” لمس“


بڑے کہتے تھے سر پر ہاتھ پھروالو۔ بچہ پیدائش کے کچھ لمحوں بعد اپنی ماں کی گود میں آتا ہے تو اس کے سینے میں سر چھپا نے لگتا ہے۔ اس معصوم کو قدرتی طور پہ یہ احساس ہوتا ہے کہ یہ ہی اس کی ماں ہے۔ اس احساس کو پیدا کرنے کا موجد وہ لمس ہے جووہ پیٹ میں قائم ہوتا ہے۔ کتنی ہی گہری چوٹ لگ جائے ماں کی گود میں آتے ہی درد کم ہوجاتا ہے۔

لمس جسے انگلش میں ٹچ کرنا کہیں گے۔ عمر کے ہر حصے میں اہمیت رکھتا ہے۔ بچے جب عمر کی منزلیں طے کررہے ہوتے ہیں تو اعتماد جیسی چیز سب بچوں میں نظر نہیں آتی۔ مالی مستحکم خاندان کے بچے اکثرغریب گھرانہ کے بچے سے کم پر اعتماد نظر آتے ہیں۔ دولت کمانے کی ریس میں کچھ مرد لمس کا احساس اپنے بچو میں منتقل نہیں کرپاتے۔ غربت سے مجبور خاندان جہاں بہت سی نعمتوں سے محروم رہتے ہیں وہاں انہیں یہ موقع ضرور مل جاتا ہے کہ وہ ایک چھت تلے ہوتے ہیں باپ اپنے بچوں کو گلے لگاتا ہے ان کے شانے تھپتھپاتا ہے۔ شاباشی دیتا ہے۔

ایک انڈین ایکٹر جیکی شیروف کی کہی بات مجھے بہت اچھی لگی کہ جب ہم غریب تھے تو دیواریں نہیں تھیں گھروں میں ایک کمرے میں ہی سوتے تھے لیکن جب میری ماں مری تو ہم امیر ہوچکے تھے اور سب کے الگ الگ کمرے تھے پتا ہی نہیں چلا ماں کب مرگئی۔

بہرحال اس بات کو ضرور سمجھنا چاہیے کہ بزرگ سر پہ ہاتھ پھیرا کرتے تھے ان کی شفقت ہاتھ کے لمس سے روح میں جذب ہوجاتی ہے۔ ان کا اچھائی کا پہلو شخصیت میں جذب ہوکر اعتماد بخشتا ہے۔

ہماری پاس کوئی روتا بچہ گود میں آجائے تو پیٹھ سہلاتے ہیں یہ لاشعوری عمل اس کے اندر ہمارا دلاسہ جذب کرتا ہے۔

کسی کی کامیابی پہ کاندھا تھپتھپانا ہماری خوشی اس کی روح میں انڈیلتا ہے۔ یہ احساس لمس سے منتقل ہوکر اس کے چہرے سے عیاں ہوتا ہے۔

آزمائیے ضرور۔ لمس کو اہمیت دیجئیے۔ اس کو اپنی معمولات زندگی میں شامل کیجئیے۔

کبھی بھی اس بات کی گہرائی سمجھنی ہو توپھر بلی کو گود میں بیٹھا کر اسے سہلاؤ تو اسے کتنا اچھا محسوس ہوتا ہے۔

گھوڑے پہ جب مالک ہاتھ بھیرتاھے تو وہ خوشی سے ہنھناتا ہے۔ آج کل ہر خاندان دوریوں کا شکار ہے سگے بہن بھائی آپس میں قربت نہیں رکھتے تو کیوں نا ہم اپنے چھوڑوں کو اپنے بہن بھائیوں کو اپنے پیاروں کو گلے سے لگایا کریں، ان کو پاس بٹھا کر ان کی بات سنیں۔ یہ تعلق میاں بیوی کے درمیان بھی ہو سکتا ہے اس سے وہ اور قریب آئیں گے اپنی اپنی اہمیت کا احساس اجاگر ہوگا۔ آپ خود تبدیلی محسو س کریں گیں آپ کا تعلق قریب سے قریب تر ہوتا جائے گا۔

غرض ہر جاندار سہلانے پر حرارت محسوس کرتا ہے۔ یہ حرارت اس کے بدن میں جذب ہوکر ایک توانائی بھردیتی ہے۔ کبھی کسی پریشان حال کی پیٹھ سہلا کر دیکھیے گا۔

آپ کا لمس اسے توانا کردے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments