خود کو جاننے کا ایک موقع


اندھی اور بہری ہیلن کیلر جو کہ بصارت سے محروم تھی مگر بصیرت سے مالا مال تھی۔ وہ اپنے ایک خوبصورت مضمون بعنوان ”Three days to see“ میں زندگی کی حقیقت کو کچھ اس نظر سے دیکھتی ہے ”ہم میں سے اکثر لوگ زندگی کو ایک طے شدہ حقیقت کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ ایک دن لازمی مر جانا ہے لیکن ہمیں اس دن کا تصور بہت ہی دور مستقبل میں نظر آنے لگتا ہے۔ جب ہم صحت مند ہوتے ہیں تو ہمیں موت کا تصور بھی نہیں ہوتا اور کبھی کبھار ہی اس کے بارے میں سوچتے ہیں۔

ہم اپنا وقت معمولی معمولی باتوں میں صَرف کر ڈالتے ہیں اور زندگی کی بے شمار حقیقتوں سے بے خبر رہ جاتے ہیں“ ان لائنوں کا حوالہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ آج کل زندگی سہمی سہمی اور لاک ڈاون کا شکار ہے اور بہت سارے لوگ زیادہ تر وقت اپنے گھروں میں گزار رہے ہیں۔ انسانی تاریخ کے تسلسل کا جب ہم جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں اس حقیقت کا ادراک ہوتا ہے کہ انسان سنبھلتے سنبھلتے سنبھلاہے اور آنے والی مختلف وباوں اور آفتوں نے ایک ایسی سنہری چابی کا کردار ادا کیا ہے کہ جس کے ذریعے سے انسانی امکانات کے در واہوتے چلے گئے، کامیابیوں اور ناکامیوں کا سفر طے کرتے کرتے آج ہم اکیسویں صدی میں داخل ہوچکے ہیں۔

موجودہ وقت میں کرونا وائرس جیسی مہلک وباء نے انسانی زندگیوں میں ایک بے چینی کی سی کیفیت پیدا کی ہوئی ہے اور لوگ گھروں محصور ہو گئے ہیں مگر ان لمحات کو ہم قیمتی لمحات میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ ہمیں اس وباء کی صورت میں اپنی زندگیوں کو revisit کرنے کا ایک خاص موقعہ ملا ہے ہم میں سے بے شمار لوگ ایسے ہیں کہ جنہیں شاید یاد بھی نہ ہو کہ آخری بار کتاب کب پڑھی تھی اور کس موضوع پر پڑھی تھی۔ بہت سارے لوگوں کو زندگی نے شاید کبھی یہ موقع ہی نہ دیا ہو کہ وہ اپنی فیملی کے افراد کے درمیان رہ کر خوشی کے کچھ لمحے گزار سکیں۔

مشکل کی اس گھڑی نے ہم کو یہ موقع دیا ہے کہ ہم تنہائی کے ان میسر لمحات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ذات کی گہرائی میں اتر کر اپنی صلاحیتوں کو کھوج لیں اور عرفانِ ذات حاصل کر لیں۔ کیلر نے کیا خوبصورت بات کی تھی کہ ”اپنی آنکھوں کو یوں استعمال کیجیے جیساکہ آنے والے کل کو ہمیشہ کے لیے آپ اندھے ہو جاؤ گے“ زندگی میں ہمارے سامنے سب کچھ یونہی ہوتا اور چلتا رہتا ہے ہم میں سے کتنے لوگ ہوں گے کہ جنہوں نے رونما ہونے والے واقعات کو اتنی اہمیت دی ہو کہ اس کے بارے میں کبھی rethink or revisitکیا ہو؟ اس تکلیف دہ وقت نے ہم کو ایک موقع دیا ہے کہ ہم وہ کر لیں جس کی ہم ہمیشہ خوہش یا تمنا کرتے رہے ہیں۔ میں ایک خوبصورت پیغام شئیر کرنا چاہوں گا جس عنوان بہت ہی خوبصورت ہے۔

Unlock yourself
Everything is not locked down
Sunrise is not locked down
Love is not locked down
Family time is not locked down
Kindness is not locked down
Creativity is not locked down
Learning is not locked down
Conversation is not locked down
Imagining is not locked down
Reading is not locked down
Relationship is not locked down
Praying is not locked down
Meditation is not locked down
Work is not locked down
Hope is not locked down
Cherish what you have
Lock down is an opportunity to do
What always wanted to do؟
زندگی بہت خوبصورت ہے اور ہر رنگ میں ہمارے سامنے موجود ہے مگر فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ اس کو پورے رنگوں سے جینا ہے یا بس یونہی گزارنا ہے۔ وقت تو صدیوں سے یونہی چلتا آرہا ہے اور چلتا رہے گا۔ آئیں زندگی کونئے ڈھنگ سے جئیں اور اس میں مزید کچھ خوبصورت خوابوں اور کچھ نئے آدرشوں کا اضافہ کریں، کچھ نیا سیکھیں اور کچھ نیا جانیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments