پے لوڈ کے ساتھ مورال بھی گر گیا


صرف ایک ہفتے میں اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت کے ساتھ بھارت کے تمام ادارے اور تکبرانہ سوچ زمین بوس ہوتی ہوئی پوری دنیا دیکھ چکی ہے۔ جنگ کا ماحول بنا کر نریندرا مودی جو فوائد حاصل کرنا چاہتا تھا اس سلسلے میں اسے مکمل ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ نریندر مودی کے حکم پر بھارتی ایئر فورس نے بالاکوٹ میں دراندازی کی جو واردات کی تھی اس سے بھارت کے لئے مایوسیوں کے سفر کا آغاز ہوگیا تھا۔ بھارت نے بالا کوٹ میں اپنا ”پے لوڈ“ گرا کر دعویٰ کیا کہ ہم نے دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے 350 دہشتگرد ہلاک کردیئے ہیں۔ پے لوڈ گرائے جانے کے بعد نریندر مودی کو اب عوامی مینڈیٹ کا ”ایزی لوڈ“ ملنا بھی مشکل ہے۔

بھارت نے پاکستان کے ساتھ ”چھیڑ خانی“ شروع کرنے سے پہلے جو اہداف مقررکئے تھے ان میں اپنا پہلا ایجنڈا اپریل میں بھارت کے عام انتخابات میں ہندوؤں کی اکثریت کو بھارتی جنتا پارٹی کے پرچم تلے اکٹھا کرنا تھا چونکہ مودی کا اقتدار سے باہر ہوتے ہوئے بھی اور اقتدار میں آکر بھی بنیادی ایجنڈا ہندو انتہا پسندی کو فروغ دے کر پورے بھارت کو نفرت کی آگ میں جھونکنا رہا ہے لہذا پلوامہ حملے کو بنیاد بنا کر مودی فورسز نے 26 فروری کو جو جنگی جہازوں کے ساتھ حملہ کیا وہ جان کی بازی سے زیادہ ”جلد بازی“ کا عکاس تھا تمام بھارتی طیارے اتنی جلدی میں تھے کہ پاکستان ایئرفورس کے حرکت میں آنے سے پہلے انہیں اپنی حدود میں پہنچنا تھا اس لئے وہ اپنا پے لوڈ گرا کربھارتی حدود میں چلے گئے۔

جس دن سے بھارت نے پے لوڈ گرایا ہے اس دن سے بھارتی افواج کا مورال بھی گرا ہے اور بھارتی عوام کا نریندرا مودی پر اعتماد بھی گرا ہے اور حتیٰ کہ مودی سرکار کا مینڈیٹ بھی اوندھے منہ گر چکا ہے۔ کیونکہ 27 فروری کو پاکستان نے بھارت کے دو بھارتی جنگی طیارے گرا کر بھارت کی ساکھ کو مکمل طور پر تباہ کردیا پہلے دو دن کی لڑائی کے بعد بھارت کے غیر جانبدار لوگوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے ہر مرحلے پر بھارت کو ناک آؤٹ کردیا ہے اور اسی دوران وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کرکے میلہ ہی لوٹ لیا۔

بھارت کی اس جنگی خواہش کے پیچھے دوسرا ہدف پاکستان کی نئی نویلی حکومت کے ساتھ ہونیوالے سرمایہ کاری کے معاہدوں کو سبوتاژ کرنا تھا تاکہ پاکستان کی معیشت سنبھلنے سے پہلے ہی جنگ کی لپیٹ میں آجائے لیکن پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور عسکری قیادت نے بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کو پوری دنیا کے سامنے ایک جارح ملک کے طور پر ننگا کر دیا۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان کی طرف سے ہر لمحے بھرپور ذمہ داری اور اعتماد کا اظہار کیا گیا جبکہ اس مقابلے میں بھارت کے اندر بے یقینی کی کیفیت اور جھوٹ کا مکمل راج دیکھنے میں آیا۔

بھارت کی اس جنگ کے پیچھے ایک اور دیرینہ خواہش بھی تھی کہ سی پیک کا منصوبہ مشکوک بنا دیاجائے اور چائنہ پر یہ ثابت کردیا جائے کہ بھارت جب چاہے گا پاکستان کے جس علاقے میں چاہے گا بمباری کرکے اپنے اہداف حاصل کرلے گا۔ لیکن پاکستان ائرفورس اور بری افواج نے چھ دن میں دشمن کو ایسا جواب دیا ہے کہ اب چائنہ پہلے سے بھی زیادہ اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری بھی کرے گا اور پاکستان پر بھروسا بھی کرے گا۔

حالیہ جنگ نے چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط کردیا ہے کیونکہ پاکستان نے یہ مختصر جنگ عالمی دوستوں کی راہ دیکھے بغیر اپنے بازو اور اعتماد پر لڑی ہے اور کسی موقع پر عقل اور شعور کا دامن نہیں چھوڑا بھارت کافی عرصہ سے چین پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گردوں کی صف میں شامل کرنے کے لئے اس کا ساتھ دے لیکن چین کی وزارت خارجہ اس سلسلے میں دو ٹوک موقف کا اظہار کرچکی ہے کہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کے اصولوں اور قواعد کی روشنی میں ہی دیکھا جائے گا۔ ہوسکتا ہے کہ اسی دباؤ میں آکر بھارت نے مولانا مسعوداظہر کی وفات کی جھوٹی خبر چلا کر اپنی عوام کو لولی پاپ دینے کی کوشش کی ہو مگر باقی بے بنیاد خبروں کی طرح انڈیا کی یہ خبر بھی پٹ گئی۔

بھارت کے اس جنگی جنون میں یہ مذموم کوشش بھی شامل تھی کہ پاکستان پر پے درپے حملے کرکے اور دفاعی لائن کو توڑ کر پاکستان کو ہمیشہ کے لئے مسئلہ کشمیر سے الگ کردیا جائے اور پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی اور سفارتی حمایت چھوڑ کر اپنی بقا پر لگ جائے لیکن بہترین چال تو اللہ ہی کی ہوتی ہے اور بھارت کی اس چالبازی سے مسئلہ کشمیر پہلے سے زیادہ اجاگر ہوا ہے حتیٰ کہ پاکستان نے جس او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا اس میں مسئلہ کشمیر کو بہت اہمیت کے ساتھ اجاگر کیا گیا۔ الیکشن سے صرف ڈیڑھ ماہ پہلے نریندرا مودی نے جنگ کا پتہ اس لئے بھی کھیلا تاکہ پورے ہندوستان میں ”ہندو توا“ کا ایجنڈا نافذ کردیا جائے اور تمام ہندوؤں کے لئے بی جے پی کو امیدوں کا مرکز قرار دیدیا جائے تاکہ ان کی مخالف کانگریس اس ہندو سوچ کے نیچے اپنے سیکولر ایجنڈے سمیت دم گھٹ کر مر جائے۔

اس محاذ پر بھی نریندرا مودی اور ان کے ساتھی بری طرح ناکام ہوئے کیونکہ کانگریس کے لیڈروں نے ان کے شیطانی ارادے بھانپتے ہوئے لفظوں کی گولہ باری کی تو مودی کوکہنا پڑا مجھے جتنا مرضی برا بھلا کہیں مگر بھارت کا نقصان نہ ہونے دیں جب پاکستان کی طرف سے نریندرا مودی کو پائلٹ کی واپسی کے ساتھ ساتھ دوستی کا پیغام دینے کے لئے ٹیلی فونک رابطے کی کوششیں کی گئیں تو مودی کی طرف سے ٹیلی فون نہ سننا ان کے اندر شکست کا خوف ہے۔

پاکستان کے سیاسی اور عسکری ترجمانوں نے ہر لمحہ قوم کو صورتحال سے باخبر رکھا لیکن پاکستان سے کئی گنا بڑے ملک بھارت کے سیاسی اور عسکری ترجمان سر چھپاتے دیکھے گئے اور جھوٹے دعوے کرتے دیکھے گئے گزشتہ روز بھارتی فضائیہ کے سربراہ بریندر سنگھ دھانوالا کی پریس کانفرنس بدحواسیوں کا مجموعہ تھی کسی صحافی کے سوال کا جواب ان کے پاس نہیں تھا اور اپنی قوم کا مورال بلند کرنے کے لئے بھی کچھ نہیں تھا۔

اس حوالے سے خود بھارتی ریٹائرڈ جرنیلوں نے تسلیم کیا کہ جنگی صورتحال کا علم پاکستان سے ملتا رہا جبکہ ہندوستانی ترجمان یا تو جھوٹ بولتے رہے یا پھر بولنے کے لئے جھوٹ ڈھونڈتے رہے اس مختصر جنگ کے بارے میں مورخ لکھے گاکہ ایک بڑے ملک نے جب اپنے سے بہت چھوٹے ملک پر حملہ کیا تو ناکا می کے بعد مسلسل چھ روز تک بڑے ملک نے جھوٹ بول کرنئے عالمی ریکارڈ قائم کردیئے جھوٹ کے اس طوفان میں پاکستان پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر ابھرا ہے۔

شمشاد مانگٹ
Latest posts by شمشاد مانگٹ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شمشاد مانگٹ

شمشاد مانگٹ گذشہ 25برس سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ منسلک ہیں۔اس وقت بطور گروپ ایڈیٹر روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ کام کر رہے ہیں

shamshad-mangat has 105 posts and counting.See all posts by shamshad-mangat