دنیا کی تاریخ میں بے شمار تقریروں نے تقدیریں بدلی ہیں: حسن نثار


صحافی حسن نثار نے کہا ہے کہ دنیا کی تاریخ میں بے شمار تقریریں ہیں، جنہوں نے تقدیریں بدلی ہیں۔ ذوالفقاربھٹو اور شاہ فیصل قدآور شخصیات تھیں۔ لیکن بڑے کاموں کی وجہ سے اپنے انجام کو پہنچ گئیں۔ اب عمران خان اور طیب اردوان دونوں قدآور شخصیات ہیں۔ تیسری قدر آور شخصیت محمد بن سلمان ہوسکتی ہے۔ لیکن ابھی یہ بندہ پائپ لائن میں ہے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اداکار کو اسکرپٹ ملتا ہے۔ وہ پرچیاں نہیں پڑھتے۔ اسکرپٹ کا رٹہ لگاتے ہیں، اس پر محنت کرتے ہیں۔ اسکرپٹ کا مطلب جو طے ہوگیا، اس کے باہر نہیں جانا۔ پوری دنیا میں تھیٹر میں لمبے لمبے مکالمے ہوتے ہیں لیکن وہ رٹہ لگاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو تقریر کی تیاری کرواتا رہا ہوں۔ اس نے بڑی محنت کی ہوگی۔ اسکرپٹ کا مطلب یہ نہیں ہوتا۔ تقریرکے معاملے میں زبردست تیاری اور ٹیم ورک دکھائی دیا۔ اللہ کرے یہ ٹیم ورک، ہوم ورک اور تیاری گورننس میں بھی نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تقریر میں کشمیر کی پینٹنگ ٹانگنی تھی۔ چوتھے نکتے پر کشمیر کی تصویر کشی کردی۔ مخالفین کو چھوڑو، یہ دیکھو، بھارت کیا کہہ رہا ہے؟ بھارت کے آر پار چلے گئی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں بے شمار تقریریں ایسی ہیں جنہوں نے تقدیریں بدلی ہیں۔ بہترین تقریر طارق بن زیاد نے کی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ سب سے آگے گھوڑا میرا ہو گا۔ سب سے پہلے سر میرا کٹے گا۔ جب انہوں نے کہا کہ کشتیاں جلا دو۔ تو زمین سے آسمان تک مورال پہنچا دیا تھا۔ عمران خان کے بارے میں کسی نے تبصرہ کیا کہ عمران خان مہم جو ہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ مدبر اور مبلغ ہے۔

انہوں نے کہا کہ راجنات کمپنی سن لے۔ بی بی سی کہہ رہا ہے۔ کشمیریوں کی نئی نسل میں موت کا خوف ختم ہوچکا ہے۔ لہذا اب راجنات صاحب! فیصلہ کن بات یہ ہو گی۔ حسن نثار نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو اور شاہ فیصل قدآور آدمی دکھائی دے رہے تھے لیکن اپنے انجام کو پہنچ گئے۔ جو کچھ ہوا، سب کو پتا ہے۔ اب عمران خان اور اردوان دونوں قدآور شخصیات ہیں۔ تیسرا بندہ پائپ لائن میں ہے۔ وہ میرا خیال ہے کہ محمد بن سلمان ہے۔ ذوالفقار بھٹو نے خطرناک کام کیے اس کی قیمت چکائی۔ ایک اسلامک سمٹ اور دوسرا بھٹو نے عربوں کو سکھایا تھا کہ تم پٹرول کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).