دوسرا رخ: پاکستانی صحافی اسلم خان طالبان کا موقف بیان کرتے ہیں


طالبان نے اپنے تمام مخالفین کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے ہرات کے سابق مجاہد کمانڈر امیر محمداسماعیل خان کو اشرف غنی انتظامیہ سے مذاکرات کے لئے نمائندہ خصوصی مقرر کر دیا ہے کمانڈر محمد اسماعیل خان نے ہرات میں ڈٹ کر طالبان کا مقابلہ کیا تھا اور گرفتار ہونے تک طالبان کو ہرات میں قدم جمانے کا موقع نہیں دیا تھا۔

ہرات میں ملیشیا کمانڈر اسماعیل خان صوبائی گورنر، پولیس سربراہ اور اور انٹیلی جنس چیف کے ہمراہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہرات سے فرار ہونے کی ناکام کوشش کے دوران گرفتار ہو گئے تھے۔ کمانڈر اسماعیل خان، نائب وزیرداخلہ عبدالرحمن، ہرات کے گورنر بریگیڈئیر عبدالصبور قانع، کورکمانڈر ظفرکور جنرل خیال نبی احمدزئی، انٹیلی جنن ڈائریکٹر حسیب صدیق ہیلی کاپٹر کے ذریعے کابل فرار ہوناچاہتے تھے مگر اس ائیرپورٹ کے تکنیکی عملے نے ہرات چھوڑنے سے زبردستی روک دیا۔ ‏اسماعیل خان سابق جہادی لیڈر اور ہرات کے سابق گورنر ہیں، وہ حالیہ دنوں میں طالبان کے خلاف مزاحمت کے حوالے سے مشہور ہوئے تھے

لیکن طالبان نے انہیں گرفتار کرنے کے بعد معافی کا اعلان کر دیا اور اب کابل انتظامیہ سے مذاکرات کار نامزد کر دیا ہے۔ وہ صلاح الدین ربانی، یونس قانونی اور عطا محمد نور سمیت دیگر رہنماؤں کو مفاہمت پر آمادہ کرکے ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کر یں گے۔ جبکہ فرح صوبے کے گورنر مسعود بختور نے طالبان کے فرح کے لیے نامزد گورنر مولوی افغان کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے ہیں۔ پکتیا کے صوبائی دارالحکومت گردیز میں عمائدین اور شہریوں نے شہر کو پرامن طور پر طالبان کے حوالے کردیا ہے۔

اس وقت تک طالبان نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ “ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ‎امارت اسلامیہ افغانستان کے ذمہ داران کو نجی املاک قیمتی کاروں ، زمینوں ، محلات ، بازاروں اور کمرشل جائیدادوں کا مالک بننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، بلکہ ہم افغان قوم کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔“

اسی طرح طالبان نے لوگر کے ہتھیار ڈالنے کرنے والے گورنر عبدالقیوم رحیمی کو کابل جانے کی اجازت دے دی تھی جنہیں بعد ازاں کابل انتظامیہ نے میدان وردگ کے علاقے میں گرفتار کر لیا تھا

‏اشرف غنی حکومت عملا کابل اور چند شہروں تک محدود رہ گئی۔ تازہ ترین امریکی تجزیے کے مطابق طالبان 90 گھنٹوں میں کابل پر قبضہ کر سکتے ہیں جبکہ گذشتہ ہفتے امریکیوں کا اصرار تھا کہ طالبان کو کابل تک پہنچنے میں کم از کم 90 دن لگیں گے۔

‎افغانستان کی تازہ ترین صورتحال کے ‎بارے میں طالبان نے اپنا موقف بیان کیا ہے۔

‎ہمارے زیر اانتظام علاقے اور صوبے درحقیقت قوم میں امارت اسلامیہ کی مقبولیت اور قبولیت کی علامت ہیں کیونکہ اتنی بڑی اور تیز رفتار پیش قدمی فوجی طاقت سے ممکن نہیں ہے یہ درحقیقت خدائے مہربان کی عنایت اور عظیم افغان قوم پر اس کا انعام ہے ، جس پر ہم اس کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔

‎امارت اسلامیہ ایک بار پھر اپنے تمام ہم وطنوں کو یقین دلاتی ہے کہ وہ ہمیشہ ان کی جان ، مال اور عزت و آپرو کی حفاظت کرے گی اور پر امن اور محفوظ نظام زندگی کے لئے ماحول پیدا کیا جائے گا اس معاملے میں کسی پرامن معاشرے کی تشکیل کے لئے کس بھی پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا

‎ مجاہدین کو قومی خزانے ، عوامی سہولیات، سرکاری دفاتر اور ان کے سازو سامان ، پارکوں ، سڑکوں اور پلوں کے بارے میں بہت ہی محتاط طرز عمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے یہ سب اللہ تعالی کی جانب سے ہم پر ذمہ داری کا بوجھ ڈالا گیا ہے اس لئے اس کا تحفظ نہایت احساس ذمہ داری سے کیا جانا چاہئے صف اوّل پر پیش قدمی کرتے سب قابل اعتماد ہیں اور انہیں قومی و نجی املاک کا تحفظ نہایت احتیاط اور سنجیدگی سے کرنا چاہئے۔

‎وہ تمام افراد جنہوں نے ماضی میں قابضین کے ساتھ کام یا تعاون کیا یا اب بھی کابل انتظامیہ کے ساتھ ہیں ، امارت اسلامیہ ‎طالبان نے عام معافی کا اعلان کرکے انہیں گلے لگا لیا ہے۔

‎وہ فوجی اور شہری جو امارت اسلامیہ کے ساتھ مل گئے ہیں ، امارت اسلامیہ مستقبل میں ان سے ملک و قوم کی خدمت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے گی اور ان کی قابلیت اور صلاحیت سے بھر پور استفادہ کرنے کےلئے پرعزم ہے۔

‎امارت اسلامیہ کے زیر انتظام علاقوں میں لوگوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنا ہماری اسلامی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے جس کو ہر حال میں پورا کیا جائے گا یہ ملک سب افغانوں کا ہے اور انہیں اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح بروئے کار لاتے ہوئے سماجی اور ثقافتی ہر شعبے میں بھر پور حصہ لینا چاہئے کسی بھی افغان کو ملک کو چھوڑنے کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے یاد رکھیں ملک اور قوم کو افغان مادر وطن کو آپ کی خدمات کی ضرورت ہے۔

‎کابل انتظامیہ بے بنیاد اور شیطانی پروپیگنڈے اور غلط بیانی کرکے مقامی سطح پر اور بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کو گمراہ کر رہی ہے مجاہدین امارت اسلامیہ کو ناکردہ جرائم پر قصوروار ٹھہرایا جا رہا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری ان سے وابستہ خفیہ اداروں پر عائد ہوتی ہے جو وقتا فوقتا امارت اسلامیہ کے عہدیداروں اور عمائدین کے نام پر من گھڑت اعلانات اور بیانات پھیلاتے رہے ہیں، جن کو کوئی باشعور آدمی قبول نہیں کرسکتا۔

ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ‎امارت اسلامیہ افغانستان کے ذمہ داران کو نجی املاک قیمتی کاروں ، زمینوں ، محلات ، بازاروں اور کمرشل جائیدادوں کا مالک بننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ، بلکہ ہم افغان قوم کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے ذمہ دار ہے۔

‎وہ تمام لوگ جو حال ہی میں دشمن کے پروپیگنڈے سے متاثر ہوکراور افغانستان کے اندر بے گھر ہو گئے ہیں یا بیرون ملک چلے گئے ہیں ، اپنے گھروں اور علاقوں میں واپس آ جائیں اور معمول کی زندگی کا آغاز کریں ہم ان کے جان و مال، املاک اور عزت و آبرو کے تحفظ مکمل یقین دلاتے ہیں۔

‎امارت اسلامیہ نے از خود مجاہدین کو حکم دیا ہے اور انہیں واضح ہدایات دی ہیں کہ بلا اجازت کے گھر میں کوئی داخل نہ ہوں. ‎ اور کسی کو نقصان نہ پہنچایا جائے. ‎دشمن کابل انتظامیہ نے مجاہدین امارت اسلامیہ کو بدنام کرنے کے سازشیں شروع کر رکھی ہیں کچھ لوگ منصوبہ بندی کرکے عوام اور انُ کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں عوام اس معاملے میں مجاہدین سے ‎تعاون کریں اور ایسے سماج دشمن افراد کی گو شمالی کے لئے وہ فوری طور پر اپنے قریبی امارت اسلامیہ کے عہدیداروں کو مطلع کریں۔

خاص طور پر ‎تاجروں ، کاریگروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ وہ اپنا کام معمول کے مطابق کریں اور لوگوں کی خدمت کریں امارت اسلامیہ ان کاروبار کے لیے ساز گار ماحول تحفظ کو یقینی بنائے گی اور اس سلسلے میں ہر ممکن اقدام کرنے سے دریغ نہیں کرے گی

‎ہم اپنے تمام پڑوسیوں ممالک کو یقین دلاتے ہیں کہ انہیں کبھی بھی کسی کی طرف سے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ، انہیں افغانستان میں مکمل اطمینان حاصل ہوگا ہم یقین دلاتے ہیں کہ سفارت کاروں اور ملکُی و غیر ملکی فلاحی اداروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا امارت اسلامیہ ان کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی ‎ اور انہیں مکمل اعتماد کی فضا فراہم کرے گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments