صفائی نصف ایمان ہے


یونیورسٹی سے واپسی پر گھر کی جانب رواں دواں تھی۔ بس میں سیٹ بلکل ڈرائیور کے پیچھے والی ملی جہاں سے آسانی سے آپ بس میں بیٹھے ہر شخص کو دیکھ سکتے ہیں۔ بہر حال اچانک نظر سامنے بیٹھے ایک شخص پر پڑھی جس کا منہ پان سے بھرا پڑھا تھا۔ اور مسلسل وہ کھا رہا تھا اور بس سے باہر صاف ستھری سڑک پر پھینک رہا تھا۔ دل کیا اُسے کھری کھری سناُ دوں لیکن وہ میرے سنانے سے پہلے ہی بس سے اُتر چکا تھا۔ ہم صرف بات کرتے ہیں صفائی نصف ایمان ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرتے ہم کیسے دوسروں کو صفائی رکھنے کی تلقین کریں جب ہم ہی اُس چیز پر عمل نہ کریں۔

صفائی کا خیال آپ کو سب سے پہلے اپنی دہلیز سے شروع کرنی ہو گی اس بات کا اسلام نے بھی سختی سے حکم دیا ہے۔ بے شک جن کا باطن صاف ہوتا ہے وہ ظاہری پاکیزگی کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ ایمان ہواور طہارت اور پاکیزگی نہ ہو۔ ہم اس بات کا تو اقرار خؤشی خوشی کرتے ہیں کہ صفائی نصف ایمان ہے لیکن افسوس معاشرتی طور پر ہمارا رویہ کچھ اور ہی نظر آتا ہے۔ کوڑاکرکٹ گلیوں میں جگہ جگہ پھینک دینا، بازار میں کھاتے پیتے لفافے اور شاپنگ بیگ پھینک دیتے ہیں۔

پان کی پیکوں سے دیوار پر نقش و نگار بناتے رہتے ہیں ہماری اسی گندگی کی وجہ سے مختلف بیماریاں پروان چڑھتی ہیں۔ ہم بیرون ملک جاتے ہیں ہمیں وہاں اتنی صفائی دیکھائی دیتی ہے کہ اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں اگر آپ صبح اپنے بوٹ پالش کر کے آفس کو نکلتے ہیں تو شام کو واپسی پر آپ کے بوٹ ویسے ہی چمکتے دیکھائی دیں گے جیسے صبح نکلتے وقت تھے۔ یقینا ترقی یافتہ ممالک میں صفائی وہاں کے لوگوں کی سرشت میں داخل ہو چکی ہے۔

وہاں کے لوگ گلی محلوں کو اُسی طرح صاف رکھتے ہیں جیسے وہ اُن کا اپنا گھر ہے۔ وہ لوگ اپنے گھر کا کچھرا دوسروں کے گھر کے سامنے پھینکتے نہیں دیکھائی دیں گے۔ پان کی پیکوں سے دیواریں، گلیاں، چوراہے داغدار نہیں ملیں گے۔ یہ ہم ہی جو چلتے پھرتے کھاتے اور پھر وہیں تھوک بھی دیتے۔ ہمیں خود ایک مثال بننا ہو گی۔ گلیوں سے کاغذ، شاپنگ بیگ اگر ہم خود اٹھائیں گے تو سارا معاشرہ شرم محسوس کرے گا۔ ہر فرد کا ضمیر جاگے گا۔ ہر شہری کو دل و جان سے دل میں اس بات کا ایسا رکھنا ہو گا کہ ہمارے مذہب نے صفائی کو کس بلند ترین درجے پہ رکھا ہوا ہے۔ اولین احکام جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئے ان میں سے ایک حکم یہ تھا:

اے نبی ﷺ! اپنے کپڑے پاک رکھو اور گندگی سے بچو صفائی اور پاکیزگی کا پیغام حضور ﷺ نے پوری امت بلکہ پوری انسانیت تک پہنچا یا اور ارشاد فرمایا ”پاکیزگی نصف ایمان ہے“۔ قرآن مجید پاکیزگی اور صفائی کا درس دیتا ہے درحقیقت یہ قانون خداہے کہ مومن صاف ستھرا اور پاکیزہ رہے۔

اس بات کو قرآن کریم نے یہ کہہ کہ بالکل واضح کردیا ہے کہ ”پاک صاف رہو، اللہ پاک صاف لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ “ حکومت کے ساتھ ساتھ یہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ ہم اپنی مدد آپ کے تحت صفائی مہم کا آغاز کریں لوگوں میں اس حوالے سے شعور بیدار کریں۔ صاف ستھرا ماحول ہماری ذمہداری ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے ہے کہ حکومتی مشینری یا حکومتی نمائندوں کا انتظار کیے بغیر اپنا قبلہ خود درست کر لیں۔ اگر ہر شخص اپنے گھر کا ایریا یا پھر گلی کو صاف رکھ لے گا تو شاید اسی طرح وطنِ عزیز سے گندگی کا خاتمہ ہو سکے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).