آزاد کشمیر کا ناکام حکومتی و سیاسی سیٹ اپ


یہ کہنا بے جا نہیں کہ آزاد کشمیر کا خطہ حاصل حکومتی و سیاسی سیٹ اپ کے جواز سے مکمل طور پر محروم ہو چکا ہے۔ تحریک آزادی کی نمائندہ حکومت کے طور پر وجود میں آنے والی آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر نے حکومت پاکستان کی ایماء پہ 1949 میں معاہدہ کراچی کے ذریعے اپنی سیاسی حیثیت میں کمی کا فیصلہ قبول کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر میں اپنے کردار سے محرومی اختیار کی اور ایک لوکل اتھارٹی کے طور پر مقامی امور میں محدود حکومت کی تنزلی کا درجہ قبول کیا۔ مقامی امور میں محدود آزاد کشمیر حکومت کا جھنڈا، اسمبلی، صدر، وزیراعظم، عدلیہ کے وجود سے ایک ریاست کے درجے کا تاثر ملتا ہے لیکن عملی طور پر ایسا ہے نہیں۔

1974 کے عبوری آئین کے تحت تشکیل کردہ نظام حکومت کو تقریباً چالیس سال ہو چکے ہیں۔ آج کی صورتحال دیکھتے ہوئے آزاد کشمیر حکومت اور سیاسی جماعتیں قابل رحم، قابل اعتراض، باعث شرمندگی اور قابل اصلاح ہونے کا منظرنامہ پیش کر رہی ہیں۔ آزاد کشمیر حکومت اور سیاسی جماعتوں کی کشمیر کاز سے متعلق اپنے سیاسی کر دار سے لاتعلقی اور عدم دلچسپی واضح ہی نہیں بلکہ عریاں ہو چکی ہے۔ حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے اس متعلق کھوکھلے بیانات اور دعوے ایک مذاق بن چکے ہیں۔ آزاد کشمیر حکومت اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے کشمیر کاز کا بیان صرف اپنے حکومتی و سیاسی سیٹ اپ کو قائم رکھنے کے جواز اور اپنے سیاست قد میں اضافے کی کوشش کی طور پر ہی کیا جاتا ہے۔ عملی طور پر کشمیر کاز سے لاتعلقی ہی نہیں بلکہ بیزاری کا رجحان نمایاں طور پر واضح ہو چکا ہے۔

اب اگر بات کریں آزاد کشمیر کے مقامی امور کی تو تقریباً ڈیڑھ کھرب روپے کا سالانہ بجٹ رکھنے والا خطہ مالیاتی بے ضابطگیوں، حکومتی، انتظامی اور سیاسی نا اہلی کا نمونہ بن چکا ہے۔ مادی مفادات کے حصول کے لئے حکومت حاصل کرنے کی کشمکش سیاسی جماعتوں کا واحد مقصد اعلی بن چکا ہے۔ حکومتی اداروں اور سیاسی جماعتوں کی ناقص ترین اور و نقصان دہ کارکردگی عوام میں وسیع پیمانے پر تشویش کا باعث ہے اور اس حوالے سے عوام میں پائی جانے والی بے چینی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد حالات تیزی سے خراب ہوئے اور گزشتہ حکومتوں کی طرف سے عوام کو معاملات سے بے خبر رکھنے کا پردہ چاک ہو چکا ہے۔ دولت کے بل بوتے وزیراعظم کا عہدہ حاصل کرنے والی شخصیت اپنی غیر ذمہ دار گفتگو کی وجہ سے توہین عدالت کی مجرم قرار پاتے ہوئے نا اہلی کی سزا پا چکی ہے اور اس کے بعد وہ تمام گندگی سامنے آ چکی ہے جسے قالین کے نیچے چھپا کر رکھا جاتا تھا۔

آزاد کشمیر میں عوام کے حق میں اچھا نظم و نسق قائم رکھنا حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان کے ارباب اختیار کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ آزاد کشمیر میں کشمیر کاز اور مقامی امور کے حوالے سے خرابیاں حد سے بڑھ چکی ہیں اور اس صورتحال میں خطے کے عوام میں میں بڑھتی بے چینی کے ماحول سے بھارت کو فائدہ اٹھانے کا پورا موقع مل رہا ہے، جو آزاد کشمیر کے خطے کو اپنے کنٹرول میں لینے کا ایک سے زائد بار حکومتی سطح پہ اعلان کرچکا ہے اور اس حوالے سے مختلف شعبوں میں سرگرمی سے کام بھی کر رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments