کارگل سے ابھے نندن تک



1999 ء میں کارگل وار کے وقت حالات مختلف تھے

”جنرل مشرف نے پسپائی دیکھ کر اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو جنگ رکوانے کے لئے منتیں کرکے امریکا بھیجا اور جنگ رکوائی۔ جنرل ضیا الدین“
بعد میں یہ شوشہ چھوڑا گیا کہ ہم تو جنگ جیت رہے تھے نواز شریف نے جنگ رکواکر بزدلی کا ثبوت دیا ہے اور ہماری ناک کٹوا دی۔

2019 آج حالات مختلف ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی کے دوران انڈین پائلیٹ ابھے نندن کے جہاز کو پاکستانی ایئرفورس کی مدد سے تباہ کرکے گرفتار کیا گیا۔ اس بات سے کون واقف نہیں کہ پاکستان میں تمام تر خارجہ امور اور دفاعی فیصلے کون کرتا ہے۔ پاکستان میں طاقت کے محور افراد نے عالمی دباؤ میں آکر انڈین پائلیٹ کو تیسرے دن رہا کرکے بھارت واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا اور اعلان وزیراعظم عمران خان سے کروایا گیا۔

اس اعلان کے بعد پاک، بھارت کی عوام اور میڈیا جو ہر وقت جنگی جنون میں مبتلا رہتی ہے آپس میں بٹ گئی۔

”بھارتی ردعمل: وہاں الیکشن کے باعث حکومتی پارٹی اپنے آپ کو چمکانے کے لئے طرح طرح سے میڈیا کے ذریعے یہ باور کروانا چاہ رہی ہے کہ ہمارے دباؤ میں آکر پاکستانی حکومت اور آرمی نے گھٹنے ٹیک کر پائلیٹ ابھے  نندن کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہاں کی عوام کا ردعمل سیاسی ٹرولنگ کے وجہ سے بٹا ہوا ہے۔ کچھ لوگ حکومتی پارٹی اور بکاؤ جنونی میڈیا کے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں تو حکومت کے سیاسی مخالف اس چیز کو رد کررہے ہیں، لیکن وہاں باشعور طبقہ جن کی تعداد اکثر کم ہی ہوتی وہ پاکستان کے اقدام کی تعریف کررہے ہیں، پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کررہے ہیں۔ “

پاکستانی ردعمل: میڈیا نے فی الحال تو اس کو امن کی خاطر اچھا قدم کہا جو کہ واقعی ایک مثبت قدم ہے اور پاکستان کی جنگ نہ چھیڑنے، امن قائم رکھنے کے محاذ پر جیت بھی ہے۔ یہاں میڈیا اور سیاسی جماعتیں اس وقت ایک ہی سرکاری موقف کی تائید کررہے ہیں چونکہ میڈیا عوام کی ذہن سازی کرتا ہے اس لئے عوام میں ملاجلا ردعمل ہے۔ بھارتی میڈیا کا ردعمل دیکھ کر جذباتی لوگ اور نامعلوم ٹرولنگ جو اس عمل کے مخالف ہیں، وہ اپنے انداز میں عمران خان پر بہتان تراشی کررہے ہیں اور اس عمل کو وزیراعظم عمران خان پر تھونپ کر اس کی ناکامی تصور کررہے ہیں۔ ان کی آواز فی الحال میڈیا کے سرکاری حمایتی بیانیے کے شور میں کم سننے میں آرہی ہے۔

بات کو مختصر کرتی ہوں وزیراعظم عمران خان کو کسی بھی فیصلے کا آئینی حق حاصل ہے لیکن درحقیقت پردے پیچھے فیصلے لکھنے والے سرچشمے کوئی اور ہیں۔ کل کو دنیا اس فیصلے کو کس نگاہ سے دیکھے گی اس سے کسی کو غرض نہیں لیکن کل کو جب پاکستان میں اس بات کا ذکر ہوگا تو کہا جائے گا ایک بلڈی سویلین وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ چھوڑ کر بزدلی کا ثبوت دیا اور ہماری ناک کٹوا دی، آرمڈ فورسز کی قربانی کو جھٹلا کر ان کے حوصلے پست کیے اور بھارت نے ہم پر طنزیہ انداز میں اپنی بہادری جھاڑی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).