سڑک پر زچگی کی سہولت


بچے پیدا کرنا کیا مشکل ہے، آخر جانوروں کے بھی تو بچے پیدا ہوتے ہیں اور نارمل ہی ہوتے ہیں اگر اس مائی نے بچے کو سڑک پر جنم دے دیا تو ایسی کیا قیامت آ گئی۔ یہ بلڈی غریب، جیب میں پیسے نہیں، بچے اس لئے پیدا کرتے ہیں کہ بچوں کی کمائی پر نظر ہے۔ اگر زرا بھی پیسے ہوتے تو کیا عزت سے آ پریشن نا کیا جاتا، میاں کو بھی دوڑایا جا تا کہ جاؤ خون کی بوتلیں لے کر آؤ اور یہ آپریشن میں استعمال ہو نے والی چیزیں بھی لیتے آنا، لیکن ان منحوس غریبوں کی تو حالت ایسی ہوتی ہے کہ اسپتالوں میں رکھے پینے والے گلاس بھی ان کے ہاتھ لگنے سے گندے ہو جا تے ہیں اور بلا وجہ ایک بیڈ کو ڈھائی تین گھنٹے کے لیے مصروف کر دیا جا ئے ان کی وجہ سے۔ اگر حلیے سے اتنا سا بھی شبہ ہو تا کہ مانگ تانگ کر ہی پیسے کا انتظام کر لیں گے تو اسپتال والوں کو کیا پیسے آتے برے لگتے ہیں۔ پھر سڑک پر بچہ ہو گیا تو کیا ہو گیا۔ دو سال بعد تو ان بچوں نے سڑک پر ہی آنا ہے۔ یہ سارے غریب جلسے جلوسوں میں لیڈروں کی گاڑی کے آگے سڑک پر ہی بھاگتے ہیں نا، سڑک نا ہوئی ریل کی پٹری ہو گئی، بچہ بھی خیریت سے ہے، زچہ بھی۔

کوئی مرا تو نہیں نا، اور مر بھی جائیں تو کوئی فرق پڑتا ہے کیا؟ ان کی موت اور زندگی میں کوئی فرق ہے بھلا؟ ان کو تو کوئی مذہبی لیڈر نہیں پوچھتا۔ کیا کسی نے اس بی بی کو شرم دلائی ہو گی، بہن ننگی کیوں پڑی ہو سڑک پر بچے پیدا کرنا بے شرمی ہے۔ کیا کسی نے کو ئی چادر لا کر اس کے سینے پر ڈالی؟ بہن، عورت کا جسم نظر نہیں آنا چاہیے جو حصہ غیر مردوں نے دیکھا وہ وہ دوزخ کی آگ میں جلا یا جا ئے گا۔ کسی نے اس مرد کو بھی کوئی لیکچر دیا کہ تمہا را ایمان کہا ں چلا گیا؟ خدا پر بھروسہ رکھو۔ شرم و حیا ایمان کا حصہ ہے۔ اس بی بی کو اٹھاؤ یہاں سے۔

ایک لنڈے کے د یسی لبرل نے اس آدمی سے کہا بھی کہ یار جب حالت اتنی پتلی ہے تو بچے کیوں پیدا کرتے ہو۔ اس نے اس دیسی لبرل کو جھاڑ پلا دی اوئے وڈے بابو تیرا کیا جا تا ہے، رب کریم خود اس کی غذا کا انتظام کرے گا۔ بچہ اپنا رزق ساتھ لاتا ہے، یہ میرے پر بوجھ نہیں بنے گا تو بھائی اپنی راہ پکڑ۔ اور اس دیسی لبرل نے تو راہ پکڑ لی لیکن اس غریب نے بھی کان تو پکڑے ہوں گے کہ سڑک پر بچہ پیدا کرنے سے بہتر ہے کہ بی بی کو کہوں گھر پر ہی آئندہ یہ کام کر لینا ویسے بھی ڈاکٹرنی کے بغیر بچے پیدا کرنے کا تجربہ تو ہو ہی گیا ہے۔ جب اس عورت کو ہوش آئے گا تو وہ کیا محسوس کرے گی اسے اپنی زات بکری، گائے اور بلی سے بھی حقیر لگے گی۔ ان کے بچے پیدا کرنے کے عمل کو یوں کسی نے کھلے عام دیکھا ہو گا کیا؟ اس نے تو عریانی اور فحاشی میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا مگر وہ مجبور تھی، اس کے بچے کا دم گھٹ رہا تھا۔ وہ اس دنیا میں کسی بھی طرح آنا چاہتا تھا۔ اگر وہ کچھ اور پل وہاں رہتا تو مر جاتا، وہ مرنا نہیں چا ہتا تھا، اس لیے اس نے اپنی پوری طاقت لگا کر ماں کو سڑک پر ہی لٹا دیا اور اندھیرے سے نکل کر روشنی میں آ گیا۔ باپ بچے کو دیکھ کر خوش ہے اور یہ سوچ کر بھی مطمین کہ بچہ نہ صرف بہادر ہے بلکہ ذہین بھی۔ اس نے تھوڑی جلد بازی تو کی لیکن ماں باپ کو ایک بڑے خرچے سے بچا لیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).