عماد قاصر کی کتاب: پانچ صاحب اسلوب شاعر


مرتب: عماد قاصر
صفحات: ایک سو اسی
پبلشر: رنگ ادب پبلیکیشنز

اگر میں اپنی بات کروں تو مجھے ہمیشہ ہی کھانے میں platters بہت پسند ہیں۔ اس میں آپ کی پسند کے چنندہ پکوان، ایک بڑیسی ڈش میں سرو کر دیے جاتے ہیں۔ جس دن مجھے یہ کتاب ملی، ذہن میں یہی مثال در آئی اور سوچنے پر مجبور کر گئی کہ اہل ذوقکے لیے یہ کتاب بھی کسی مزیدار سے پلیٹرplatter سے کم نہیں!

جی ہاں میں بات کر رہی ہوں کتاب ”پانچ صاحب اسلوب شاعر“ کی۔ جس کی خاص بات یہ ہے کہ اس ایک کتاب میں ہی پانچ ممتاز شعراء جن میں محبوب خزاں، شکیب جلالی، غلام محمد قاصر، ثروت حسین اور جمال احسان صاحب کا منتخب کلام عماد قاصر صاحب نے اس باریکی سے مرتب کیا ہے کہ پڑھنے والا عش عش کرنے لگتا ہے۔

کتاب کا سرورق نہ صرف دیدہ زیب ہے بلکہ اس کے اندرونی صفحات بھی قاری کو خوش آمدید کہتے محسوس ہوتے ہیں۔ حسین گلیزڈ پیپر اور شعراء کی تصاویر سے سجا بارڈر مانو ہر صفحے کو ہی پرکشش بنا گیا ہے۔

کتاب میں ان پانچ محترم شعراء کے منتخب کلام اور ان کی رنگین تصاویر کے ساتھ مفصل تعارف بھی درج ہے۔ مطلب یہ ایک ایسا کمپلیٹ پیکج ہے جس میں ایک ہی کتاب میں سب مل جاتا ہے۔

ویسے اس کتاب کو دیکھ کر مجھے ایک لڑکی کی یاد آ گئی جو کراچی بک فیئر میں اسٹال سے شاعری کی کتاب مانگ رہی تھی، جب پوچھا گیا کہ کون سے شاعر کی کتاب تو اس نے تھوڑی دیر سوچتے رہنے کے بعد جواب دیا ”شاعر کوئی بھی ہو بس بیسٹ اشعار ہوں جسے میں روز اپنی تصویر کے ساتھ اسٹیٹس پر لگا سکوں“ ۔ یہ تاریخی جواب سن کر اسٹال کا مالک تو سکتے میں آیا ہی تھا لہرا کا دماغ بھی ایک پل کے لیے لہرا ہی گیا تھا۔ تو میری بہن اگر تم یہ ریویو پڑھ رہی ہو تو تمہیں یہ بتاتے ہوئے مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ تم جس کتاب کو ڈھونڈ رہی تھیں وہ شائع ہو گئی ہے اور تمہاری مشکل عماد قاصر صاحب نے آسان کردی ہے کہ اس کتاب میں ایک سے بڑھ کر ایک کلام موجود ہے جو تمہاری ہر تصویر کے ساتھ تمہارے موڈ کو ڈیفائن کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اب ان منتخب شدہ اشعار سے بھی کچھ منتخب کرنا بہت مشکل ہے پھر بھی میں چند ایک آپ سے شیئر کرنا چاہوں گی۔

زندگی کو دیکھا ہے زندگی سے بھاگے ہیں
روشنی کے آنچل میں تیرگی کے دھاگے ہیں
(محبوب خزاں )
تمہاری ہی کمی محسوس ہوتی ہے مجھے ورنہ
وہ موسم، وہ فضا، وہ رت سہانی اب بھی ہوتی ہے
(شکیب جلالی)
اسی لیے تو زمیں پر وہ اجنبی نہ لگے
میں ان سے پہلے ملا تھا کسی ستارے پر
(غلام محمد قاصر)
جل اٹھے گی تیرگی میں ایک ست رنگی دھنک
شاعری کا ہاتھ تھامے میں جہاں تک جاؤں گا
(ثروت حسین)
یہ ٹھیک ہے ترا کردار بے مثل رہا
مگر فسانے کا میں مرکزی خیال رہا
(جمال احسانی)
کتاب کے حصول کے لیے رنگ ادب پبلیکیشنز سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
فرزین لہرا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments