مذہب کارڈ


مذہب کارڈ کا استعمال کوئی نئی چیز نہیں اس کے منفی استعمال ہر لحاظ سے جرم ہے۔ لیکن مذہبی شدت پسند لوگوں میں اس کا استعمال کر کے بہت سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ حتی کہ ہماری حکومتیں مذہب کا استعمال کر کے عوام کے جذبات کو اپنا آلہ کار بناتیں ہیں۔ پاکستان میں کافی عرصے سے اس حوالے سے حالات سنگین ہیں۔ تمام حکومتوں نے کثیر فوائد حاصل کیے مگر جو کامیابیاں پی ٹی آئی نے سمیٹیں شاید کسی کے حصے آئی ہوں۔ پاکستان کا پڑھا لکھا طبقہ اس کا بہت شکار ہوا۔

ریاست مدینہ کا نام لے کر ایسا گمراہ کیا کہ شاید ہی کوئی کرے۔ اسی لیے ہم تذبذب کا شکار ہیں کہ پاکستان میں طرز حکومت کیا ہونا چاہیے۔ کچھ لوگوں کے خیال میں پاکستان میں طرز حکومت اسلامی ہونا چاہیے جبکہ کچھ کے نزدیک جمہوری۔ مگر موجودہ دور میں دینی یا جمہوری قیادت دونوں کا فقدان ہے۔ اسی لیے جمہوری افراد کو مذہب اور مذہبی لوگوں کو جمہوریت کی بیساکھی کی ضرورت رہتی ہے۔ میرے خیال سے پاکستان، انڈیا، افغانستان، ایران اور ان سے منسلک چند ممالک میں مذہبی شدت پسندی عروج پر ہے۔

اسی لیے ان لوگوں کا استعمال کرنا آسان ہدف ہے۔ ہمسایہ ملک میں مودی سرکار نے بھی مذہبی کارڈ استعمال کرتے ہوئے بہتی گنگا میں پوتر ہونے کا موقع جانا اور تب سے ہندو مسلم فسادات اپنے عروج پر ہیں۔ نریندر مودی جو کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہیں بھارتی گجرات کے وزیراعلی رہ چکے ہیں۔ آر ایس ایس نے انیس سو چوراسی میں اپنے ارکان بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل کیے ان میں ایک مودی بھی تھا۔ ہندو انتہا پسند گاؤ ماتا کا نام لے کر جانے کتنے لوگوں کی جان لے چکے ہیں۔

کسی فرد سے گوشت برآمد ہوتا ہے اس پر گائے کے ذبح کرنے کا الزام لگا کر قتل کر دیا جاتا ہے جبکہ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ گوشت کسی اور جانور کا ہے۔ مقامی لوگ غنڈہ گردی کرتے ہوئے جنہیں گاؤ رکھشت کہا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی مطابق مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے دو ہزار اٹھارہ میں چوالیس لوگ قتل ہوئے جن میں سے تینتیس افراد مسلمان تھے۔ بھارت میں گاؤ رکھشت اور ہندو قوم پرست سیاسی جماعتوں کا کٹھ جوڑ ہے۔ کسان، گلہ بان، ٹرانسپورٹرز، گوشت کے تاجر، لائیو اسٹاک کے لوگ بہت پریشان ہیں۔

گاؤ اکھشت لوگوں نے کثیر تعداد میں گائے رکھی ہوئی ہیں ان کا طریقہ یہ ہے کہ گائے کھلے عام چھوڑ دیتے ہیں صرف ان کا دودھ دھوتے ہیں دودھ نکالنے کے بعد انہیں چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ گائیں وہاں کے کسی بھی کسان کے کھیت میں چلی جاتی ہیں جس کی وجہ سے کسان کافی پریشان ہیں۔ کسان کسی گائے کو اپنی فصل سے بھگانے کے لیے مارتا ہے تو مخصوص طبقہ ان پر الزام لگاتا ہے۔ کئی علاقوں میں کسانوں نے اپنے رقبے کے گرد کیکر اور بیری کی لکڑیوں سے باڑ لگائی ہے مگر جانوروں باڑ پھلانگ کر فصل تباہ کر دیتا ہے۔ جہاں بھی مذہب کا غلط استعمال ہو گا قابل مذمت ہے۔ اس کی بنیادی وجہ تربیت کا فقدان ہے جو درحقیقت ہماری ذات پات کی وجہ سے ہم میں پائی جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments