کیا آپ جانتے ہیں کہ آٹوفیجی کیا ہے؟


طبی سائنس مسلسل انسانی صحت کے راز افشا کرنے میں مصروف رہتی ہے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا انسانی جسم کی کارکردگی کے راز ہم پر کھلتے جاتے ہیں۔ جدید ریسرچ کے مطابق جہاں خوراک انسانی جسم کی تعمیر کے لئے ضروری ہے وہاں خوراک ہی کئی بیماریوں کی جڑ بھی ہے۔ ہمارے جسم کا نظام انتہائی باریکی اور نفاست سے ترتیب دیا گیا ہے۔ اور اس کے اپنے اندر ہی تقریباً ہر بیماری کا علاج موجود ہے۔ لیکن اس نظام کو اپنی پوری کارکردگی دکھانے کے لئے کسی بھی مشین کی طرح اس کی صفائی اور مسلسل درستگی (مینٹننس) کا عمل بہت ضروری ہے۔

کئی عوامل جو اس صفائی اور درستگی میں ضروری ہیں، جیسے ورزش، اچھی خوراک، ذہنی تناؤ سے بچاؤ، اچھی آب و ہوا، اور پر سکون نیند وغیرہ۔ ان سب میں ایک انتہائی اہم عمل جسم کو خوراک سے کچھ وقت کے لئے وقفہ دینے کا ہے۔ یہ وقفہ جتنے بھی وقت کے لئے ہو اس کا صحت پر بلا شک و شبہ ایک مثبت اثر پڑتا ہے۔ کم وقت کے وقفے کا اثر زیادہ وقت کے وقفے سے مختلف ہوتا ہے۔ خوراک سے کم از کم 12 گھنٹے کے وقفے کا جسم پر اثر وزن کی کمی، کولیسٹرول کی کمی، بلڈ پریشر کی بہتری، جسم مین سوزش کی کمی اور دماغی صحت کی بہتری کی صورت میں نظر آتا ہے۔ جب خوراک سے وقفہ سولہ گھنٹے سے زیادہ وقت کے لئے ہوتا ہے تو جسم کا ایک اندرونی نظام جسے آٹوفیجی autophagy کہتے ہیں، عمل میں آتا ہے۔ یہاں میں بطور ایک طبی ماہر، آٹوفیجی کے بارے میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں۔

تقریباً سولہ گھنٹے تک ہماری جسم میں پچھلی کھائی ہوئی خوراک جسم کی کارکردگی کے لئے توانائی فراہم کرتی ہے۔ جب اس خوراک کی فراہمی ختم ہو جاتی ہے تو جسم کو اپنا نظام چلانے کے لئے توانائی اب جسم کے اپنے اندر کے نظام میں تلاش کرنی پڑتی ہے۔ انسانی جسم میں وقت کے ساتھ کچھ خلیے بیکار ہو جاتے ہیں اور ایک بیکار پرزے یا کچرے کی طرح جسم میں جمع ہوتے رہتے ہیں اور کئی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ جسم کی بہتر کارکردگی اور بیماری سے بچاؤ کے لئے ان کی صفائی ضروری ہوتی ہے۔

جسم کا اپنا ایک اندرونی صفائی کا نظام ہے جسے جسمانی سکونجر سسٹم کہا جاتا ہے۔ یہ سکونجر یعنی صفائی کرنے والا نظام ہمارے خلیوں میں خاص پروٹین کی صورت میں جسے لائسوسومز کہتے ہیں، موجود ہوتا ہے۔ یہ لائسوسومز ان بیکار خلیوں کے اندر پڑے ان تمام اجزا کو اپنے اندر پیکیج کر کے جسم کے دوسرے خلیوں کی ضروری کارکردگی کے لئے لے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ وہ وقت ہے جب جسم سے باہر خوراک کے ذریعے یہ اجزا آنے کا امکان اس دوران ختم ہو چکا ہوتا ہے۔

اس کی مثال بالکل ایسی ہے کہ گھر کے اندر پڑی ٹوٹی پوٹی چیزیں، فرنیچر وغیرہ جو صرف ایک کباڑ اور گند کی صورت پیدا کرتی ہیں ان میں سے ایسی چیزیں جو گھر کی کسی ضرورت کی چیز کی تعمیر میں استعمال ہو سکتی ہیں وہ نکالی جائیں اور استعمال میں لائی جائیں۔ یوں ایک طرف صفائی ہو جاتی ہے اور دوسری طرف ضرورت کی ایک چیز بن جاتی ہے۔ اگر ان ٹوٹی چیزوں کو استعمال میں نہ لایا جائے اور وہ کچرا ویسے ہی پڑا رہے تو جگہ گھیرنے، بدبو پیدا کرنے اور کئی حشرات، جراثیم اور دوسرے مضر صحت جانداروں کے لئے پنپنے کا ذریعہ بننے جیسے مسائل پیدا کرے گا۔

بالکل ایسے ہی جسم میں یہ بیکار خلیے، یا ان کے بیکار اجزا جمع ہو کر جسمانی نظام کو بیکار بناتے ہیں۔ اس لئے جسم سے ان کی صفائی بہت ضروری ہوتی ہے۔ جب خوراک کی شکل میں بیرونی فراہمی کو ہم کچھ وقت کے لئے روک لیتے ہیں تو ہم جسم کے اپنے اندرونی نظام کو مجبور کرتے ہیں کہ اپنی کارکردگی جاری رکھنے کے لئے اندرونی ذرائع تلاش کرے۔ انسانی جسم کی کارکردگی بہت متاثر کن انداز میں منظم ہے۔ اسی منظم نظام کے تحت ان اجزا کی فراہمی صرف بیکار خلیوں میں سے ہوتی ہے۔ صحتمند خلیوں کو صفائی کی صورت میں بہتر پنپنے کا موقع ملتا ہے اور جہاں جہاں ان اجزا، پروٹین اور امینو ایسڈز کی ضرورت ہوتی ہے وہاں یہ استعمال ہو کر جسم کی کارکردگی کو برقرار رکھتے ہیں۔

آٹوفیجی، کا لفظ یونانی زبان کے دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔
آٹو۔ Autos، جس کا مطلب ہے خود یا اپنا آپ
فیجی یا فیگومی phagomai۔ کھا جانا
یعنی اپنے ہی بیکار خلیوں کے اجزا دوسرے خلیوں کے لئے خوراک کے طور پر استعمال کرنا۔
کیا ہم آٹوفیجی کے عمل کو زبردستی لاگو کر سکتے ہیں؟

جیسے میں نے اوپر کہا کہ جب خلیوں کو اپنا کام چلانے کے لئے ان پر ضروری اجزا تلاش کرنے کا دباؤ پڑتا ہے۔ اور جب باہر سے یہ اجزا نہیں ملتے تو خلیے ایک ہنگامی حالت میں داخل ہو کر جسم کے اندر یہ اجزا تلاش کرتے ہیں۔ ایسا دو حالتوں میں ہوتا ہے۔

1۔ روزہ۔ یعنی خوراک سے وقفہ، اور

2۔ ورزش۔ ورزش سے جسم پر توانائی اور جسمانی تعمیری عمل کے لئے اجزا کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ اور آٹو فیجی کے نظام کو تحریک ملتی ہے۔

خوراک میں وقفہ اور ورزش، دونوں مل کر آٹوفیجی کے لئے مزید پر اثر ہوتے ہیں۔

کیا آٹوفیجی کا عمل نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے؟

بعض بیماریوں مثلاً شوگر کی بیماری، یا حمل کے دوران یا بچے کو ماں کا دودھ پلانے والے دنوں میں، اور بچے جن کے جسم کو ابھی بڑھنا ہوتا ہے، ان سب میں خوراک سے لمبا وقفہ کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اور اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

اسی طرح آٹوفیجی کے لئے حد سے زیادہ ورزش فائدہ مند ہونے کی بجائے نقصان دہ ہوتی ہے۔

جسم کو کسی بھی نئے عمل کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے میں وقت درکار ہوتا ہے۔ اس لیے خوراک سے پرہیز کے اوقات شروع میں سولہ سے اٹھارہ گھنٹے رکھے جائیں اور جیسے جیسے جسم کو عادت ہونے لگتی ہے، یہ وقت مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔

آٹوفیجی کے دوران پانی خوب پینا چاہیے۔ بغیر چینی اور بغیر دودھ والی چائے، کافی یا قہوہ بھی لیا جا سکتا ہے۔

کیا آٹوفیجی بیماریوں سے بچاتا ہے؟

شروع میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ صرف جسم کی اندرونی صفائی کا ایک نظام ہے۔ لیکن اب ریسرچ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ آٹوفیجی کا بیماریوں سے بچاؤ میں میں بھی اہم کردار ہے۔

اگر آٹوفیجی یعنی جسم کی اندرونی صفائی کا نظام کسی صورت ناکارہ ہو جائے تو جہاں دل کی بیماریاں، گردوں کی بیماریاں، جگر کی بیماری، اور آنتوں کی بیماریاں ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے وہاں کینسر جیسی خطرناک بیماری میں بھی اس کا کردار ہے۔ جب خلیوں کے اندر بیکار اجزا یعنی junk جمع ہوتا ہے تو خلیوں میں موجود ڈی این اے پر اثر پڑتا ہے اور اس کی ساخت میں تبدیلی یعنی میوٹیشنز (mutations) ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اور یہی جینز کی ترکیب میں تبدیلی کینسر کا باعث بنتی ہے۔ ابھی اس میدان میں مزید ریسرچ جاری ہے اور ہم پر مزید راز کھلیں گے لیکن ابھی تک یہ بات ثابت ہے کہ خوراک کی جب جسم کو ضرورت نہیں ہوتی اور ہم پھر بھی جسم کو مسلسل خوراک فراہم کرتے ہیں تو ہم جسم کو بیماری کی طرف دھکیلتے ہیں۔

ابھی تو رمضان کا مہینہ ہے اور اس کے اپنے اصول ہیں۔ لیکن آٹوفیجی کا رمضان میں خوب فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ رمضان کے بعد بھی وقتاً فوقتاً جسم کو آٹوفیجی سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ چاہے وہ ہفتے میں ایک دو دن کھانے سے پرہیز ہو یا مہینے میں کچھ دن۔ اس دوران پانی وافر مقدار میں استعمال کرنا چاہیے۔ اور ایسے مشروبات جس میں کیلوریز نہیں ہوتیں جیسے بغیر چینی کے قہوہ، چائے یا کافی کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دودھ آٹوفیجی میں مخل ہو سکتا ہے اس لیے چائے اور کافی اگر دودھ کے بغیر ہو تو بہتر ہے اور اگر ایسا مشکل ہو تو بہت ہی کم دودھ استعمال کرنا چاہیے۔

آخر میں ایک چیز کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کوئی بھی اچھی یا بری چیز جب حد سے زیادہ ہو جائے تو اس کا نقصان ہوتا ہے۔ اور یہی اصول آٹوفیجی پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ جسم کی صفائی کے نظام کو بھی ریسٹ دینا ضروری ہوتا ہے۔

اگر آپ آٹوفیجی پر باقاعدگی سے عمل کرنا چاہتے ہیں تو اپنا ایک معائنہ ضرور کروائیں، تاکہ معلوم ہو کہ آپ کا جسم کسی ایسی بیماری کا شکار نہیں جہاں خوراک سے پرہیز الٹا نقصان دہ ہو۔ اور حمل اور بریسٹ فیڈنگ کی تو میں پہلے ہی بات کر چکی ہوں۔

ڈاکٹر خالدہ نسیم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالدہ نسیم

ڈاکٹر خالدہ نسیم کینسر کے امراض کی تشخیص کی ماہر ہیں۔ اور کینیڈا میں کنسلٹنٹ سرجیکل اور یورولاجک پیتھالوجسٹ کے طور پر پریکٹس کرتی ہیں۔ کینسر اور دوسرے امراض سے بچاؤ میں روزمرہ زندگی کے طور طریقوں کے اثرات میں ان کو خصوصی دلچسپی ہے۔

dr-khalida-nasim has 15 posts and counting.See all posts by dr-khalida-nasim