ترپ کا پتہ، ہیلری اور شاہ محمود قریشی کے خواب


\"razi پوری قوم صدمے کی حالت میں ہے۔ قوم ہی نہیں پوری امت مسلمہ اس وقت عجیب کیفیت سے دوچارہے۔ حیران ہے اور پریشان ہے۔ اگرچہ ڈیموکریٹ بھی کوئی اسلام دوست جماعت نہیں اورہیلری کے شوہر بل کلنٹن نے بھی مسلمانوں کے بارے میں کبھی نرم گوشہ نہیں رکھا تھا لیکن اس کے باوجود ہم سب ہیلری کے ساتھ تھے اور ہمیں یقین تھا کہ وہ ہماری دعاﺅں کے نتیجے میں ضرور کامیاب ہوں گی اور اللہ تعالیٰ انہیں فتح ونصرت سے ہمکنار کریں گے۔ ڈونلڈٹرمپ جیسا مسخرہ بھلا کسی سپر پاور کی قیادت کا اہل کیسے ہوسکتا ہے؟وہ جو چیختا تھا، چنگھاڑتا تھا، ہمارے خلاف بدزبانی کرتاتھا، مسلمانوں کو دہشت گرد کہتا تھا، مودی کے حق میں بیانات دیتا تھا، ایک راسخ العقیدہ مسلمان کی حیثیت سے ہم بھلا اس کی حمایت کیسے کرسکتے تھے؟ سو ہم نے دعا کی کہ یا رب العزت دشمن کی توپوں میں کیڑے ڈال دے اوراس بدشکل مسخرے کو ایسی شکست سے ہمکنار کر کہ اس کی نسلیں بھی یاد رکھیں۔

ہم اپنے ملک میں اگرچہ عورت کی حکمرانی کے مخالف رہے۔ ہم نے محترمہ فاطمہ جناح اور محترمہ بے نظیر بھٹو پر فتوے بھی عائد کیے۔ یہ بھی کہا کہ عورت کو ووٹ دینے والے کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے لیکن ہم دعا کرتے تھے کہ امریکہ میں عورت کی حکمرانی قائم ہونی چاہیے۔ بہت سی دلیلیں تھی ہمارے پاس، جیسے ہمارے ملک میں اسٹیبلشمنٹ بہت سی سازشیں کرتی ہے اور کسی کمزور کو کامیاب بنانے کے لئے کسی طاقت ور کو میدان میں لے آتی ہے۔ کسی مہرے پر ہاتھ رکھ دیتی ہے۔ کسی پیادے سے وزیر کو مروادیتی ہے اور کسی توپ کے ذریعے شہ مات کر دیتی ہے۔ اسی طرح ہمارا خیال تھا کہ امریکہ میں بھی کوئی شطرنج کی بساط بچھائے بیٹھا ہے اور مہروں کو اپنی مرضی سے چلا رہا ہے۔ ہم سمجھتے تھے امریکی عوام بھی ہماری طرح بھیڑ بکریوں جیسے ہیں جو ڈونلڈ جیسے مسخرے کے مقابلے میں ہیلری کلنٹن جیسی خوبصورت، مسکراتی ہوئی لیڈر کو کامیاب کرا دیں گے۔ بعض تجزیہ نگارتو دورکی یہ کوڑی بھی لائے کہ ریپبلکن نے ہیلری کے مقابلے میں دانستہ ایک کمزور امیدوار نامزد کیا تاکہ دو مرتبہ منصب صدارت پر فائز رہنے والے بے وفا کلنٹن کی وفاشعار بیوی آسانی سے کامیاب ہوسکے۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ سیاست کا تجربہ نہ رکھنے والا ڈونلڈٹرمپ اس طرح اپنی مد مقابل کو ڈھیر کرے گا کہ دنیا حیران رہ جائے گی۔ ہم نے دراصل شطرنج کے کھیل کو ہی مدنظر رکھا تھا کہ ہمیں تو یہاں مہرے دیکھنے کی ہی عادت ہے۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ امریکہ میں شطرنج کی بجائے تاش کے پتے حرکت میں ہیں۔ ڈونلڈٹرمپ تو ٹرمپ کارڈ کی طرح کام آیا۔

جی ہاں، اردو میں ٹرمپ کارڈ کو ترپ کا پتہ ہی کہتے ہیں۔ تاش کے کھیل میں ترپ کے پتے کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ وہ کھلاڑی کو مشکل سے نکالتا ہے ۔ وہ ایک پتہ تمام طاقت ور پتوں پربھاری ہوتا ہے۔ خواہ وہ حکم کا یکا ہو، بادشاہ ہو، بیگم ہو یا جوکر۔ ترپ کاپتہ ان سب کو صفر کردیتا ہے۔ سو ٹرمپ نے ترپ کے پتے کی طرح کلنٹن کی بیگم کوصفر کر دیا۔ ڈونلڈٹرمپ نے اور تو کچھ نہیں کیا صرف مسلمانوں کے خلاف امریکیوں کی نفرت کو ہیجان میں تبدیل کردیا۔ اوریہی ان کی کامیابی کا راز ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم امریکہ سے نفرت کرتے ہیں۔ امریکیوں کوقتل کرتے ہیں۔ عیسائیوں اور یہودیوں کو واجب القتل سمجھتے ہیں، بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ ہم ہندوﺅں کے ساتھ بھی اچھا سلوک نہیں کرتے۔ بدھ مذہب اور قادیانیت کے پیروکاروں پر زندگی تنگ کرتے ہیں۔ اسلام کی نشاة ثانیہ کے لیے ہمارے ہاں ہر جنون اور ہر جرم جائز سمجھا جاتا ہے لیکن دوسری طرف ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ہم جنہیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور جنہیں واجب القتل سمجھتے ہیں وہ سب ہمارے لیے نرم گوشہ رکھیں ۔ جورواداری کا مظاہرہ ہم نہیں کرسکتے انہیں توضرور کرنا چاہیے۔ ہم بہت خوش ہوتے ہیں جب بھارت میں کوئی اداکار ہمارے حق میں آواز بلند کرتا ہے اس پر ہم جشن مناتے ہیں اسے اپنی اخلاقی جیت قراردیتے ہیں لیکن ایسے ہی کسی ماحول میں ہمارے کسی اداکار یا گلوکار کو یہ اجازت نہیں ہوتی کہ وہ بھارت کے حق میں آواز بلند کر سکے۔

جناب، ہمارے ہاں تو کرکٹ کے کھلاڑیوں کوبھی اپنا کیریئر بچانے کے لیے مذہب تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ اینٹ کا جواب ہمیشہ پتھر سے آتا ہے۔ ہماری\"shah-hillary\" جانب سے بارود کا کھیل جاری رکھنے والوں کو دوسری جانب سے گلدستوں کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ سو امریکیوں نے اگر اس ردعمل میں بھی ڈونلڈٹرمپ کو کامیاب کرایا تو حیران یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ ان کا حق تھا۔ پریشان صرف شاہ محمودقریشی کو ہونا چاہیے جن کے بارے میں ہمارے ایک دوست کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ روز حضرت بہاﺅالدین زکریاؒ کے عرس کے موقع پر بھی زیرلب ہیلری کی کامیابی کی دعا مانگ رہے تھے۔ شاہ محمودقریشی نے وزیرخارجہ کی حیثیت سے ہیلری کے ساتھ بہت خوشگوارماحول میں کام کیا تھا۔ ان کے قریبی حلقوں میں یہ بات زیربحث تھی کہ اگر ہیلری کامیاب ہوگئیں تو عمران خان نہ سہی لیکن شاہ محمود قریشی پر امریکہ کی نوازشات ہو سکتی ہیں۔ آپ کو وہ تصویر تو یاد ہوگی جس میں شاہ محمود قریشی ہیلری کے ساتھ سرجوڑ کر قہقہے لگ رہے ہیں۔ ہیلری کی ہنسی بھی رکنے میں نہیں آ رہی تھی۔ دونوں کے ہاتھوں میں گلاس بھی تھے جنہیں بعض بدگمان عناصرجام قراردیتے رہے۔ اگرچہ تصویر بنواتے وقت شاہ محمود قریشی نے احتیاطاً اپنا گلاس چھپانے کی بہت کوشش کی اوراسے سامنے والے ڈائس پر رکھ دیا مگر پھر بھی اس ناہنجار گلاس کا ایک کونہ تصویر میں دکھائی دیتا تھا۔ سو لوگوں کو بھانت بھانت کی گفتگو کا موقع مل گیا۔ یہ تصویرحالیہ امریکی انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر گردش بھی کرتی رہی۔ سو جناب خواب صرف ہیلری کے ہی نہیں شاہ محمودقریشی کے بھی چکنا چور ہوئے ہیں۔ بلاگ کا اختتام اسی تصویر کے حوالے سے اپنے دوست خالد مسعود خان کے یک سطری تبصرے پر کرتا ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ” شاہ محمودقریشی جدے نال وی جڑیا اونہوں ای لے ڈبیا“۔ (شاہ محمودقریشی جس کے ساتھ بھی جڑتے ہیں اسی کو لے ڈوبتے ہیں)۔ ہم ایسا نہیں کہہ سکتے۔ ہم نے اس تصویر کو غور سے دیکھا ہے اور یہ کہ ہمیں شاہ محمود قریشی بہت پسند ہیں۔ چنانچہ ہم تو منیر نیازی کا ایک مصرع زیر لب پڑھتے ہیں

میں جس سے پیار کرتا ہوں، اسی کو مار دیتا ہوں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments