القاعدہ سندھ کا امیر، ڈینیئل پرل کے قتل کا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک


القاعدہ

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم القاعدہ سے تھا

پاکستان میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس نے تین مشتبہ دہشت گردوں کو ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا ہے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم القاعدہ سے تھا۔

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ پیر کی صبح مشتبہ ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس نے نادرن بائی پاس کے قریب واقع خدا بخش گوٹھ میں ایک مکان پر چھاپہ مارا تو اندر سے فائرنگ کی گئی۔

پولیس کی جانب سے کی جانے والی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں تینوں ملزمان زخمی ہو گئے جو بعد ازاں ہسپتال منتقلی کے دوران ہلاک ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیے

القاعدہ نہیں پگلے الفائدہ!

اسامہ بن لادن: القاعدہ کی نئی لیڈر شپ کہاں ہے؟

نماز کی ’ڈیوٹی‘ پر مامور اہلکار پر قیدیوں کی مدد کا شبہ

پولیس کے مطابق اس مقابلے میں پولیس کا کوئی اہلکار زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔

پولیس نے تینوں ملزمان کی شناخت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن میں طلعت محمود عرف یوسف اور ان کے دو ساتھی نور عالم اور شیخ شاہد شامل ہیں۔

القاعدہ سندھ کا امیر

ملیر پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے مشتبہ دہشت گرد طلعت محمود القاعدہ سندھ کے امیر تھے اور وہ داعش میں بھی رہ چکے ہیں۔

القاعدہ

ملیر پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے مشتبہ دہشت گرد طلعت محمود القاعدہ سندھ کے امیر تھے

پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے مبینہ دہشت گرد طلعت محمود صفورا گوٹھ کے واقعے میں ملوث عمر کاٹھیو عرف جلال کا قریبی ساتھی تھا اور وہ اپنے گروہ کے ہمراہ سندھ اور بلوچستان میں مختلف کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔

یاد رہے کہ کراچی کے علاقے صفورا چورنگی کے قریب سنہ 2015 میں اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر شدت پسندوں کے حملے میں 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھا۔

اس واقعے میں ملوث شدت پسندوں طاہر منہاس اور سعد عزیز سمیت چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ طاہر منہاس نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ عمر کاٹھیو القاعدہ کے مالی معاملات کے ذمہ دار تھے تاہم اختلافات کے بعد داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔

سندھ پولیس کاؤنٹر ٹیرر ازم محکمے کے مطابق طلعت محمود کا نام انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست ریڈ بک میں بھی شامل ہے اور اس کا تعلق حیدر آباد کے علاقے گاڑی کھاتہ سے ہے۔

ملیر پولیس کا دعویٰ ہے کہ طلعت پر حیدرآباد میں پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے ہلاک کرنے کے بھی الزامات ہیں۔

ڈینیئل پرل کیس کا ملزم

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والے دوسرے مشتبہ دہشت گرد شیخ شاہد امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی ڈینیئل پرل کے قتل میں بھی ملوث تھے۔

سنہ 2002 میں انھیں گرفتار کیا گیا تاہم سنہ 2006 میں ان کو رہا کر دیا گیا اور وہ اسی مقدمے میں گرفتار ملزم نعیم بخاری عرف عطا الرحمان کے قریبی ساتھی تھے۔

ڈینیئل پرل

وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا کے رپورٹر ڈینیئل پرل کو سنہ 2002 میں اغوا کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا

عطاالرحمان کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی اس پر ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کے علاوہ کراچی ایئرپورٹ پر حملے کا بھی الزام ہے۔

واضح رہے کہ وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا کے رپورٹر ڈینیئل پرل کو سنہ 2002 میں اغوا کرنے کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا اور اس کام میں ملوث افراد شیخ عمر، سلمان ثاقب، فہد نعیم اور شیخ عادل کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ملیر پولیس کا دعویٰ ہے کہ شیخ شاہد دھماکہ خیز مواد بنانے کا بھی ماہر تھا۔

عثمان نور عالم

ملیر پولیس کا کہنا ہے کے ہلاک ہونے والے تیسرے شدت پسند عثمان نور عالم القاعدہ برصغیر کے اہم رکن تھے۔

سنہ 2013 میں کورنگی میں چار پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے جبکہ اسی برس امام بارگاہ پر دستی بم حملے میں بھی ان کا نام سامنے آیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ رینجرز، پولیس اور صدر پارکنگ پلازہ کے قریب ملٹری انٹیلی جنس پر حملے میں بھی ملوث تھے۔ اس حملے میں دو فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ملیر پولیس نے ہلاک ہونے والے ملزمان سے ایک خود کش جیکٹ، دو ایس ایم جیز، ایک عدد پستول اور ریموٹ کنٹرل ڈیوائس برآمد کرنے کا دعوی بھی کیا ہے۔

گذشتہ کافی عرصے سے القاعدہ کی پاکستان میں کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی ہے۔

آخری مرتبہ ستمبر 2014 میں کراچی کی بندرگاہ ڈاک یارڈ پر حملے کی القاعدہ نے ذمہ داری قبول کی تھی جس میں بعض نیوی اہلکار ملوث تھے۔ ان میں سے پانچ افسران کو بعد میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32187 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp