خیبر پختونخوا کے بم ڈسپوزل سکواڈ پر بنائی گئی دستاویزی فلم ’آرمڈ ود فیتھ‘ کو ایمی ایوارڈ سے نواز دیا گیا


پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے بم ناکارہ کرنے والے ادارے بم ڈسپوزل سکواڈ پر بنائی گئی دستاویزی فلم ’آرمڈ ود فیتھ‘ کو ایمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

فلم ساز اسد فاروقی کی اس دستاویزی فلم کو حکومت اور سیاست کی کیٹیگری میں ایوارڈ دیا گیا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر سکیورٹی کے اہلکار پیش پیش رہے۔ متعدد ایسے بہادر اہلکار اور افسران سامنے آئے جو اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر شدت پسندوں کے خلاف سینہ تان کر کھڑے رہے۔ ان میں بم ڈسپوزل سکواڈ کے اہلکاروں کی قربانیاں بھی نمایاں ہیں۔

اس دستاویزی فلم میں خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے بم ڈسپوزل سکواڈ کے انچارج عنایت اللہ ٹائیگر کو فلمایا گیا ہے۔

عنایت اللہ ٹائیگر جنھوں نے بڑی تعداد میں بم اور بارودی سرنگیں ناکارہ بنائی ہیں، خود کم از کم چھ مرتبہ خود کش دھماکوں اور بارودی مواد ناکارہ کرتے ہوئے دھماکوں کی زد میں آ کر شدید زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی فلم کو انڈیا میں دو ایوارڈز مل گئے

’ماہ میر‘ کے لیے انڈیا میں بہترین فلم کا اعزاز

شرمین عبید چنائے کے لیے ایک اور ایوارڈ

عنایت اللہ سنہ 2000 کے بعد سے اب تک 297 دیسی ساختہ بم، 350 بارودی سرنگیں اور 2500 کے لگ بھگ دیگر دھماکہ خیز مواد ناکارہ بنا چکے ہیں۔

عنایت اللہ ٹائیگر نے بی بی سی سے گفتگو میں بتایا کہ ایک دھماکے میں ان کی بائیں ٹانگ ضائع ہو گئی تھی جبکہ ایک آئی ای ڈی کو ناکارہ کرتے ہوئے دھماکہ ہوا جس میں ان کا ایک ہاتھ زخمی ہو گیا تھا۔

اسی طرح ایک خود کش دھماکے میں ان کے ساتھی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ عنایت اللہ کے بائیں کندھے پر چھرے لگے تھے جبکہ ایک اور حادثے میں ان کا ہاتھ کٹ گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ وہ 24 گھنٹے وردی میں رہتے ہیں اور صرف نماز کے لیے شلوار قمیض پہنتے ہیں کیونکہ وردی میں وہ سکون محسوس کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ جب سے پولیس میں بھرتی ہوِئے ہیں تو کبھی کبھار پورا سال گزر جاتا ہے اور وہ اپنے گھر نہیں جا پاتے۔

ان کے مطابق وہ ڈیوٹی سر انجام دینے میں سکون محسوس کرتے ہیں تو جب ان کی ایک ڈیوٹی کا وقت ختم ہوتا تھا تو وہ دوسری ڈیوٹی کے لیے اپنے آپ کو پیش کر دیتے تھے۔

عنایت اللہ ٹائیگر

عنایت اللہ ٹائیگر

عنایت اللہ ٹائیگر کا گھر ڈیرہ اسماعیل خان میں ہے اور دفتر بھی شہر میں ہی ہے لیکن وہ اپنے گھر نہیں جا پاتے ہیں جس کی وجہ ان کی جان کو لاحق خطرات ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ مہینے میں ایک یا دو دن کے لیے گھر جاتے ہیں اور اس دوران بھی وہ آن کال رہتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ وہ روزانہ دن میں تین مرتبہ گھر فون کرتے اور بچوں سے بات کرتے ہیں اور رات کو کام سے فارغ ہوتے ہیں تو اپنی اہلیہ سے بات کرتے ہیں۔

عنایت اللہ ٹائیگر کی نجی زندگی صرف اپنے ان ساتھیوں کے ساتھ منسلک ہے جو ان کے ساتھ پولیس کے محکمے میں کام کرتے ہیں اور انھی کے ساتھ دفتر میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ اپنے گاؤں اور بچپن کی باتوں کو یاد کرکے بہت سکون حاصل کرتے ہیں۔

عنایت اللہ ٹائیگر

عنایت اللہ ٹائیگر

عنایت اللہ ٹائیگر کی رہائش دفتر کے ایک کمرے میں ہے جہاں ان کی ضروریات کا سامان موجود ہے جبکہ ان مصنوعی ٹانگ اور یونیفارم نمایاں نظر آتے ہیں۔

ان کے کمرے کے ساتھ گودام ہے جس میں بم ڈسپوزل یونٹ کا سامان اور جو مواد انھوں نے ناکارہ کیا ہے، اس کی باقیات رکھی گئی ہیں۔

ان کے دفتر کے سامنے شہدا کی یادگار ہے جہاں چھوٹا سا ایک باغ ہے جس کی دیکھ بھال بھی عنایت اللہ خود کرتے ہیں۔ عنایت اس چمن میں بیٹھ کر اپنے ان دوستوں کو یاد کرتے ہیں جو اب اس دنیا میں نہیں رہے اور دوران ڈیوٹی جان گنوا بیٹھے۔

انھوں نے کہا کہ وہ چھ دھماکوں اور حملوں میں زخمی ہوئے اور اس دوران ان کی جان جا سکتی تھی لیکن شاید اللہ کو اب تک ایسا منظور نہیں تھا ۔

انھوں نے اپنے ساتھیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض دوستوں نے کم وقت میں بہت زیادہ کام کیا ہے جن میں پشاور کے بم ڈسپوزل یونٹ کے حکم خان شامل ہیں جنھوں نے 56 دیسی ساختہ بم ناکارہ کیے تھے لیکن انھیں زندگی نے مزید مہلت نہیں دی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32667 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp