ہر ملک چاہتا ہے پاکستان میں کمزور حکمران ہو، ان کا فوج سے زیادہ قریبی تعلق ہوتا ہے: زلفی بخاری

ثقلین امام - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن


Zulfi Bokhari

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے معتمدِ خاص سید ذوالفقار بخاری عرف زلفی بخاری نے کہا ہے کہ بعض مغربی ملک پاکستان میں کمزور حکمران چاہتے ہیں مگر ان کی جماعت رواں عام انتخابات میں ضرور حصہ لے گی۔

لندن میں بی بی سی اردو کو دیے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پتا ہے کہ ہم پر ظلم ہو رہا ہے۔ ہمیں پتا ہے کہ دھاندلی کی تیاری ہو رہی ہے۔ ہمیں مساوی مواقع نہیں دیے جا رہے لیکن ہمیں پتا ہے کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم الیکشن جیتیں گے، ہمیں صرف ووٹ ڈالنے کا حق ملے۔‘

جیل میں قید عمران خان کے قریبی ساتھی کے مطابق ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف دیگر سیاسی پارٹیوں کے ساتھ آزاد، شفاف اور بروقت الیکشن کو یقینی بنانے کے لیے بیٹھنے کو تیار ہے۔

گذشتہ سال کے اواخر میں توشہ خانہ ریفرنس میں ایک عدالت نے عمران خان کو سرکاری تحائف اپنے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے پر مجرم قرار دیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انھیں نااہل قرار دے دیا۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید عمران خان اب پی ٹی آئی میں چیئرمین کے عہدے سے دستبردار ہوچکے ہیں مگر زلفی بخاری نے کہا کہ عوام کو معلوم ہے کہ ’ہمارے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں، ہمارے مخالف بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ انھیں بھی روزانہ کی بنیاد پر فائر فائٹنگ کرنا پڑ رہی ہے کیونکہ مسائل بڑھ رہے ہیں۔‘

عمران خان کی گرفتاری سے چند دن پہلے ہی پاکستان میں مختلف مقدمات میں مطلوب زلفی بخاری اپنے ذاتی کاروبار کے سلسلے میں پاکستان سے باہر سفر پر روانہ ہو گئے تھے، اس لیے وہ گرفتاری سے بچ گئے۔

زلفی بخاری آج کل لندن اور دبئی میں بھی پراپرٹی اور تعمیراتی کاروبار سے وابستہ ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی اور سیاسی معتمد زُلفی بخاری ملک سے باہر رہ کر اپنی پارٹی کا مقدمہ عالمی انسانی حقوق کے مختلف فورمز پر لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق ’ہم نے برطانیہ میں اور آسٹریلیا میں پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔‘

زلفی بخاری کے مطابق ’ہم اس وقت پاکستان میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں دنیا کے تین بڑے ماہرین کی مدد سے بین الاقوامی معیار کی ایک دستاویز تیار کر رہے ہیں جو بہت جلد منظرِ عام پر آجائے گی۔‘

عمران خان

زلفی بخاری نے کہا کہ ہم یہ دستاویزات صرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نہیں بلکہ مختلف ممالک کی حکومتوں کے سامنے بھی رکھیں گے۔

پی ٹی آئی سے وابستہ گرفتار خواتین کی تعداد کے بارے میں زلفی بخاری نے کہا کہ ’پارٹی ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کی 208 خواتین مختلف الزامات کے تحت جیلوں میں بند ہیں۔‘

زلفی بخاری نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کئی مغربی ممالک پاکستان میں انسانی حقوق کے واقعات کو اس کا اندرونی معاملہ سمجھتے ہیں، جبکہ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق یا جمہوریت کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائیٹس واچ نے سینکڑوں تشویشی ٹویٹس پوسٹ کیں۔

پی ٹی آئی کے لندن میں مقیم رہنما نے کہا کہ جماعت کے ساتھ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے اس امتیازی سلوک کی وجہ ’ایک ایجنڈا ہے جس کے مطابق عمران کو حکومت سے الگ کیا گیا اور اب اُن کی اقتدار میں واپسی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔‘

’باقی انھیں (مغربی طاقتوں کو پاکستان میں) جمہوریت کے محض ایک چہرے کی ضرورت ہے اور اسی لیے ان کے لیے مناسب یہ ہے کہ پاکستان میں ہمیشہ ایک کمزور لیڈر ہو۔‘

’بدقسمتی سے پاکستان خراب معیشت کے باعث سفارتی سطح پر تعلقات نہ بنا سکا۔ ان کے لیے ہمارا ایک ہی ادارہ سب سے اہم ہے، پاکستانی فوج۔ ان کے صرف فوج سے قریبی تعلق ہیں۔‘

https://www.youtube.com/watch?v=8ICQuthCETs&t=106s

’عمران خان نے آرمی چیف کی تعیناتی میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی‘

اس گفتگو کے دوران زلفی بخاری نے کہا کہ ’ایسا نہ ضیا کے دور میں ہوا اور نہ مشرف کے دور میں کہ (سیاسی رہنماؤں) اُن کو گھروں سے اغوا کر کے، ٹارچر کر کے پھر ان سے پریس کانفرنسیں کروائی گئیں ہوں یا انٹرویز دلوائے گئے ہوں کہ میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں۔ یہ آپ نے کسی دور میں نہیں دیکھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی حکومت کے دوران مخالف پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ عدالتی احکامات کے تحت ہو رہا تھا، جبکہ ’آج لوگ اغوا کیے جا رہے ہیں۔‘

زلفی بخاری نے کہا کہ ’مریم صفدر صاحبہ کو کبھی اغوا نہیں کیا گیا، مریم صاحبہ پر کبھی ٹارچر نہیں ہوا، نہ (فریال) تالپور صاحبہ پر تشدد ہوا، نہ دیگر خواتین پر تشدد کیا گیا اور نہ ہی کس مرد پر تشدد کیا گیا۔‘

پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں مخالف میڈیا کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے الزامات کے بارے میں زلفی بخاری نے کہا کہ جو بھی الزامات لگائے گئے ہیں ان کے عمران خان ذمہ دار نہیں تھے۔

جب اُن سے پوچھا گیا کہ آج وہ جن زیادتیوں کا ذکر کر رہے ہیں کیا اُن میں فوج کے موجودہ سربراہ جنرل عاصم منیر کی تقرری میں عمران خان کی کوئی مبینہ رکاوٹ بڑی وجہ تو نہیں ہے، تو زلفی بخاری نے کہا کہ کچھ اہم لوگوں کی ’انائیں مجروح تھیں۔‘

’جس وقت وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو میرے ان سے اچھے تعلقات تھے، لیکن جب انھیں ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹایا گیا اور پھر جب وہ چیف بننے جا رہے تھے تو خان صاحب نے ان کی سلیکشن میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی تھی۔‘

اپنی بات کی وضاحت میں زلفی بخاری نے کہا کہ اس معاملے میں ’کئی زخم آج بھی ہرے ہوں گے۔ لیکن موجودہ چیف آف سٹاف کے دل میں عمران خان کے بارے میں جو بدگمانیاں ہو سکتی ہیں، وہ ان کی ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ٹرانسفر کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔‘

’میرا خیال ہے کہ جو آج کل ہو رہا ہے، یہ اُس کے اثرات ہو سکتے ہیں۔‘

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ مبینہ عدت کے دوران نکاح کے بارے میں پی ٹی آئی کے ایک پارٹی کے سابق رہنما عون چوہدری اور اہلیہ کے سابق شوہر خاور مانیکا کے بیانات کو آڑے ہاتھوں لیا۔

زلفی بخاری خود بھی اس نکاح کے گواہ تھے۔

زلفی بخاری نے کہا کہ ’آپ پہلے گواہ تو دیکھیں، گواہ بننے کی بھی کچھ شرائط ہوتی ہیں۔ ان دونوں گواہوں میں سے ایک کو پارٹی سے نکالا گیا اور دوسرا سابق شوہر ہے جو چار سال تک چپ رہا۔

’اور اُسے اب یاد آگیا کہ (نکاح) تو عدت کے دنوں میں ہوا تھا۔ ان دونوں کو تین تین یا چار چار سالوں کے بعد نکاح میں کیوں نقص نظر آرہا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32579 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments