اوور سیز پاکستانی اور ان کی ذمہ داری!


پاکستان میں سیاست میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کو سنا ہو گا کہ وہ کس طرح اوور سیز پاکستانیوں کی باتیں کرتے دکھائی دیے۔ ایک طرف سابقہ حکومت نے دعوی کیا کہ وہ اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دلوانا چاہتے ہیں کیونکہ اوور سیز پاکستانی ملک سے باہر رہ کر پاکستان میں ڈالر و پاونڈ بھیجتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت و حالات بہتر ہوتے ہیں۔ جبکہ اس بات کے دو پہلو ہیں۔ نمبر 1 ؛ وہ بالکل باہر کی کرنسی پاکستان بھیجتے ہیں لیکن اس کے بدلے وہ پاکستانی کرنسی میں بڑی رقم وصول کرتے ہیں

نمبر 2 ؛ اگر وہ باہر کی کرنسی پاکستان بھیجتے ہیں تو یاد رکھیں وہ کرنسی پاکستان کے حالات ٹھیک کرنے کے لئے نہیں یا پاکستان کے خزانے میں نہیں بھیجتے بلکہ پاکستان میں رہنے والے اپنے رشتے داروں کو بھیجتے ہیں۔ اس لیے اس بات کو لے کر عوام کو ایموشنل نہیں ہونا چاہیے کہ عمران خان اچھا کام کر رہا تھا کہ اوور سیز کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا جائے۔ عام انسان کی سمجھ سے یہ بات بالاتر ہے کیونکہ یہ اوور سیز کے نام پر بڑے پیمانے پر دھاندلی کرنے کی خواہش رکھتے تھے جو کہ ملک و قوم دونوں کے لئے نقصان دہ بات تھی۔

عمران خان کو پاکستان کے خاص اداروں کی طرف سے جو حمایت حاصل رہی اس کو مدنظر رکھتے ہوئے آنے والے الیکشن میں بھی وہ حکومت بنانے کے لئے پر امید تھا لیکن ملکی حالات کی وجہ سے اپوزیشن نے اس کی یہ خواہش پوری نہ ہونے دی اور اس کے خلاف عدم اعتماد لا کر اس کو اقتدار سے الگ کر دیا۔ ایک بات کلیئر کر دی جائے کہ اوور سیز ووٹوں کے لئے عمران خان کا مقصد افغانستان میں موجود ان طالبانی سوچ کے حامل لوگوں کا ووٹ حاصل کرنا تھا جن کو یہ گڈ طالبان کا نام دیتا رہا اور ان کے لئے کبھی فنڈ تو کبھی پاکستان میں دفتر کھولنے کی باتیں کیا کرتا تھا لیکن یہ اپنے اس مشن میں کامیاب نہ ہو سکا کیونکہ عام لوگوں کی نظر میں یہ صرف ایک کٹھ پتلی تھا سیاستدان نہیں اور اگر کسی اوور سیز پاکستانی کو پاکستان کے معاملات میں دلچسپی ہے اور وہ ووٹ ڈالنے کی خواہش رکھتا ہے تو الیکشن کے وقت پاکستان آ کر بھی ووٹ ڈال سکتا ہے اس کی راہ میں کوئی قانون یا ادارہ رکاوٹ نہیں بنے گا۔

اوور سیز پاکستانیوں کا ذکر کرنے کا ایک اور مقصد بھی ہے جو کہ بہت اہم ہے اس پر تمام پاکستانیوں کو سوچنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا جاتا ہے تو اس کی وجہ بھی پاکستان میں موجود چند انتشار پسند لوگ ہیں تو دوسری طرف پاکستان سے باہر رہنے والے اوور سیز پاکستانی بھی اس کڑی کا حصہ ہیں جو پاکستان، اسلام اور پاکستان کے کلچر کا نام خراب کرنے میں کسی سے کم نہیں۔ ابھی کرونا میں پاکستان کی حکومت باہر کے ملکوں سے جو ایڈ ملی اس پر معاملات زیر بحث ہیں کہ وہ ایڈ کیسے پی ٹی آئی کی حکومت نے کرپشن کی نذر کر دی تو دوسری طرف ایک بہت اہم معاملہ بھی پاکستان کا نام خراب کرنے میں سرفہرست جا رہا ہے جس میں ہمارے اوور سیز پاکستان یورپ میں سیٹل ہونے کے لئے وہاں کی لڑکیوں سے پیپر میرج یا شادی کے نام پر ان کو دھوکہ دیتے ہیں لیکن جیسے ہی پاکستانی اوور سیز وہاں کی لڑکیوں اور عورتوں کو اس مقصد میں استعمال کرنے کے بعد متعلقہ ملک کے پیپر حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ اس لڑکی یا عورت سے یہ کہہ کر علیحدہ ہو جاتے ہیں کہ ہمارا مذہب اور کلچر اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ غیر مسلم عورت کے ساتھ ایڈجسٹ ہوا جا سکے اس لیے اوور سیز پاکستانیوں کو وہاں اپنا رویہ ایسا رکھنا چاہیے کہ پاکستان سے باہر کے لوگوں کا پاکستان اور اس کی عوام کے لئے ان کی سوچ کا ردعمل اچھا ہو نہ کہ وہ ہمیشہ یہ کہتے دکھائی دیں کہ پاکستانی دھوکے باز!

لیکن یورپ میں کچھ پیپر میرج وہاں ہے پیپر حاصل کرنے کے لئے ڈیل بھی کی جاتی ہیں جس کے عوض پاکستانی اوور سیز وہاں کی لڑکی یا عورت کو پیسوں کی ڈیمانڈ کرتے ہیں اور یورپ کی لڑکیاں یا عورتیں پیسے لے کر ان کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کرتی ہیں جو کہ صرف ایک ڈیل ہوتی ہے۔ اوور سیز پاکستانیوں کو چاہیے کہ جن کے ساتھ یہ معاملات ہیں وہ ایسے معاملات میں اپنے ملک کے کلچر اور مذہب کو مت لے کر آئیں جس سے دوسرے ممالک کے لوگ پاکستان اور پاکستان کی عوام کو مزید غلط کہیں اور پاکستان و پاکستان کی عوام کے بارے میں ان کی رائے اچھی نہ ہو۔ کوشش کر کہ تعلقات کو اچھے سے نبھائیں اور اچھے طریقے سے علیحدہ ہوں جس سے ملک و عوام کا نام خراب نہ ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments