خواجہ آصف نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ سے کیسے بچایا؟


معروف صحافی جاوید چوہدری نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے اپنی سفارتی مہارت سے 2018 میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ سے بچا لیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق فروری 2018 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس پیرس میں منعقد ہو رہا تھا جہاں پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے پر غور و فکر ہونا تھا۔ واضح رہے کہ یہ مسلم لیگ حکومت کی آئینی معیاد کے آخری ہفتے تھے۔ میاں نواز شریف کو جولائی 2017 میں نااہل قرار دیا جا چکا تھا۔ ملک میں شاہد خاقان عباسی کی کمزور حکومت قائم تھی اور خواجہ آصف ن لیگ کی رخصت ہوتی حکومت کے آخری وزیر خارجہ تھے۔ سال کے ابتدائی دنوں ہی میں امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں یکے بعد دیگرے جارحانہ ٹویٹس کی تھیں۔ فروری کے آخر میں ایف اے ٹی ایف  کا پیرس میں اہم اجلاس منعقد ہونا تھا۔ پاکستان کے پرانے اتحادیوں اور نام نہاد دوست ممالک نے ہمیں دہشت گرد ملک ڈکلیئر کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا تھا۔

پاکستان کے سر پر خطرے کی تلوار لٹک رہی تھی۔ اگر ہمیں ایف اے ٹی ایف بلیک لسٹ میں ڈال دیا جاتا تو ہماری برآمدات رک جاتیں۔ درآمدات کے تمام معاہدے بھی منسوخ ہو جاتے۔  سرمایہ کاری بھی بند ہو جاتی اور عالمی ڈونرز بھی اپنا ہاتھ کھینچ لیتے اور یوں پاکستان دیوالیہ ہو جاتا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ خواجہ آصف سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے ساتھ فوری طور پر ماسکو پہنچے۔ عین اس وقت جب پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جاری تھا، خواجہ آصف روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف سے ملے اور اپنے ماضی کے دشمن سے براہ راست مدد مانگ لی۔ روس کا رویہ حیران کن تھا۔

سرگئی لیوروف نے موبائل فون نکالا اور پیرس میں موجود اپنی ٹیم کو براہ راست حکم دے دیا ”ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں“۔ خواجہ آصف اور تہمینہ جنجوعہ کو اس رویے کی توقع نہیں تھی۔ حقیقت یہ تھی کہ ایف اے ٹی ایف وزارت خارجہ نہیں بلکہ وزارت خزانہ کا معاملہ تھا۔ چنانچہ خواجہ آصف کا خیال تھا کہ سرگئی لیوروف وزیر خزانہ سے کہیں گے اور یوں روس آہستہ آہستہ پاکستان کی مدد کرے گا۔ تاہم روسی وزیر خارجہ نے اپنی سنیارٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وزارت خزانہ کے اختیارات میں مداخلت کی اور پاکستان کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس چل رہا تھا۔ روس نے اچانک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر پوری دنیا کو حیران کر دیا۔  چین اور ترکی شروع سے پاکستان کے حامی تھے۔ چنانچہ پاکستان آخری لمحات میں ”بلیک لسٹ“ سے صاف بچ گیا۔

اپنے مشن میں کامیاب ہو کر خواجہ آصف پاکستان واپس آ گئے جہاں 10 مارچ 2018 کو سیالکوٹ کے ایک عوامی اجتماع میں ان کے چہرے پر سیاہی پھینکی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).