سندھ کے لوگوں کو ہڑپہ سے 78 سالہ گورنر مبارک (ندیم نذر)۔



\"nadeem-nazar\"بالآخر سندھ کی سنی گئی۔ گزشتہ 14 سال سے سندھ کے گورنر ہاؤس میں براجمان رہنے والے ڈاکٹر عشرت العباد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ڈاکٹر عشرت العباد کو گورنر سندھ کے عہدے سے جس طرح سے علیحدہ کیا، وہ بہت ہی حیران کن بات تھی کیونکہ وہ جس طرح چپک کر اپنی کرسی پر بیٹھے تھے اس سے تو ایسا لگتا تھا کہ وہ تاحیات اس عہدے پر فائز رہیں گے اور انہیں کوئی بھی مائی کا لعل کرسی سے نہیں اُتار سکتا۔ سائیں سرکار اور عشرت العباد کو کم از کم 21 توپوں کی سلامی تو ضرور دینی چاہیے تھی کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی میں ہی یہ عہدے چھوڑ دیئے ورنہ جانے والے تو کہتے ہیں کہ ہم تو مرکے بھی تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔ مجھے افسوس ہے کہ جس نے 14 سال پتا نہیں ’’کس کس کی خدمت ‘‘ کی اسے اس طرح راتوں رات فارغ کردیا گیا، کوئی بات نہیں پہلے وہ کراچی میں امن کی بانسری بجاتے تھے اور اب دبئی میں گٹار کے کنسرٹ منعقد کریں گے۔

اب بات کرتے ہیں نو منتخب گورنر سندھ سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی کی۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ 78سالہ گورنر سندھ کو نیا کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے کیونکہ جس عمر میں سعید الزمان صدیقی کو گورنر تعینات کیا گیا ہے اس عمر میں تو لوگ اپنی بیماری سے لڑتے ہوئے نظر آتے ہیں لہٰذا عمر کے اس آخری حصے میں وہ کس طرح سندھ سمیت کراچی کے حالات کا مقابلہ کریں سکیں گے؟ وفاق کے اس فیصلے پر پوری دنیا حیران ہے خاص کر سوشل میڈیا پر مزاح سے بھرپور تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ فیس بک پر ایک چاہنے والے نے لکھا کہ ’’سندھ کے لوگوں کو نیا گورنر مبارک ہو، اللہ پاک شفائے کاملہ عطا فرمائے۔ دعائے صحت کی خصوصی اپیل کے ساتھ حکومت سے درخواست ہے کہ گورنر صاحب کے پروٹوکول میں ایک ایمبولینس مع ڈاکٹر، دو نرسیں، مصنوعی سانس لینے والی مشین اور ایک عدد جنازہ پڑھانے والے مولوی صاحب کا اضافہ کیا جائے‘‘۔

فیس بُک والے اس موصوف کی بات کسی حد تک درست ثابت ہوتی نظر آ رہی ہے کیونکہ گزشتہ دنوں حلف برداری کی تقریب کے فوری بعد گورنر صاحب کی طبیعت اچانک ناساز ہوگئی جس کے باعث وہ مزار قائد پر حاضری نہیں دے سکے اور گورنر ہاؤس جانے کے بجائے ڈیفنس اپنے گھر چلے گئے۔ مزار قائد کی لفٹ خراب ہونے کے باعث گورنر سندھ حاضری دینے نہیں گئے کیونکہ وہ سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتے جبکہ مزار قائد پر تعمیر ومرمت کا کام جاری ہے۔ عشرت العباد چودہ سال ’’ قید‘‘ کاٹ کر بالآخر رہا ہوئے لیکن اب اگلا قیدی تو بے چارہ پہلے ہی عمر کاٹ چکا ہے اس کو کس جرم میں قید کی سزا سنائی گئی ہے؟ ان کا جرم یہی کیا کم ہے کہ اس عمر میں بھی جی رہے ہیں؟ سندھ پر تو ویسے بھی بزرگوں کا سایہ ہے اسی لئے جو بھی آتا ہے لائف ٹائم گارنٹی کے ساتھ آتا ہے۔ ان سے پہلے جو صاحب وزیر اعلیٰ سندھ کے عہدے پر فائز تھے اُن کی عمر بھی 80 سے اوپر تھی اور انہوں نے اپنے آٹھ سالہ دور میں ایسے ایسے ’’کارنامے‘‘ سر انجام دیئے کہ ہنسنے کو دل کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 60 برس کے بعد انسان سٹھیا جاتا ہے لیکن کسی نے یہ نہیں کہا 80 سال کے بعد انسان کیا ہوجاتا ہے؟ شاید اس لیے ہمارے سیاستدانوں کو اب ایسے ہونہار جوان پسند آنے لگے ہیں جن کی کارکردگی اور کارناموں پر لوگ غصہ کرنے کے بجائے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوجاتے ہیں۔ یہ تو حکومت کی عوام پر’’ مہربانی‘‘ ہے کہ اس مہنگائی کے دور میں بھی ایسے ایسے’’ شگوفے‘‘چھوڑ رہی اور فیصلے کر رہی ہے کہ لوگ پریشان ہونے کی بجائے ہنس رہے ہیں۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا اور نہ میں اُن دوستوں کے سوالوں کا جواب دے سکا ہوں کہ جو یہ پوچھ رہے ہیں کہ اگر یہ نیا گورنر ہے تو پرانا کسے کہا جائے گا؟ لوگ سائیں کو پرانا کہتے تھے لیکن اب تو وہ بھی چھاتی چوڑی کرکے کہہ رہے ہیں کہ میری اور اس کی عمر میں چار سال کا ہی تو فرق ہے۔
نئے گورنر کو جتنی اس عمر میں گورنر ہاؤس میں آرام کی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی لیکن میرے دوست کی یہ بات بھی درست ہے کہ بوڑھے ہیں تو کیا ہوا؟ گورنر نے کون سا سیمنٹ بجری کا کام کرنا ہوتا ہے؟ جی ہاں یہ تو علامتی طور پر تعینات کئے جاتے ہیں ورنہ فیصلے تو کہیں اور ہوتے ہیں اور وہاں یہ فیصلے بھی یقیناً ہو رہے ہوں گے کہ اب ہماری قسمت کا فیصلہ کرنے والا کون ہوگا؟ میرے خیال سے فیصلہ تو ہوچکا ہے بس ابھی اعلان ہونا باقی ہے تو پھر دعا کرتے ہیں کہ ہمارے بزرگوں کا سایہ یونہی سدا ہم پر منڈلاتا رہے۔ مطلب اگر سائیں اس عمر میں اتنے سال کام کرسکتے ہیں تو یہ کیوں نہیں؟ نو منتخب بزرگ گورنر نے بطور چیف جسٹس ایک ڈکٹیٹر سے ڈکٹیشن نہیں لی اور اپنا عہدہ چھوڑنے کی سعادت حاصل کی تو کیا ایک بار پھر یہ سعادت ان کو مل سکے گی؟ ہاں اگر زندگی نے وفا کی تو۔ قائم علی شاہ کو موہنجو داڑو کی یادگار قرار دینے والوں کو ہڑپہ سے نئے گورنر سندھ کا تحفہ مبارک ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments