گھر کی دیوار پر نفرت لکھ دو


صاحبو! امریکہ میں بے مثل کام ہو رہا ہے۔ ۔ ۔ مصور کمیونٹی سڑکوں پر نکل آئی ہے اور تمام سڑکوں کو اس سیاہ فام کی تصویروں سے بھرنے میں جت گئی ہے جو پولیس اہلکار کے گھٹنے نیچے یہ کہتا مر گیا تھا کہ ”اوئے! چھڈ دے مینوں۔ ۔ ۔ مینوں ساہ نہیں آ ریہا“ ۔ ۔ ۔

پولیس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نتھ ڈالنے کے لئے ایک ایک سڑک پر پولیس کے خلاف نفرت بھری جا رہی ہے۔ ۔ ۔
احتجاج کے لئے طرح طرح کے آئیڈیاز پینٹ کیے جا رہے ہیں۔ ۔ ۔

انسانیت کتنی قیمتی ہے، ہر سڑک پر تصویروں کے ذریعے بتایا جا رہا ہے۔ ۔ ۔ سیکنڑوں مصور خواتین و حضرات اس کام میں جتے ہوئے ہیں۔ ۔ ۔

کئی فنکار اپنے بچے ساتھ لائے ہیں تاکہ وہ بھی سیکھیں کہ کیسے زیادتی کرنے والوں کو سزا دی جاتی۔ ۔ ۔

احتجاج کا یہ نیا ڈھنگ بے حد پاپولر ہوا ہے اور لوگ جگہ جگہ کھڑے ہو کر اپنے فنکاروں کا عظیم کام دیکھ رہے ہیں۔ ۔ ۔

لیکن ہم احتجاج کا یہ لافانی سٹائل دیکھ کر سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا ہم پاکستانیوں کو کوئی کام بھی نہیں آتا۔ ۔ ۔ ؟

کیا ہم احتجاج کرنے کے لئے بھی نام نہاد سیاستدانوں کا منہ دیکھ رہے ہیں۔ ۔ ۔ ؟
سوچ رپے ہیں کہ کوئی آگے لگے تو ہم پیچھے پیچھے چلیں گے۔ ؟
میرا خیال ہے کہ وقت نے اب نئی کروٹ لی ہے۔ ۔ ۔
نئی آکسیجن سے خود کو تازہ دم کیا ہے۔ ۔ ۔
احتجاج کے لاکھوں طریقے ہیں۔ ۔ ۔
اپنے ملک کو سنوارنے سجانے کے لئے ہزار آئیڈیاز ہیں۔ ۔ ۔
کون نہیں جانتا کہ ہمیں غربت کھا گئی ہے۔ ۔ ۔
مہنگائی نے چیتھڑے ادھیڑ دیے ہیں۔ ۔ ۔
نالائقوں کی حکومت نے رہی سہی کسر نکال دی ہے۔ ۔ ۔
کرپٹ بیوروکریسی نے ملک اجاڑ کر رکھ دیا ہے۔ ۔ ۔
آٹا چینی پٹرول اور دیگر بحرانوں نے فاقوں کے سپرد کر دیا ہے۔ ۔ ۔
مختلف مافیاز کے ڈاکے ہمیں سارا کا سارا لوٹ چکے ہیں۔ ۔ ۔

بڑی بڑی توندوں والے سیٹھ، سرمایہ دار، جاگیردار اور صنعت کار ہمارا سارے کا سارا خون نچوڑ چکے ہیں۔ ۔ ۔

کسے خبر نہیں کہ ہمارے ملک میں تعلیم اور صحت کے نام پر لوٹ کھسوٹ کا بازار پوری طرح سے گرم ہے۔ ۔ ۔
ہیرا پھیریوں، رشوت اور اقرباء پروری جڑوں میں بیٹھ گئی ہے۔ ۔ ۔
ملاوٹ کا دھندہ دیمک کی طرح چاٹ گیا ہے۔ ۔ ۔
دو نمبری سے انسانوں کے دماغ اور کاروباری بازار بھرے ہوئے ہیں۔ ۔ ۔
بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح نے ہمیں اندر سے ڈرپوک اور بزدل بنا دیا ہے۔ ۔ ۔
معمولی پولیس اہلکار دادا گیری کرتے پھرتے ہیں۔ ۔ ۔
معمولی پٹواری ہم سب کے سروں پر سانڈ بن کر سوار ہیں۔ ۔ ۔

بڑے بڑے دکاندار یا سٹور مالکان تو دور کی بات چھوٹے چھوٹے ریڑھی اور ٹھیلے والے سبزی فروش، پھل فروش ہمارے سبھی کپڑے اتار لینا چاہتے ہیں۔ ۔ ۔

کون نہیں جانتا کہ بازار میں سستی بکنے والی اجناس، سبزیوں اور پھلوں کو سیٹھ مافیا خرید کر سٹور کر لیتا ہے اور جب کسی بھی چیز کی جعلی قلت پیدا ہو جائے تو اسے مہنگے داموں بازار میں لے آتا ہے۔ ۔ ۔

آخر وہ وقت کب آئے گا جب ہم بھی اس سب کے خلاف احتجاج کی ہمت کریں گے۔ ۔ ۔ ؟

کوئی ایسا طریقہ ڈھونڈ لیں گے جس سے ان سبھی بدمعاشوں کو غیرت دلائی جا سکے۔ ۔ ۔ نتھ ڈالی جا سکے۔ ۔ ۔ حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ ۔ ۔

کیا ہم اتنا بھی نہیں کر سکتے جو امریکی مصور اور آرٹسٹ اپنے ملک میں کر رہے ہیں۔ ۔ ۔ ؟

چلیے! مان لیتے ہیں کہ ہم مصور نہیں جو تصویریں بنا کے ان سب بھیڑیوں کو انسان بنا سکیں جو ہمیں تباہی کے دہانے پر لے آئے تو کیا ہم معمولی پڑھے لکھے بھی نہیں۔ ۔ ۔ ؟

کیا ہم پینٹ کا ایک ڈبہ اور برش بھی نہیں خرید سکتے۔ ۔ ۔ ؟
کیا ہم اپنے ملک کے چوکوں چوراہوں پر ان چوروں ڈاکوؤں کے خلاف ایک ایک لفظ نہیں لکھ سکتے۔ ۔ ۔ ؟
ان کے گندے کرتوتوں پر ایک ایک پھٹکار نہیں دال سکتے۔ ؟

کدھر ہیں وہ خدائی خدمتگار جو کاسہ لیسی اور ٹیسی کے ماہر ہیں اور کسی بھی بندے کے وزیر مشیر بننے یا کسی کے الیکشن جیتنے پر چوک چوراہے بینروں اور فلیکسوں سے بھر دیتے ہیں۔ ۔ ۔ ؟

کیا وہ ایک ایک بینر ایک ایک فلیکس ان ڈاکوؤں کے خلاف نہیں لگا سکتے۔ ۔ ۔ ؟
چلیں مان لیا کہ ہم یہ سب بھی نہیں کر سکتے۔ ۔ ۔ ؟
ہمت نہیں نا۔ ۔ ۔ ؟
تو پلیز! آیئے! آپ سب کو ایک انتہائی آسان اور ممکن ترین طریقہ بتائے دیتا ہوں۔

اگر آپ واقعی اپنے آپ سے مخلص ہیں، اپنے خاندان، اپنے بچوں اور بنی نوع انسان سے پیار کرتے ہیں تو صرف اور صرف ایک ایک بورڈ، بینر یا فلیکس اپنے گھر کی دیوار پر لگا دیں، جس میں سبھی ڈاکوؤں چوروں کے خلاف شدید نفرت کا اظہار ہو، یوں دنیا کو بتائیں کہ ہمارے ملک، سوسائٹی اور سماج کو گندا کرنے والی سبھی کالی بھیڑوں اور گندی مچھلیوں سے ہم نفرت کرتے ہیں۔ ۔ ۔

یقیناً گھر گھر کے باہر جب اس قدر نفرت بھیڑیوں کے لئے آویزاں ہو گی تو انہیں کچھ شرم آئے گی۔
کوئی حیاء ان کے بے غیرت خیالات سے ٹکرائے گی۔ ۔ ۔

شاید یہ اتنا کچھ اپنے خلاف دیکھ کر انسان کے بچے بن جائیں اور ہماری مزید بوٹیاں نوچنے سے باز آ جائیں۔ ۔ ۔

صاحبو! اگر اتنی بھی سکت نہیں تو آیئے! صرف ایک موٹا مارکر لیجئیے اور اپنے دروازے پر لکھ دیجئیے کہ ہمیں ڈاکوؤں، لٹیروں، نا اہل حکمرانوں، ڈاکو ڈاکٹروں، مہنگے تعلیمی اداروں، ناجائز منافع خوروں، ملاوٹ کرنے والوں، کمیشن، کک بیکس لینے والوں، رشوت کا بازار گرم کرنے والوں، کرپٹ افسر شاہی اور خباثت سے بھرے پولیس کاروں سے شدید نفرت ہے۔ ۔ ۔ ہم لعنت بھیجتے ہیں ایسے صنعتکاروں پر جو مزدور کو پوری مزدوری نہیں دیتے، تف کرتے ان کے منہ پر جو سبزیاں، فروٹ، آٹا، چینی اور دیگر اشیاء کو سٹور کرکے مہنگے داموں بیچتے ہیں، ہمیں ہر قسم کے دونمبروں، ظالموں، جابروں، ڈاکوؤں، عیاشوں، بے غیرتوں سے نفرت ہے جنہوں نے معصوم عوام کا جینا دو بھر کر دیا۔ ۔ ۔

جی ہاں! ہمیں شدید ترین نفرت ہے، نفرت ہے، نفرت ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments