کیا پاکستان میں احمدیوں کو ختنے کرنا جائز ہے؟


ختنے کی شرعی حیثیت کے بارے میں فقہاء و علماء کی مختلف آراء ہیں بعض اسے واجب قرار دیتے ہیں جب کہ بعض کے نزدیک یہ سنت ہے۔ اس میں بچے کے عضو تناسل کا زائد چمڑا کاٹا جاتا ہے۔

پاکستان کے موجودہ حالات کے مطابق احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ زمین تنگ ہوتی جا رہی ہے۔ ان پر ہر اس عمل پر پابندی عائد کی جا رہی ہے جو عمل اسلام اور سنت میں شامل ہو۔

جیسا کہ احمدی احباب مسلمانوں کی طرح اپنی عبادت نہیں کر سکتے کیونکہ اس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ ایسے ہی وہ اپنی عبادت گاہوں پر مینار نہیں لگا سکتے کیونکہ ان کے نزدیک مینار تو صرف مسلمانوں کی مسجد پر ہی لگائے جا سکتے ہیں۔

اس ہی طرح احمدی اپنے پاس قرآن مجید بھی نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ کتاب صرف مسلمانوں کی ہے۔ احمدی نا ہی سنت ابراہیمی میں حصہ لے کر جانوروں کی قربانی کر سکتے ہیں کیونکہ اس کی وجہ سے پاکستانی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

جب پاکستانی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں تو پھر وہ کچھ نہیں دیکھتے اور جلاؤ گھیراؤ اور مار پیٹ پر اتر آتے ہیں جیسا کہ حالیہ دنوں میں انہوں نے احمدی عبادت گاہوں کے میناروں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا اور پھر وہاں پر جلاؤ گھیراؤ شروع کر دیا۔ ان جذبات کو روکنے کے لیے پاکستان کی حکومت اور سیکورٹی فورسز بھی ناکام رہی۔

پاکستان کی حکومت بھی روحانی طور پر ایسے جذبات رکھنے والے مسلمانوں کے ساتھ ہیں اس ہی لیے وہ احمدیوں کے خلاف نئے سے نئے قانون بنانے میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ جیسا کہ پنجاب حکومت نے نیا قانون متعارف کروایا ہے جس میں ہر مسلمان پر فرض ہے کہ نکاح سے پہلے ایک عہد دہرائے جس میں احمدیوں کو کافر مانا جائے۔ یہ قانون پنجاب کے سابق وزیر اعلی پرویز الٰہی نے متعارف کروایا اور ایک بیان میں اپنی ایک چھوٹی سی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ میں پاکستان میں ایک عظیم مسجد تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور اس کے باہر لکھنا چاہتا ہوں کہ یہاں قادیانیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔

حکومت پاکستان کی احمدیوں کے خلاف روز مرہ کی طویل جد و جہد کے بعد خاکسار کے خیال میں یہ سوال جنم لیتا ہے آخر اب تک اس پر کسی علماء یا سیاسی لیڈر کی کیوں توجہ مطلوب نہیں ہوئی کہ آخر پاکستانی احمدی مسلمانوں کی طرح اپنے اور اپنے بچوں کے ختنہ کیوں کروا رہے ہیں کیونکہ یہ بھی ایک سنت ہے اور اس عمل میں صرف مسلمان ہی حصہ لے سکتے ہیں۔ پھر ابھی تک احمدی گروہ پاکستان جیسے ملک میں اس عمل میں کس طرح حصہ لے رہے ہیں؟

خاکسار کی پاکستانی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ اپنے علم کی روشنی میں واضح کریں کہ جیسے انہوں نے پنجاب میں نئے قانون کے مطابق نکاح سے پہلے ختم نبوت کا حلف لینے کا قانون متعارف کروایا ہے تو اس عمل میں ابھی تک باقی صوبوں کے مسلمان شامل کیوں نہیں اور جن کروڑوں مسلمانوں کے نکاح اس قانون سے پہلے ہو چکے ہیں ان کی شرعی طور پر کیا حیثیت ہوگی؟

اس ہی طرح اگر حکومت پاکستان کی طرف سے آئندہ دنوں میں ایک نیا قانون متعارف کروایا جاتا ہے جس میں احمدیوں پر ختنے کروانے کی بھی پابندی عائد ہو جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جن لاکھوں پاکستانی احمدیوں کے ختنے ہو چکے ہیں تو ان کے عضو تناسل کو واپس کافروں والا کیسے کیا جائے گا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments