آور نہ ہو سکا۔

اس تمام منظرنامے کو اگر اس سیاق کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جائے کہ گذشتہ چند آسٹریلوی دوروں پہ پاکستانی ناکامی کی بنیادی وجہ ہی بیس وکٹیں نہ لے پانا تھی، تو یہاں بھی حالات نہایت مخدوش نظر آ رہے تھے۔

اور جب وارنر کا سیلِ رواں بہہ نکلا تو مکمل ہزیمت تقریباً نوشتۂ دیوار تھی۔

aamir

لیکن دوسری صبح جب پاکستان میدان میں اترا تو ڈسپلن میں بہتری نظر آئی اور پہلے دن کی کوتاہیوں کے ازالے کا عزم بھی کچھ نمایاں ہوا۔

جس قدر وسائل آسٹریلوی بیٹنگ میں باقی تھے، بعید نہ تھا کہ یہ میچ بھی اسی ڈگر پہ چل پڑتا جس پہ پچھلے کئی میچز نکلے تھے۔ مگر پھر عامر جمال اٹھ کھڑے ہوئے۔

پہلے دن عامر جمال نے جس لائن کا انتخاب کیا، وہ آسٹریلوی مڈل آرڈر کے لیے تر نوالہ ثابت ہوئی۔ مگر اپنے اکانومی ریٹ کی مہنگائی کے باوجود پہلے روز بھی عامر جمال ہی پاکستان کے چنیدہ بولر ٹھہرے۔

دوسرے دن عامر جمال نے ان سبھی کوتاہیوں کو ذہن سے محو کرتے ہوئے اپنے پلان کو مقدم رکھا۔

وہ جانتے تھے کہ جس لینتھ کو وہ ہدف بنا رہے تھے، وہاں پہ جوابی وار میں نشانہ وہ خود بھی بنیں گے مگر بطور نوآموز بولر، ان کا صبر اور تسلسل حیران کن تھا۔

وارنر کی ضخیم اننگز کے طفیل آسٹریلوی مڈل آرڈر کو جارحیت کی جو آزادی میسر تھی، وہاں تگڑے سکور بورڈ کا ہدف عامر جمال کو بھی بننا ہی تھا لیکن نتائج سے قطع نظر، انہوں نے اپنے پلان بار بار بدلنے کی کوشش نہیں کی۔

aamir jamal

جس لینتھ کو عامر جمال نے ہدف بنایا، وہ بلے بازوں کے لیے تو ہارڈ لینتھ کہلاتی ہی ہے مگر بولرز کے لیے بھی مسلسل وہاں گیند پھینکنا بہت ہمت طلب اور جرات آزما کام ہے کہ لائن کی ذرا سی غلطی بھی بلے باز کو ہاتھ کھولنے کی آزادی مہیا کر دیتی ہے۔

ٹیسٹ کرکٹ صبر آزما کھیل ہے اور بسا اوقات یہ کھلاڑی کی نفسیات پہ اس قدر حاوی ہو رہتا ہے کہ شاہین آفریدی جیسے تجربہ کار کھلاڑی بھی نتائج کی توقع میں یکے بعد دیگرے کئی پلان آزمانے لگتے ہیں۔

ایسے میں عامر جمال کا یہ تسلسل پاکستان کے لیے کسی نوید سے کم نہیں کہ آئندہ برسوں میں وہ اس ٹیسٹ اٹیک کا ایک اہم ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں۔

عامر جمال کے اس شاندار سپیل کی بدولت آسٹریلوی اننگز تمام ہونے کے لیے پاکستان کو پیٹ کمنز کی ڈکلئیریشن کا منتظر نہ رہنا پڑا اور دیر سے ہی سہی، مگر پاکستان نے دس وکٹیں حاصل کر لیں۔

اور پھر پاکستانی اوپننگ کے آسٹریلیا میں حالیہ ریکارڈ کے تناظر میں، عبداللہ شفیق کی مکمل تکنیک اور امام الحق کا صبر بھی اس ڈریسنگ روم کے لیے حوصلہ افزا ٹھہرے کہ اگر مبادیات پہ دھیان رکھتے ہوئے تحمل سے چلا جائے تو ان کنڈیشنز میں بیٹنگ اتنی دشوار بھی نہیں۔

آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں ہرانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں اور پاکستان بھی فی الوقت ایسے کسی سنگِ میل سے کوسوں دور ہے مگر سیشن در سیشن جو چھوٹی چھوٹی فتوحات مل سکتی تھیں، وہ بہرحال پاکستان نے سمیٹی ہیں کہ جہاں پہلا دن یکسر آسٹریلوی بیٹنگ کے نام رہا، وہاں عامر جمال کی بدولت دوسرے دن میچ میں کچھ توازن لوٹ آیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32609 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments