فوجی طیارہ حادثہ: ’بابا سکول کی کتابیں لیکر دو نا‘


طیارہ حادثہ

راولپنڈی کے نواحی علاقے موہڑہ کالو میں آرمی ایوی ایشن کا طیارہ گر کر تباہ ہونے کی وجہ سے سرکاری اطلاعات کے مطابق 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک ایسا گھرانہ بھی ہے جس کے آٹھ افراد اس حادثے میں گہری نیند سے ابدی نیند ہی سو گئے۔

عینی شاہدین کے مطابق جہاز کے گرنے کا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس میں ہلاک ہونے والوں کی چیخیں اس دھماکے میں ہی دب کر رہ گئیں۔

عبدالحمید جو کہ راولپنڈی کی تحصیل گوجر خان میں ایک ہوٹل پر بیرے کا کام کرتے تھے وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گذشتہ 20 سال سے موہڑہ کالو میں رہائش پذیر تھے۔ وہ حادثے سے چند گھنٹے قبل ہی اپنے چھوٹے بھائی محمد خان سے ملنے راولپنڈی کے علاقے سوہاوہ گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

’بھائی، بھابھی، بھتیجا سب جل کر راکھ ہو گئے‘

راولپنڈی: فوجی طیارہ آبادی پر گر کر تباہ، 18 ہلاک

راولپنڈی میں رہائشی علاقے پر طیارہ گرنے سے ہلاکتیں

پاکستان میں فضائی حادثات کی تاریخ

2018 میں فضائی حادثات سے ہلاکتوں میں اضافہ

محمد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے بڑے بھائی کاروبار کے سلسلے میں ان سے ملنے کے لیے سوہاوہ پہنچے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ عبدالحمید گھر جانے کی بجائے گوجر خان سے ہی اس سے ملنے سوہاوہ پہنچے تھے۔ ان کی حادثے سے چند گھنٹے قبل ان کے بھائی کے اہلخانہ سے فون پر بات ہوئی تھی۔

طیارہ حادثہ

محمد خان اپنے بھائی عبدالحمید کے اہلخانہ کی طیارے حادثے کے باعث ہلاکتوں کی تفصیلات بتا رہے ہیں

محمد خان کے مطابق عبدالحمید کی چھوٹی بیٹی بشریٰ جو کہ ایک مقامی سکول میں تیسری جماعت کی طالبہ ہے، اپنے والد سے کہہ رہی تھی کہ بابا میرے پاس سکول کی کچھ کتابیں نہیں ہیں جس پر سکول ٹیچر نے اُسے ڈانٹا ہے اسے لیے اس نے سکول کی کتابیں لینی ہیں۔

محمد خان نے بتایا کہ بشریٰ نے اپنے والد سے کہا ‘بابا مجھے سکول کی کتابیں لیکر دو نا’، جس پر عبدالحمید نے اپنی بیٹی سے کہا کہ وہ کل واپس آکر اسے ساتھ لے جائے گے اور کتابیں خرید کر دیں گے۔

محمد خان یہ بات کرتے ہوئے زارو قطار رو پڑے اور ہچکیاں لیتے ہوئے کہا کہ بشریٰ کو کیا معلوم تھا کہ اب وہ سکول نہیں جائے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ اس واقعہ میں عبدالحمید کی بیوی اور چار بچے ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک 14 برس کا بیٹا بھی شامل تھا جس سے انھوں نے امیدیں لگا رکھی تھیں کہ وہ جوان ہو کر اس کے بڑھاپے کا سہارا بنے گا۔ لیکن یہ ایسا خواب تھا جو اب کبھی حقیقت نہیں بن سکتا۔

اس واقعہ میں عبدالحمید کی ایک کمسن بیٹی زندہ بچی ہے جو اس حادثے میں شدید زخمی ہیں اور مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ دیگر ہلاک ہونے والوں میں عبدالحمید کے برادر نسبتی بشیر، ان کی بیوی اور بیٹی شامل ہے۔

طیارہ حادثہ

محمد خان کے مطابق یہ سارے افراد ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔ محمد خان کے مطابق جہاز کا ملبہ ان کے بھائی کے گھر کے ایک حصے پر گرا جس سے گھر کا وہ حصہ زمین بوس ہو گیا اور وہاں پر موجوہ تمام افراد زندہ جل گئے۔ محمد خان یہ کہتے ہوئے دوبارہ زارو قطار روپڑے اور کہنے لگے کہ وہ کس کس کی لاش کو اُٹھا کر دفنائیں گے۔

محمد خان کا کہنا تھا کہ عبدالحمید کے سسر قلم خان جو کہ رشتے میں اس کے چچا بھی ہے، وہ بھی اسی گھر میں رہتے ہیں تاہم حادثے سے چار پانچ گھنٹے پہلے وہ کسی کام کے سلسلے میں مری چلے گئے تھے۔

اس حادثے میں زیادہ ہلاکتیں جل جانے کے باعث ہوئی ہیں اور لاشیں قابل شناخت بھی نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہلاک شدگان کے ورثا کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جارہا ہے تاکہ لاشوں کی شناخت میں مدد مل سکے۔

حادثے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص اور بلخصوص میڈیا کے نمائندوں کو جائے حادثہ پر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

طیارہ

ریسکیو 1122 کے اہلکار کے مطابق حادثے میں پانچ سے چھ مکانات کو نقصان پہنچا

موہڑہ کالو میں جہاز گرنے کا واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا اور اس وقت جائے حادثے پر جانے کے لیے میڈیا نمائندوں پر کوئی پابندی نہیں تھی لیکن منگل کی صبح جب مقامی میڈیا پر اس واقعہ کی فوٹیج چلنا شروع ہوئیں تو حکام کو ہوش آیا اور اُنھوں نے تمام میڈیا کے ارکان کو جائے حادثہ کے قریب جانے وہاں کی تصاویر لینے سے روک دیا۔

بی بی سی اردو کے نمائندے شہزاد ملک کے مطابق جب انھوں نے عبدالحمید کے گھر کا دورہ کرنے کی کوشش کی تو وہاں پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے انھیں روک لیا اور کہا کہ ’بھائی صاحب یہ اب ممنوعہ علاقہ ہے آپ یہاں نہیں جاسکتے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32614 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp