کیا حکومت فرح گوگی کو یو اے ای سے واپس لا سکتی ہے؟

حمیرا کنول - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ’ہم فرح گوگی کو واپس لارہے ہیں‘، تاہم فرح خان کا کہنا ہے کہ انھیں پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ ان کے شوہر احسن گجر کہتے ہیں کہ ان کے اثاثہ جات کے جو اعداد و شمار بتائے جا رہے ہیں وہ غلط ہیں ہم اتنے ارب پتی نہیں ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو میں احسن جمیل گجر نے یہ تصدیق تو نہیں کی کہ وہ اور ان کی اہلیہ کب پاکستان آئیں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کسی اور ملک کی شہریت نہیں پاکستان میں ہمارا کاروبار ہے اور ہمارے بچے یہاں پڑھ رہے ہیں، ہم واپس آنا چاہتے ہیں، لیکن حکومت ہمیں ہراساں کر رہی ہے اور یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’نیب کا پریس ریلیز قانون کی خلاف ورزی ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ ہم نے کس کو جا کر کیا جواب دینا ہے، ہم نے ابھی کوئی وکیل کی خدمات نہیں لیں، ہم کسی عدالت سے سزا یافتہ نہیں نہ ہی کہیں ہم پر کوئی کیس درج ہوا ہے۔ ہم نے بار بار کہا کہ ہم واپس آنا چاہتے ہیں ملک میں یہ ہمیں ڈرانے کے لیے حکومت بیانات دے رہی ہے۔‘

احسن گجر کہتے ہیں ’میڈیا پر جو اعداد وشمار بتائے جا رہے ہیں وہ بڑھا چڑھا کر بتائے جا رہے ہیں ہمارے پاس بالکل اتنے بلین، ٹریلین پیسے نہیں ہیں جو بھی ہے اس کے ثبوت ہیں۔‘

’ہمارے معاملات اتنے بدصورت نہیں جتنے شو کیے جا رہے ہیں، شاید کہیں ایک فیصد دو فیصد کوئی غلطی ہو، غلط فہمی ہو، جو پچھلے سالوں میں غلطی ہوئی اس کو ٹھیک کیا اور اس پر بھی ہم نے اربوں روپے ٹیکس دیا اور ایمنسٹی ہم نے موجودہ حکومت کی لی۔‘

تاہم بی بی سی کی جانب سے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جو اثاثہ جات بتائے جا رہے ہیں اگر وہ ان کے مطابق نہیں ہیں تو کتنے ہیں، انھوں نے کہا کہ آپ ایف بی آر سے نکلوا لیجیے۔

انھوں نے وضاحت کی کہ `مسلم لیگ ن نے ہی اپنے سابقہ دور میں کہا تھا کہ ایک خاص حد کے بعد بزنس کوچیک کے ذریعے ہی کرنا ہو گا ہم نے اس کو فالو کیا سوائے زمین کے عوض زمین لینے کے معاملے کے جو کہ مکمل طور پر قانونی ہے۔ باقی ہمارے تمام بزنس کی ٹریل موجود ہے اور وہ سی بی آر میں موجود ہے۔‘

فرح خان کے شوہر احسن گجر نے بتایا کہ گزشتہ 20 سال سے وہ ان کے ساتھ بزنس کے معاملات دیکھ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی بیماری کے دوران پانچ سال پہلے فرح کو انفراندی طور پر ٹیکس فائل کرنے پڑے اور پیپرز میں آنا پڑا اور وہ سب ڈکلیئرڈ ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ فرح خان جن کا اصل نام فرحت شہزادی بتایا جاتا ہے کے خلاف کس قسم کی تحقیقات کن بنیادوں پر ہو سکتی ہیں؟

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ فرح گوگی کو دوبئی سے واپس لانے کی کارروائی شروع کردی ہے۔

گزشتہ روز ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ `عمران نیازی بس تم نے اب گھبرانا نہیں ہے، ہم فرح گوگی کو واپس لارہے ہیں، عمران نیازی کی ہر چوری کا ریکارڈ جمع کیا جا رہا ہے۔ فرح گوگی عمران نیازی کی فرنٹ مین ہے، اس سے سچ اگلوائیں گے، کسی کو بھاگنے نہیں دیں گے۔‘

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو، نیب کی جانب سے فرح خان کے خلاف کارروائی کا حکم آٹھ روز قبل دیا گیا تھا۔

سابق نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ نیب کی کارروائی کا آغاز اسی وقت ہو جاتا ہے جب چیئرمین نیب انکوائری کی ہدایات دیتے ہیں وہاں ایف آئی آر والا معاملہ نہیں ہوتا۔

نیب کا کہنا ہے کہ ’فرح خان کے اکاؤنٹ میں گزشتہ تین برسوں کے دوران 84 کروڑ 70 لاکھ روپے جمع کرائے گئے جو کہ ان کے آمدن کے معلوم شدہ ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتے۔’ یہ رقم ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی اور اسے جمع کرائے جانے کے بعد فوراً نکال لیا گیا۔’

فرح خان کو واپس لانے کے حکومتی اعلان کے بعد سے فرح خان اور ان کے شوہر احسن جمیل کی پروفائل کے علاوہ ان کےاثاثہ جات، بینک اکاؤنٹس اور بیرون ملک سفر کی تفصیلات میڈیا کو مسلم لیگ ن کے ذرائع کی طرف سے مختلف واٹس ایپ گروپس میں بھجوائی جا رہی ہیں۔

اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فرح خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں گزشتہ روز شکوہ کیا کہ ’ایک عام شہری جس نے کبھی سرکاری عہدہ نہیں رکھا اچانک غیر معمولی قومی اہمیت اختیار کیوں کر گئی؟ اس کا سادہ جواب ہے (کہ) مجھے (پی ٹی آئی کو) پھنسانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔’

کیا محض دوستی کی بنیاد پر حکومت فرح یا کسی بھی شخص کا احتساب کر سکتی ہے؟

سابق پراسیکیوٹر نیب کہتے ہیں کہ یہ ’ایک لمبا کام ہے، ایک ایک ٹرانزیکشن کو دیکھا جائے گا، اس کی تحقیقات کی جائیں گی، پیسہ کہاں سے آیا کہاں کہاں سے سرا ملتا ہے۔ اور کسی سے کنیکشن ثابت کرنے کے لیے دوستی ہونا کافی نہیں اس میں ثبوت اور گواہیاں چاہیے ہوتی ہیں۔ تو یہ سب سامنے لانے میں وقت لگ سکتا ہے کیونکہ مکمل تحقیقات ہوں گی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ یہ تحقیقات کسی بھی پاکستانی شہری کے خلاف ہو سکتی ہیں اس کے لیے کسی سرکاری عہدے پر ہونا ضروری نہیں ہوتا۔

’اگر پاکستان کا کوئی بھی شخص جس کی آمدن میں غیر معمولی اضافہ ہو تو بظاہر اس کا کوئی جواز اور وجہ نظر نہ آتی ہو تو پھر یہ دیکھا جائے گا کہ یہ پیسہ اس کا اپنا ہے تو پتہ چلایا جائے کہ کہاں سے آیا اور دوسرے یہ کہ یہ کسی کی پراکسی تو نہیں یعنی یہ کسی کا فرنٹ پرسن تو نہیں؟‘

وہ کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں پہلے تو متعلقہ شخص کا ٹیکس ریکارڈ دیکھا جائے گا۔

’نیب بنا تو اسی کام کے لیے ہے، لیکن پہلے ٹیکس کو دیکھنا ہے اور یہ کہ جو دولت دکھائی دے رہی ہے وہ ٹیکس گوشواروں میں آمدن اور اخراجات سے مطابقت رکتھی ہے یا نہیں اور وہاں معاملہ کلئیر ہو جاتا ہے، پھر تو آگے بڑھنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر ایسا نہیں کرپشن دکھائی دے رہی ہے تو پھر تو وہ جرم ہے اور نیب اس پر آگے کارروائی کرے گا۔‘

ایڈوکیٹ عمران شفیق کہتے ہیں کہ ایمنیسٹی سکیم کے تحت اگر کوئی بندہ فائدہ لیتا ہے تو آپ اس سے سوال نہیں کر سکتے۔ یہ قانون ہے تاہم اگر عمران خان کے دور میں انھوں نے ایمنسٹی کو استعمال کیا تو پھر دلچسپ صورتحال ہو گی اور یہ ایسے ہی دیکھا جائے گا کہ آپ نے اپنی بلیک منی کو وائٹ کیا اور نیب دیکھے گا کہ کیا واقعی سابق وزیراعظم نے اپنی ذات کو فائدے کے لیے یہ سکیم لانچ کی تھی۔‘

اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے فرح خان پر مالی بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کیے اور سابق وزیراعظم کو بھی اس سے منسلک کیا۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’فرخ گوگی کو ملنے والی ٹیکس ایمنسٹی سکیم عمران خان نے منظور کی کیونکہ ان پیسوں کے کوئی ذرائع نہیں تھے۔‘

‘فرح گوگی کے مکمل اثاثے 21 کروڑ روپے تھے جب عمران خان حکومت میں آئے اور رواں سال مارچ تک ان کے اثاثے 85 کروڑ روپے تھے۔۔۔ ایسا کون سا کاروبار ہے جس میں تین سال میں 60 کروڑ کا منافع ہوجائے۔’

عمران شفیق کہتے ہیں کہ پہلے ثبوت چاہیے ہوں گے ابھی صرف اس بنیاد پر کہ ان کے اثاثے زیادہ ہیں یہ اکیلی بات کافی نہیں ہے۔

ایڈوکیٹ حسن اسلم شاد کہتے ہیں کہ نیب کا قانون ذرا مختلف ہے جسے امتیازی قانون بھی کہا جاتا ہے۔

`نیب کا قانون دیگر قوانین سے مختلف ہے، جیسے کہ کریمنل لا میں ریاست نے الزام کو ثابت کرنا ہوتا ہے لیکن نیب کے قانون میں یہ ملزم نے ثابت کرنا ہوتا ہے کہ وہ بے قصور ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ فرح خان کے معاملے کو دیکھا جائے تو ان کے اثاثہ جات عمران خان کے دور حکومت میں دوسو ملین سے آٹھ سو ملین تک بڑھے ہیں لیکن یہاں بھی فرح کو ہی اپنی بے گناہی ثابت نہیں کرنی ہو گی بلکہ ریاست کو بھی کچھ ثبوت دینا ہوں گے۔

وہ کہتے ہیں کہ ریاست کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ فرح جنھیں عمران خان کی بے نامی کہا جا رہا ہے ان کے اثاثوں کا ان کی زمینوں کا عمران خان یا ان کی اہلیہ بشری بی بی سے کیا تعلق ہے۔

حسن شاد کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے پاکستان کی تاریخ میں قوانین کو الزام تراشیوں اور اپنے مخالفین کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

ان کی نظر میں یہ وہی سکہ ہے جسے موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے سے استعمال کیا گیا اور اب ان کی جماعت اقتدار میں آنے کے بعد بظاہر اسی حربے کو استعمال کر رہی ہے۔

’مقصود چپڑاسی اور دیگر کچھ لوگوں پر یہی الزام ہے کہ وہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کی بے نامی جائیداد کےلیے استعمال ہوئے۔‘

کیا یو اے ای سے کوئی معاہدہ ہے؟

اب سوال یہ کہ کیا متحدہ عرب امارات کے ساتھ پاکستان کا کوئی ایسا معاہدہ ہے جس کی بنیاد پر فرح خان یا کسی بھی اور شخص کو الزامات کی وجہ سے پاکستان کی حکومت حوالگی کی درخواست کرے۔

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے حسن شاد نے بتایا کہ یو اے ای اور پاکستان کے درمیان ٹریٹی تو ہے لیکن یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ متعلقہ ملک کے اندر اس قانون کی کیا تشریح کی جا رہی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اس معاہدے میں ملزموں اور مجرموں کی ایک سے دوسرے ملک کو حوالگی کی جاتی ہے۔ اور فرح خان کے معاملے کو بھی دیکھیں تو ممکنہ طور پر شواہد کے ساتھ ہی ان کی حوالگی ہو پائے گی۔

ایڈو کیٹ عمران شفیق کہتے ہیں کہ اس سے پہلے ہم نے دیکھا کہ پاکستان سے بہت سے ملزمان کو پاکستان لایا گیا ہے اس میں حسین لواہی کو لایا گیا تھا جو جعلی اکاؤنٹس کے الزام میں گرفتار ہوئے تھے، اور ان کا سابق صدر آصف زرداری کے ساتھ تعلق جوڑا گیا تھا، اسی مثال کو دیکھیں تو فرح گوگی کو بھی لایا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے شواہد، ثبوت اور گواہیاں چاہیے جو ابھی سامنے نہیں ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32759 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments