یہ 6 سے 12 تجزیہ کار، ”ہر مال“ آرڈر پر دستیاب ہے


\"iffat-hassan-rizvi-2\"

فی الحال تحریر میں تمہید کا کوئی موڈ نہیں، کیونکہ آج کمرہ عدالت میں تحریک انصاف کے وکیل کی شاندار پرفارمنس پر ابھی بہت سے علاماؤں، ڈاکٹروں، دانشوروں اور ارسطووں کے تبصرے سن کر بیٹھی ہوں، سب کے نیم پلیٹ کے ساتھ ایک لاحقہ جڑا تھا ”تجزیہ کار“ اور تجزیہ کے نام پر کہیں لقمانی منجن تھا کہیں سلیمانی پھکی۔

اڑے بابا کیا آفت ہیں یہ تجزیہ کار، سبزی کے بھاؤ ان سے پوچھو، عالمی منڈی میں تیل کی قیمت گرے یا اداکارہ میرا ریمپ پر گر جائے ریڈی میڈ تجزیہ حاضر ہے جناب، لال مسجد کے مولوی صاحب کوئی نیا شوشا چھوڑیں یا ماڈل احمد بٹ اپنی بیوی کو چھوڑے، گرما گرم تجزیہ ملائی مار کہ ملے گا۔

عمر ساری ملک کے دفاع میں گذری مگر یہ با صلاحیت دفاعی تجزیہ کار سینٹ میں پیش ہوئے حقوق نسواں بل پر مردوں کے دفاع میں بے تکان تجزیہ پیش کرسکتے ہیں۔

یہ نام نہاد تجزیہ کار کہا جاتا ہے کہ فلاں اور فلاں کی پرچی ہیں، کوئی کہتا ہے کہ شو کے اینکر کے ساتھ سیٹنگ ہوتی ہے کسی کو لگتا ہے چینل کے مالک کی رشتہ داری ہے اور کوئی سمجھتا ہے کہ انہیں اشتہارات لانے کے لیے شو میں تجزیہ کار کے طور پر بلایا جاتا ہے۔

خاص بات یہ کہ ان تجزیہ کاروں کے پاس اسمارٹ فونز ہیں جن پر یہ فورا متعلقہ موضوع گوگل کرکے تجزیے کا مال آرڈر پر تیار کرلیتے ہیں، دوسرا یہ کہ انہیں کوئی شو میں بلائے نہ بلائے یہ ہر شام 5 بجے گرے رنگ کا کوٹ پینٹ پہن کر اور کسی ہوئی سرخ ٹائی کر لگا کر اپنے گھر کے ڈرائنگ میں تیار ہو رہتے ہیں کیا پتا کہاں سے ایمرجنسی شو کا بلاوا آجائے، ان کی بیگمات نے اپنے تجزیہ کار شوہروں کی اس حالت کو ٹاک شو سینڈروم کا نام دیا ہے۔

یہ مشروم تجزیہ کار بڑے علامہ سہی، سوال یہ ہے کہ کیا اصل صحافی، بیٹ رپورٹرز چغد ہیں جو ساری عمر ایک بیٹ کی خبریں دینے اور اپنے خبری ذرائع بنانے میں لگا دیتے ہیں، ان رپورٹرز کی خبریں لال بھبوکا بریکنگ نیوز کے پھٹوں کی زینیت بنتی ہیں، اگلے دن پکوڑے والے اخبارات پر سجتی ہیں، اعلی سیاسی و حکومتی ڈرائنگ رومز میں ڈسکس ہوتی ہیں، مگر ان رپورٹرز کو کوئی نیوز چینل 6 سے 12 کے پروگرامز میں نہیں بلاتا۔\"supreme-court-of-pakistan\"

ان مشہور پروگرامز کے نہایت مصروف پروڈیوسرز یہ بہانہ بناتے ہیں کہ یار رپورٹر کو پروگرام میں بٹھالیا تو ریٹنگ نہیں آتی، جب کوئی معروف تجزیہ کار جس نے آج تک سپریم کورٹ کی عمارت اور کورٹ روم نمبر ون نہیں دیکھا وہ لائیو شو میں کمرہ عدالت اور اندر کے ماحول کے نقشے کھینچے گا تب ریٹنگ دوڑتی ہوئی آئے گی۔

معروف اینکرز اور پروڈیوسرز صاحبان، آپ کی اپنی مجبوریاں ہوں گی، مگر ایک تجربہ کار بیٹ رپورٹر کا مشاہدہ اس سوٹڈ بوٹڈ چمکتی ٹنڈ والے تجزیہ کار سے کروڑ گنا درست ہوگا جو سوا دو کھرب نخروں کے بعد آپ کے شو میں آکر محض تُکوں پر مبنی تجزیہ بگھارتا ہے۔

پاناما کیس چل رہا ہے کیس ملتوی ہوتے ہی تمام رپورٹرز کے موبائل فونز پر ان موسمی تجزیہ کاروں کے نمبرز چمکنے لگتے ہیں جو فون کرکے پوچھ رہے ہوتے ہیں یار آج کی سماعت میں ہوا کیا؟ ہر چینل کسی نا کسی زاویے سے اس کیس پر ٹاک شو کر رہا ہے، مگر آپ کو کہیں سپریم کورٹ کے رپورٹرز بطور تجزیہ کار بیٹھے نظر نہیں آئیں گے، ڈان اخبار کے ناصر اقبال اور اے آر وائی نیوز سے وابستہ راشد حبیب کو سپریم کورٹ کی کوریج کرتے 20 سال سے زائد ہوگئے، یہ ججز کی اکثریت کو ان کے زمانہ وکالت سے جانتے ہیں یہ ججز کی آنکھیں پڑھ لیتے ہیں، جج اور وکیل کے تعلق کیس کی کارروائی کمرہ عدالت کے ماحول کو دیکھ کر بتا دیتے ہیں کہ فیصلہ کیا ہوسکتا ہے، مگر آپ کو یہ دونوں کسی چینل کی اسکرین پر تجزیہ دیتے نظر نہیں آئیں گے۔

ٹریبیون اخبار کے حسنات ملک بین السطور اور چیمبرز کے اندر کی خبر نکالنے کے ماہر ہے، مگر ان کی مہارت سے ان کے اپنے ہی ادارے ایکسپریس کے کسی نیوز پروگرام میں استفادہ نہیں اٹھایا گیا۔

دنیا نیوز کا جواں سال رپورٹر عمران وسیم سارا دن سپریم کورٹ کی ہر عدالت اور ہر وکیل کے کمرے میں بیک وقت پتا نہیں کیسے موجود ہوتا ہے، فٹ ورک کے عادی اس رپورٹر سے آج کی خبر کیا ہے یہ سوال تو کسی شو میں پوچھ لیا جاتا ہے مگر اس کی خبر پر تجزیہ دینے کے لیے پھر کسی گھنی کالی مونچھوں اور سر پر خضاب لیپے کسی موسمی تجزیہ کار کو بلا لیا جاتا ہے۔

غلام نبی یوسفزئی ججز کے ریمارکس کی تشریح اور عدالتی فیصلوں کے دور رس اثرات بیان کرنے کے ماہر ہیں، برسوں پرانے عدالتی فیصلے بمعہ تاریخ ان کے فنگر ٹپس پر ہیں، ٹیرنس جی سیگامنی، رانا مسعود، سہیل خان، طارق چوہدری، خدایار موہلہ اور بہت سے نام یہ سب وہ ہیں جنہیں سپریم کورٹ کی 6 عدالتوں کو رپورٹ کرتے 10 سال سے زیادہ ہوگئے، مگر ان سے بھی عدالتی کارروائی پر ٹیکنیکل تجزیہ لینا شاید ان پاور شوز والو کے بس کی بات نہیں۔

ویسے یہ 6 سے 12 والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ بیٹ رپورٹر ہوتے بڑے شرارتی ہیں، کیا پتا جس لائن اور لینتھ کا تجزیہ پروگرام والے لینا چاہتے ہیں رپورٹر وہ مطلوبہ نتیجہ دینے کے بجائے لائیو پروگرام میں سارا بنا بنایا گیم پلٹ دے، بھیا اوریجنل صحافی تو ایسے ہی ملیں گے یہ گھر داماد نہیں کہ جو تجزیہ آپ کی مرضی کے آملیٹ کی طرح گرما گرم پلیٹ میں پروس دے۔

تحریر:

عفت حسن رضوی نجی نیوز چینل میں سپریم کورٹ کاریسپانڈنٹ ہیں، برصغیر کی عظیم ڈرامہ نویس فاطمہ ثریا بجیا کی سوانح نگار اور انٹرنیشنل سینٹر فار جرنلسٹس امریکا کی فیلو ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: IffatHasanRizvi@

عفت حسن رضوی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عفت حسن رضوی

نجی نیوز چینل میں ڈیفنس کاریسپانڈنٹ عفت حسن رضوی، بلاگر اور کالم نگار ہیں، انٹرنیشنل سینٹر فار جرنلسٹس امریکا اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کی فیلو ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں @IffatHasanRizvi

iffat-hasan-rizvi has 29 posts and counting.See all posts by iffat-hasan-rizvi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments